شمع زندگیھوم پیج

100۔ عورت کی نزاکت

اَلْمَرْاَةُ رَیْحَانَةٌ وَ لَیْسَتْ بِقَهْرِمَانَةٍ۔ (وصیت ۳۱)
عورت پھول ہے پہلوان نہیں ہے۔

انسان کو کمال تک پہنچانے میں عورت کا ایک خاص مقام ہے اور جہاں کائنات میں انسان کامل مردوں کی صورت میں بطور نمونہ ہیں وہیں قرآن نے با کمال مردوں اور عورتوں دونوں کے لیے حضرت مریمؑ و آسیہؑ کو بطور نمونہ ذکر کیا ہے۔ عورت کے مقام کو پہچاننا ہو تو ابراہیمؑ و اسماعیلؑ کے ساتھ جناب حاجرہؑ کا نظر آتا ہے اور موسیٰؑ کے نیل کے سفر سے طور کے سفر تک ماں، بہن اور زوجہ ہمسفر نظر آتی ہیں۔ موسیؑ کی پرورش میں فرعون کی زوجہ کا کردار اور حضرت شعیبؑ کی بیٹیوں کا ذکر بھی لازمی ہے۔

امیرالمؤمنینؑ اس فرمان میں اپنے بیٹے کو عورت کی حیثیت بتاتے ہوئے ارشاد فرما رہے ہیں کہ عورت ایک خوشبودار پھول ہے جس کی لطافت و نزاکت کی وجہ سے اس کی نگہبانی کی ضرورت ہے ورنہ وہ جلد مرجھا جاتی ہے اور گرم و تیز ہوائیں اُسے جھلسا دیتی ہیں۔ پھر فرمایا کہ یہ کوئی قہرمان اور پہلوان نہیں۔ عورت کے اس مقام کو اگر ملحوظ خاطر رکھا جائے تو معاشرے میں مرد و عورت دونوں با کمال زندگی کی طرف بہتر انداز میں آگے بڑھ سکتے ہیں۔ دین نے مرد کے لیے لازم قرار دیا کہ وہ عورت کا نان و نفقہ اپنے ذمہ لے۔ یعنی دنیا کی مشکلات سے لوہے اور پتھر کی طرح ٹکراتا رہے، زمانے کے حوادث سہتا رہے، لوگوں کی زیادتیوں سے زخم کھاتا رہے، سخت جان ہو کر پہلوان کی طرح ان مشکلات کا مقابلہ کرے مگر عورت کو سہولیات مہیا کرے۔ اس لیے کہ عورت نازک مزاج ہے اور اس کے مزاج کی نزاکت کی حفاظت مرد کے ذمہ ہے۔ اگر عورت خود کو وہ نہ سمجھے جو وہ ہے یا جیسے امیر المؤمنینؑ نے اس کی تعریف کی ہے تو وہ اپنے عظیم مقام کو کھو دے گی اور مرد اگر عورت کو وہ مقام نہ دے جو اس کا حق ہے تو وہ ظالم کہلائے گا اور اس سے اس کی باز پرس ہو گی۔

شمع زندگی

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button