شمع زندگی

291۔ سرداری کا راز

بِاحْتِمَالِ الْمُؤَنِ يَجِبُ السُّؤْدُدُ۔ (نہج البلاغہ حکمت ۲۲۴)
دوسروں کا بوجھ بٹانے سے لازماً سرداری حاصل ہوتی ہے۔

ہمیشہ مشکلات و محنت ہی سے آسانیاں ملتی ہیں اور جتنا کسی کا مقصد و ہدف بلند ہوگا اتنا ہی اسے زیادہ مشکلات برداشت کرنا پڑیں گی اور زیادہ محنت کرنی ہوگی۔ ناز پرور لوگ کبھی بلندیوں کو نہیں پا سکتے۔ جو محنت کرتے ہیں انھیں سرداری ضرور ملتی ہے۔

سرداری کا ایک اصول امیرالمومنینؑ نے یہ بیان فرمایا ہے کہ جو دوسروں کی مشکلوں کا بوجھ اپنے کندھوں پر اٹھاتا ہے گویا لوگ اسے اپنے سروں پر بٹھاتے ہیں اور اسے سرداری و سربراہی کے لائق سمجھتے ہیں اور جن سے لوگوں کو کوئی اچھائی نہیں ملتی لوگ انہیں بے فائدہ چیز حساب کر کے کوئی اہمیت نہیں دیتے۔

قوم کا سردار قوم کا خادم ہوتا ہے جو لوگوں کی آسانیوں کے لئے خود دکھ سہ لیتا ہے جو لوگوں کی حاجتوں کو اپنی حاجت سمجھ کر پوری کرے وہ لوگ بھی اسے قدر و احترام کی نگاہ سے دیکھیں گے۔ قوموں میں دلوں پر راج کرنے والے سردار وہی ہوتے ہیں جو دل سے قوم کی اچھائی چاہتے ہیں۔

سردار قوم کے لیے چھتری کے مانند ہوتا ہے جو خود بارش یا دھوپ برداشت کرتا ہے اور قوم کو محفوظ رکھتا ہے۔ قوم کے دکھ خود برداشت کرنے والا ہی حقیقت میں سردار ہے اور ایسا ہی شخص سرداری کا حقدار ہے۔ کوئی قوم کی سرداری چاہتا ہے تو اسے امامؑ کے بتائے ہوئے اصولوں پر عمل کر کے یہ سرداری نصیب ہو سکتی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button