مقالات

علم با عمل نہج البلاغہ کی نطر میں

علم با عمل نہج البلاغہ کی نطر میں

 مکتب نہج البلاغہ کے اخلاقیات کی ایک اور تصویر انسان کا باعمل ہو نا ہے مکتب نہج البلاغہ میں ایسے انسان کی بہت سراہنا کی گئی ہے جو زندگی کے ہر میدان میں علم کے ساتھ ساتھ عمل کا مظاہرہ بھی کرتا ہے اس مکتب میں جہاں علم پہ زور دیا گیا ہے وہیں اسے عمل میں لانے پر بھی خاصی تاکید کی گئی ہے .

 الف ۔امام علی مال کے مقابلے میں علم کی فضیلت کو اپنے صحابی کمیل سے کچھ یو ں بیا ن فرما تے ہیں:’علم ما ل سے بہتر ہے کیونکہ علم تمہاری حفاظت کر تا ہے اور مال کی حفاظت کر نی پڑتی ہے مال خرچ کرنے سے گھٹتا ہے اور عمل خرچ کرنے سے بڑھتاہے جو مقا م اور شخصیت مال سے ہاتھ میں آتی ہے مال کے ختم ہو نے سے ختم ہو جا تی ہے اے کمیل ابن زیاد !صحیح علم کی پہچان ایک ایسا آئینہ ہے جس پر ثواب دیا جائے گا اور انسان اسکی وجہ سے اپنی زندگی میں خدا کی عبادت کی توفیق حاصل کر تا ہے اور مرنے کے بعد اسکا نیک نام بھی زندہ رہتا ہے علم حکو مت کرتا ہے اور ما ل پہ حکو مت کی جا تی ہے ‘(حکمت١٤٧)

 ب۔ امام علی علم پر عمل کر نے بارے میں فرماتے ہیں :’جو دانشمند اپنے علم کے بر عکس عمل کر یگا وہ ایک ایسا سرگرداں اور پریشان جاہل ہے جو اپنی جہالت سے کبھی آگا ہ نہیں ہو گابلکہ اس پر حجت زیا دہ ہو گئی ہے حسرت اور غمگینی زیادہ ہو چکی ہے اور وہ خدا کے نزدیک سزا کے لائق ہے'(خطبہ ١١٠)

ج۔”واعلم انہ لا خیر فی علم لا ینفع،ولا ینتفع بعلم لا یحق تعلمہ”(نامہ٣١)

‘اور جان لوجو علم نفع نہ پہنچائے اس میں کو ئی خیر نہیں ہے اور جس علم سے فایدہ بھی نہ پہنچے اسے سیکھنے کا کو ئی حق نہیں ہے’

 د۔”رب عالم قد قتلہ علمہ و علمہ معہ لاینفعہ”(حکمت١٠٤)

 ‘بہت سے عالم ایسے ہیں جنہیں اپنی ناواقفیت نے مار ڈالااور انہیں انکے علم نے بھی فائدہ نہ پہنچایا’

 اس سے صاف ظاہر ہو تا علم اگر عمل کے ساتھ ہو تو وہ نہ صرف اسکی فردی زندگی کو سنوار سکتا ہے بلکہ اجتماعی زندگی کو بھی سدھار سکتاہے اورانسان کو اخلاق کا نمو نہ بنا سکتا ہے لیکن اگر علم کو عمل سے مقرون نہ کیاتو وہ اپنے ساتھ ساتھ ایک معا شرے کے لئے بھی ناسور بن جاتا ہے وہ رزیلتوں کا پیکر بنتا ہے اسی لئے عذا ب کا مستحق بن جا تاہے آج کے دور میں اسکی لاکھوں زندہ مثالیں شرق و غرب میں موجود ہیں جہاں علم پہ عمل نہ کرنے کی وجہ سے ایک فرد کے ساتھ ساتھ ایک معاشرہ اور جامعہ بھی تباہ ہو گیا آج کے دور کی تباہ کی ایک اہم وجہ یا تو لاعلمی ہے یا علم پہ عمل نہ کرنا ہے بنی نوع انسان کے لئے اب بھی یہ باب کھلا ہے اسے چاہیے کہ مکتب نہج البلاغہ کے اس انمول اخلاقیات پہ عمل پیرا ہوں تاکہ اور بڑتی ہو تباہی کا خاتمہ کیا جا سکے .

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button