مکتوبات

مکتوب (۶۷)

(٦٧) وَ مِنْ كِتَابٍ لَهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ

مکتوب (۶۷)

اِلٰى قُثَمِ بْنِ الْعَبَّاسِ، وَ هُوَ عَامِلُهٗ عَلٰى مَكَّةَ

والی مکہ قثم ابن عباس کے نام

اَمَّا بَعْدُ! فَاَقِمْ لِلنَّاسِ الْحَجَّ، ﴿وَ ذَكِّرْهُمْ بِاَیّٰىمِ اللّٰهِ ؕ ﴾، ‏وَ اجْلِسْ لَهُمُ الْعَصْرَیْنِ، فَاَفْتِ الْمُسْتَفْتِیَ، وَ عَلِّمِ الْجَاهِلَ، وَ ذَاكِرِ الْعَالِمَ، وَ لَا یَكُنْ لَّكَ اِلَى النَّاسِ سَفِیْرٌ اِلَّا لِسَانَكَ، وَ لَا حَاجِبٌ اِلَّا وَجْهَكَ، وَ لَا تَحْجُبَنَّ‏ ذَا حَاجَةٍ عَنْ لِقَآئِكَ بِهَا، فَاِنَّهَا اِنْ ذِیْدَتْ عَنْ اَبْوَابِكَ فِیْۤ اَوَّلِ وِرْدِهَا، لَمْ تُحْمَدْ فِیْمَا بَعْدُ عَلٰى قَضَآئِهَا.

لوگوں کیلئے حج کے قیام کا سر و سامان کرو، اور اللہ کے یاد گار دنوں کی یاد دلاؤ، اورلوگوں کیلئے صبح و شام اپنی نشست قرار دو۔ مسئلہ پوچھنے والے کو مسئلہ بتاؤ، جاہل کو تعلیم دو اور عالم سے تبادلہ خیالات کرو۔ اور دیکھو لوگوں تک پیغام پہنچانے کیلئے تمہاری زبان کے سوا کوئی سفیر نہ ہونا چاہیے، اور تمہارے چہرے کے سوا کوئی تمہارا دربان نہ ہونا چاہیے، اور کسی ضرورت مند کو اپنی ملاقات سے محروم نہ کرنا۔ اس لئے کہ پہلی دفعہ اگر حاجت تمہارے دروازوں سے ناکام واپس کر دی گئی تو بعد میں اسے پورا کر دینے سے بھی تمہاری تعریف نہ ہو گی۔

وَ انْظُرْ اِلٰى مَا اجْتَمَعَ عِنْدَكَ مِنْ مَالِ اللّٰهِ فَاصْرِفْهُ اِلٰى مَنْ قِبَلَكَ، مِنْ ذَوِی الْعِیَالِ وَ الْمَجَاعَةِ، مُصِیْبًۢا بِهٖ مَوَاضِعَ الْفَاقَةِ وَ الْخَلَّاتِ، وَ مَا فَضَلَ عَنْ ذٰلِكَ فَاحْمِلْهُ اِلَیْنَا، لِنَقْسِمَهٗ فِیْمَنْ قِبَلَنَا.

اور دیکھو تمہارے پاس جو اللہ کا مال جمع ہو اُسے اپنی طرف کے عیال داروں اور بھوکے ننگوں تک پہنچاؤ۔ اس لحاظ کے ساتھ کہ وہ استحقاق اور احتیاج کے صحیح مرکزوں تک پہنچے اور جو اس سے بچ رہے اسے ہماری طرف بھیج دو، تاکہ ہم اسے ان لوگوں میں بانٹیں جو ہمارے گرد جمع ہیں۔

وَ مُرْ اَهْلَ مَكَّةَ اَنْ لَّا یَاْخُذُوْا مِنْ سَاكِنٍ اَجْرًا، فَاِنَّ اللّٰهَ سُبْحَانَهٗ یَقُوْلُ: ﴿سَوَآءَ ِ۟الْعَاكِفُ فِیْهِ وَ الْبَادِ ؕ ﴾، فَالْعَاكِفُ الْمُقِیْمُ بِهٖ، وَ الْبَادِی الَّذِیْ یَحُجُّ اِلَیْهِ مِنْ غَیْرِ اَهْلِهٖ، وَفَّقَنَا اللّٰهُ وَ اِیَّاكُمْ لِمَحَابِّهٖ، وَ السَّلَامُ.

اور مکہ والوں کو حکم دو کہ وہ باہر سے آ کر ٹھہرنے والوں سے کرایہ نہ لیں، کیونکہ اللہ سبحانہ فرماتا ہے کہ: ’’اس میں عاکف اور بادی یکساں ہیں‘‘ ۔ ’’عاکف ‘‘ وہ ہے جو اس میں مقیم ہو اور ’’بادی ‘‘ وہ ہے جو باہر سے حج کیلئے آیا ہو۔ خداوند عالم ہمیں اور تمہیں پسندیدہ کاموں کی توفیق دے۔والسلام۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button