شمع زندگیھوم پیج

135۔ سنی سنائی بات

لَا تُحَدِّثِ النَّاسَ بِكُلِّ مَا سَمِعْتَ بِهٖ، فَكَفٰى بِذٰلِكَ كَذِبًا۔ (نہج البلاغہ خط 69)
جو سنو اسے لوگوں سے حقیقت کی حیثیت سے بیان نہ کرتے پھرو کہ جھوٹا قرار پانے کے لیے اتنا ہی کافی ہوگا۔

انسان کی ایک کمزوری یہ ہے کہ وہ جو سنتا ہے اسے آگے کہنا لازمی سمجھتا ہے۔ آج میڈیا کے دور میں امیرالمؤمنین علیہ السلام کا یہ فرمان خاص اہمیت کا حامل ہے۔ آج یہ دیکھے بغیر کہ جو بات سنی ہے وہ مکمل ہے یا نا مکمل، صحیح ہے یا غلط ہر کوئی سوچے اور جانے بغیر آگے بڑھا دیتا ہے۔ بلکہ کئی بار تو وہ پیغام پورا پڑھے بغیر آگے بھیج دیا جاتا ہے۔

امام علیہ السلام واضح فرماتے ہیں کہ اگر آپ نے کچھ سنا تو یہ سننا ایک عمل ہے مگر جب آپ نے اسے آگے بڑھایا تو حقیقت میں اگلے شخص تک پہنچانے والے آپ ہیں اور جب آپ نے کسی تک پہنچایا تو یہ آپ کا ایک عمل ہے اور جب اس پیغام میں موجود بات حقیقت کے خلاف ثابت ہوگی تو آپ بھی جھوٹ پھیلانے والوں میں شمار ہوں گے۔ اس لیے جو سنیں اسے آگے تب بڑھائیں جب اس کا کوئی مقصد اور فائدہ ہو۔

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button