شمع زندگی

227۔ حِلم

لَاعِزَّ كَالْحِلْمِ۔ (نہج البلاغہ حکمت ۱۱۳)
حلم کی مانند کوئی عزت نہیں۔

حلم: یعنی کسی سفیہ اور گھٹیا آدمی کے پست کردار کے سامنے اور نازیبا حرکتوں کے سامنے بزرگانہ انداز اپنانا اور نادان و جاہل اور بے ادب لوگوں کے سامنے ان جیسی کمزور حرکتوں سے خود کو دور رکھنا۔ یہی درگزر اور خاموشی اس کی بڑائی کی نشانی ہے۔ البتہ ذاتی امور میں یہ حلم ہوگا۔ اگر کہیں فساد فی الارض پھیلایا جا رہا ہے تو ایسی صورت میں خاموشی اور نرمی فساد کو بڑھانے کے مترادف ہے۔ حلیم شخص وسعت قلبی اور بلند فکری سے مشکلات کو برداشت کر لیتا ہے اور ان کے حل کی راہیں نکال لیتا ہے اور سخت واقعات کے مقابلے میں بے تاب اور آپے سے باہر سے نہیں ہوتا۔ یہی اس کی عزت کا سبب بنتا ہے۔ جن میں یہ صفت نہیں پائی جاتی وہ چھوٹے چھوٹے مسائل میں خود کو الجھا لیتے ہیں اور ان کی پریشانیاں بڑھتی ہیں اور عزت و احترام جاتا رہتا ہے۔ تحمل و برداشت اگر پورے معاشرے میں رائج ہو جائے تو پریشانیوں اور لڑائی جھگڑوں سے نجات مل سکتی ہے۔ اگر ہر شخص کہے کہ میں نے دوسرے کی ہر نازیبا حرکتوں کو برداشت کرنا ہے تو ہر کسی کی عزت بڑھے گی اور یوں پورا معاشرا معزّز بن جائے گا۔ اکثر انسان یہ چاہتے ہیں کہ دوسرے انسان تحمل سے کام لیں، الٹی سیدھی باتیں سن لیں مگر خود دوسروں کی سیدھی سادی باتیں بھی برداشت کرنے کی ہمت پیدا نہیں کرتے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button