کلمات قصار

نہج البلاغہ حکمت 128: بہار و خزاں میں احتیاط

(۱٢٨) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ

(۱۲۸)

تَوَقَّوُا الْبَرْدَ فِیْۤ اَوَّلِهٖ، وَ تَلَقَّوْهُ فِیْۤ اٰخِرِهٖ، فَاِنَّهٗ یَفْعَلُ فِی الْاَبْدَانِ كَفِعْلِهٖ فِی الْاَشْجَارِ، اَوَّلُهٗ یُحْرِقُ وَ اٰخِرُهٗ یُوْرِقُ.

شروع سردی میں سردی سے احتیاط کرو اور آخر میں اس کا خیر مقدم کرو، کیونکہ سردی جسموں میں وہی کرتی ہے جو وہ درختوں میں کرتی ہے کہ ابتدا میں درختوں کو جھلس دیتی ہے اور انتہا میں سرسبز و شاداب کرتی ہے۔

موسم خزاں میں سردی سے بچاؤ اس لئے ضروری ہے کہ موسم کی تبدیلی سے مزاج میں انحراف پیدا ہو جاتا ہے اور نزلہ و زکام اور کھانسی وغیرہ کی شکایات پیدا ہو جاتی ہیں۔ وجہ یہ ہوتی ہے کہ بدن گرمی کے عادی ہو چکے ہوتے ہیں کہ ناگاہ سردی سے دوچار ہونا پڑتا ہے جس سے دماغ کے مسامات سکڑ جاتے ہیں اور مزاج میں برودت و یبوست بڑھ جاتی ہے۔ چنانچہ گرم پانی سے غسل کرنے کے بعد فورا ًٹھنڈے پانی سے نہانا اسی لئے مضر ہے کہ گرم پانی سے مسامات کھل چکے ہوتے ہیں جس کی وجہ سے وہ سرد پانی کے اثرات کو فوراً قبول کر لیتے ہیں اور نتیجہ میں حرارت غریزی کو نقصان پہنچتا ہے۔

البتہ موسم بہار میں سردی سے بچاؤ کی ضرورت نہیں ہوتی اور نہ وہ صحت کیلئے نقصان دہ ثابت ہوتی ہے، کیونکہ بدن پہلے ہی سے سردی کے عادی ہو چکے ہوتے ہیں، اس لئے بہار کی معتدل سردی بدن پر ناخوشگوار اثر نہیں ڈالتی، بلکہ سردی کا زور ٹوٹنے سے بدن میں حرارت و رطوبت بڑھ جاتی ہے، جس سے نشوونما میں قوت آتی ہے، حرارت غریزی ابھرتی ہے اور جسم میں نمو، طبیعت میں شگفتگی اور روح میں بالیدگی پیدا ہوتی ہے۔

اسی طرح عالم نباتات پر بھی تبدیلی موسم کا یہی اثر ہوتا ہے۔ چنانچہ موسم خزاں میں برودت و یبوست کے غالب آنے سے پتے مرجھا جاتے ہیں، روح نباتی افسردہ ہو جاتی ہے، چمن کی حسن و تازگی مٹ جاتی ہے اور سبزہ زاروں پر موت کی سی کیفیت طاری ہو جاتی ہے اور موسم بہار اِن کیلئے زندگی کا پیغام لے کر آتا ہے اور بار آور ہواؤں کے چلنے سے پتے اور شگوفے پھوٹنے لگتے ہیں اور شجر سر سبز و شاداب اور دشت و صحرا سبزہ پوش ہو جاتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button