شمع زندگی

302۔ حسن ظن

مَنْ ظَنَّ بِكَ خَيْرًا فَصَدِّقْ ظَنَّهٗ۔ (نہج البلاغہ حکمت ۲۴۸)
جو تم میں سے نیک گمان رکھے اُس کے گمان کو سچا ثابت کرو۔

لوگوں کا حسن ظن اور اعتماد حاصل کرنا انسان کے لیے بڑی کامیابی ہے لوگوں کا یہ اعتماد انسان کو ان کے دلوں میں محبوب و معزز بنا دیتا ہے۔ اس لیے کامیاب انسان کی ایک کوشش یہ ہونی چاہیے کہ وہ ایسے کار خیر انجام دے جو اسے لوگوں کی نگاہوں بلکہ دلوں میں ایسا بنا دیں کہ لوگ اپنی مشکلوں میں اس سے حل کی توقع و امید رکھیں اور ضرورت پڑنے پر اس کی طرف رجوع کریں۔

امیرالمومنینؑ اس فرمان میں اگلے مرحلے کو بیان فرما رہے ہیں کہ جب آپ نے ایک بار یہ سعادت حاصل کرلی کہ لوگ آپ سے حسن ظن رکھنے لگیں تو اب اس مقام کی حفاظت کی بھرپور کوشش کریں۔ اگر کوئی آپ سے امید رکھ کر آپ سے اپنی مشکل کا حل چاہے تو آپ کوشش کریں کہ اس کی امید پر پورا اتریں،خواہ وہ مالی حوالے سے ہو یا مشورہ و راہنمائی ہو یا منصفانہ فیصلہ ہو یا امانت کی بات ہو۔ سعی کریں کہ آنے والے کے حسن ظن کو حقیقت و واقعیت کا لباس پہنا دیں۔ عملاً ان کے نیک گمان کو پورا کرنا بدگمانی کرنے والوں کے اذہان کو بھی بدل دے گا اور یوں انسان کا مقام و مرتبہ بلند ہوتا رہے گا۔

کسی نے خوب کہا ہے کہ کوئی شخص مجھ سے توقع رکھتے ہوئے میرے پاس آیا، کبھی شرم سے اس کا چہرہ سرخ ہو رہا تھا اور کبھی میرے ٹھکرا دینے کے خوف سے رخ زرد ہو جاتا، اب مجھے حیا آنی چاہیےتھی کہ اسے خالی نہ پلٹا دوں۔ اگر اس کی حاجت پوری نہیں بھی کر سکتے تو اس سے معذرت ضرور کرنی چاہیے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button