کلمات قصار

نہج البلاغہ حکمت 454: فخر و غرور

(٤٥٤) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ

(۴۵۴)

مَا لِابْنِ اٰدَمَ وَ الْفَخْرِ: اَوَّلُهٗ نُطْفَةٌ، وَ اٰخِرُهٗ جِیْفَةٌ، وَ لَا یَرْزُقُ نَفْسَهٗ، وَ لَا یَدْفَعُ حَتْفَهٗ.

فرزند آدم کو فخر و مباہات سے کیا ربط! جبکہ اس کی ابتدا نطفہ اور انتہا مردار ہے، وہ نہ اپنے لئے روزی کا سامان کر سکتا ہے، نہ موت کو اپنے سے ہٹا سکتا ہے۔

اگر انسان اپنی تخلیق کی ابتدائی صورت اور جسمانی شکست و ریخت کے بعد کی حالت کا تصور کرے تو وہ فخر و غرور کے بجائے اپنی حقارت و پستی کا اعتراف کر نے پر مجبور ہوگا۔ کیونکہ وہ دیکھے گا کہ ایک وقت وہ تھا کہ صفحہ ہستی پر اس کا نام و نشان بھی نہ تھا کہ خدا وند عالم نے نطفہ کے ایک حقیر قطرہ سے اس کے وجود کی بنیاد رکھی جو شکم مادر میں ایک لوتھڑے کی صورت میں رونما ہوا اور غلیظ خون سے پلتا اور نشونما پاتا رہا اور جب جسمانی تکمیل کے بعد زمین پر قدم رکھا تو اتنا بے بس اور لاچار کہ نہ بھوک پیاس پر اختیار، نہ مرض و صحت پر قابو، نہ نفع نقصان ہاتھ میں اور نہ موت و حیات بس میں۔ نہ معلوم کب ہاتھ پیروں کی حرکت جواب دے جائے، حس و شعور کی قوتیں ساتھ چھوڑ جائیں، آنکھوں کا نور چھن جائے اور کانوں کی سماعت سلب ہو جائے اور کب موت روح کو جسم سے الگ کرے اور اسے گلنے سڑنے کیلئے چھوڑ جائے، تاکہ چیل، گدھیں اسے نوچیں، یا قبر میں اسے کیڑے کھائیں۔

مَا بَالُ مَنْ اَوَّلُهٗ نُطْفَةٌ

وَ جِيْفَةٌ اٰخِرُهٗ يَفْخَرُ؟!

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button