مکتوبات

مکتوب (۶۶)

(٦٦) وَ مِنْ كِتَابٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ

مکتوب (۶۶)

اِلٰى عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ،

عبداللہ ابن عباس کے نام

وَ قَدْ تَقَدَّمَ ذِكْرُهٗ بِخِلَافِ هٰذِهِ الرِّوَایَةِ

یہ خط اس سے پہلے دوسری عبارت میں درج کیا جا چکا ہے۔

اَمَّا بَعْدُ! فَاِنَّ الْمَرْءَ لَیَفْرَحُ بِالشَّیْ‏ءِ الَّذِیْ لَمْ یَكُنْ لِّیَفُوْتَهٗ، وَ یَحْزَنُ عَلَى الشَّیْ‏ءِ الَّذِیْ لَمْ یَكُنْ لِّیُصِیْبَهٗ، فَلَا یَكُنْ اَفْضَلُ مَا نِلْتَ فِیْ نَفْسِكَ، مِنْ دُنْیَاكَ بُلُوْغَ لَذَّةٍ، اَوْ شِفَآءَ غَیْظٍ، وَ لٰكِنْ اِطْفَآءَ بَاطِلٍ، اَوْ اِحْیَآءَ حَقٍّ، وَ لْیَكُنْ سُرُوْرُكَ بِمَا قَدَّمْتَ، وَ اَسَفُكَ عَلٰى مَا خَلَّفْتَ، وَ هَمُّكَ فِیْمَا بَعْدَ الْمَوْتِ.

بندہ کبھی اس شے کو پا کر خوش ہونے لگتا ہے جو اس کے ہاتھ سے جانے والی تھی ہی نہیں اور ایسی چیز کی وجہ سے رنجیدہ ہوتا ہے جو اسے ملنے والی ہی نہ تھی۔ لہٰذا لذت کا حصول اور جذبۂ انتقام کو فرو کرنا ہی تمہاری نظروں میں دنیا کی بہترین نعمت نہ ہو، بلکہ باطل کو مٹانا اور حق کو زندہ کرنا ہو۔ اور تمہاری خوشی اس ذخیرہ پر ہونا چاہیے جو تم نے آخرت کیلئے فراہم کیا ہے اور تمہارا رنج اس سرمایہ پر ہو نا چاہیے جسے صحیح مصرف میں صرف کئے بغیر چھوڑ رہے ہو اور تمہیں فکر صرف موت کے بعد کی ہونی چاہیے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button