مقالات

عظمت نماز

مقالہ نگار: سید شفقت علی نقوی قم المقدس

بسم اللہ الرحمن الرحیم

قال تبارک و تعالی :ان الصلاۃ تنھی عن الفحشاء و المنکر (1)
بتحقیق نماز برائیوں سے روکتی ہے۔

عبادات اور ان میں بھی بالخصوص نماز کو ایک خاص اہمیت حاصل ہے۔ اگر نماز مکمل توجہ اور اپنی تمام شرائط کے ساتھ انجام دی جائے تو نہ فقط نماز گزار کے قلب و روح کو بلکہ اس کے آس پاس سارے ماحول کو نورانی اور معطر کردیتی ہے۔

نماز گزار جس قدر خصوع و خشوع کے ساتھ نماز ادا کرے گا اتنا ہی خود پرستی، خود خواہی، خود غرضی، حسد، بغض، کینہ وغیرہ جیسی صفات رذیلہ کی قید سے آزاد ہوتا چلا جائے گا اور اتنا ہی اس کے چہرے کے نورانیت میں اضافہ ہوتا چلا جائے گا اور موجودہ بشر کی تمام ترمشکلات و پریشانیوں کا سبب خدا سے دوری اور ذاتی مفاد سے وابستگی میں اضافہ اور شدت ہے۔ نماز انسان کو ظلمتوں اور تاریکیوں سے آزاد کراتی ہے۔ اس کے غیض و غضب، شہوات اور ہوا و ہوس کو مغلوب کرکے اسے تقرب الہی اور امور خیریہ کی طرف راغب کرتی ہے۔

اسی لئے اسلام میں اس عبادت کو اہمیت دی گئی ہے جیسا کہ قرآن، روایات اور سیرت معصومینؑ کا مطالعہ کیا جائے تو اس عبادت کی اہمیت کا اندازہ ہوگا۔

آیات

الذین ان مکناھم فی الارض أقاموا الصلاۃ وتو الزکاۃ (2)
یہی وہ لوگ ہیں جنہیں ہم نے زمین میں اختیار دیا تو انہوں نے نماز قائم کی اور زکوۃادا کی

واستعینوا بالصبر وا لصلاۃ انھا لکبیرۃ الا علی الخاشعین (3)
صبر اور نماز کے ذریعے مدد مانگو نماز بہت مشکل کام ہے مگر ان لوگوں کیلئے جو خشوع و خضوع والے ہیں۔

ان الصلاۃ کانت علی المومنین کتابا موقوتا (4)
بے شک نماز مومنین پر واجب قرار دی گئی ہے۔

یا بنی اقم الصلاۃ وامر بالمعروف و انہ عن المنکر (5)
بیٹا نماز قائم کرو ؎، نیکیوں کا حکم دو، برائیوں سے منع کرو۔

رب اجعلنی مقیم الصلاۃ ومن ذریتی (6)
پروردگار مجھے اور میری ذریت میں نماز قائم کرنے والے قرار دے

رجال لا تلھیھم تجارۃ و لا بیع عن ذکر اللہ و اقام الصلاۃ (7)
وہ مرد جنہیں کاروبار یا دیگر خرید و فروخت ذکر خدا، قیام نماز اور ادائے زکوۃ سے غافل نہیں کرسکتی۔

ان تمام آیات میں جو نمونے کے طور پر پیش کی گئی نماز کی اہمیت واضح و روشن نظر آتی ہے اور قرآن مجید میں سب سے زیادہ اگر کسی عبادت کا حکم دیا گیا ہے وہ نماز ہی ہے، جس طرح قرآن میں نماز کی طرف زیادہ توجہ دی گئی ہے اسی طرح روایات معصومین اور نہج البلاغہ میں بھی اس مہم ترین عبادت کی اہمیت کی طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ ہم بعض کو پیش کرتے ہیں۔

روایات

پیامبر اسلام ﷺ نے فرمایا: بندگان کے عمل میں سب سے پہلے جس عمل کو روز قیامت دیکھا جائے گا وہ نماز ہوگی اگر نماز قبول ہے تو دوسرے عمل کو دیکھا جائے گا اور اگر نماز قبول نہ ہوئی تو بقیہ اعمال کو دیکھا نہیں جائے گا۔ (8)

حضرت علیؑ نے ارشاد فرمایا :خدارا ،خدارا نماز کی طرف توجہ کرو بے شک نماز دین کا ستون ہے۔ (9)

حضرت علیؑ نے فرمایا: نماز باعث نزول رحمت ہے۔ (10)

حضرت رسول ﷺ نے فرمایا: اپنی نماز ضایع نہ کرو بے شک جو نماز کو ضائع کرتا ہے (یعنی اول وقت ادا نہیں کرتا) قارون و ھامان کے ساتھ محشور ہوگا اور خداوند متعال پر ہے کہ اسے منافقین کے ساتھ دوزخ میں ڈالے۔ (11)

پیامبر اسلام ﷺ نے فرمایا: اپنے بچوں کو جب سات سال کے ہو جائیں نماز کی طرف رغبت دلاؤ۔ (12)

اس قسم کی بے شمار روایات ہیں جن میں نماز کی اہمیت و عظمت کو بیان کیا گیا ہے یہاں تک کہ ایک روایت میں معصوم نے فرمایا کہ اگر کوئی شخص اول وقت نماز کو ادا نہیں کرتا تو نماز اس شخص سے مخاطب ہوتے ہوئے کہتی ہے کہ جس طرح مجھے ضائع و نابود کیا خدا تجھے نابود کرے۔

امیر المومنین خطیب نہج البلاغہ علی ابن ابیطالب علیہ السلام نے جس طرح مختلف مقامات پر نماز کی اہمیت کو بیان فرمایا ہے، خود نہج البلاغہ میں بھی مختلف مقامات پر عظمت نماز کو ذکر فرمایا

حضرت فرماتے ہیں: نماز کی پابندی اور اس کی نگہداشت کرو اور اسے زیادہ سے زیادہ بجا لائو اور اس کے ذریعے اللہ کا تقرب چاہو کیوں کہ نماز مومنین پر وقت کی پابندی کے ساتھ واجب کی گئی ہے کیا دوزخیوں کے جواب کو تم نے نہیں سنا کہ جب ان سے پوچھا جائے گا کہ کون سی چیز تمہیں دوزخ کی طرف کھینچ لائی ہے؟تو وہ کہیں گے کہ ہم نمازی نہ تھے۔

بلا شبہ نماز گناہوں کو جھاڑ کر اس طرح الگ کر دیتی ہے جس طرح درخت سے پتے جھڑتے ہیں نماز کا حق تو وہی مردان  خدا پہچانتے ہیں جنہیں متاع دنیا کی سج دھج اور مال و اولاد غفلت میں نہیں ڈالتی۔ (13)

اس خطبے میں امیر المومنینؑ نے نماز کو تقرب الٰہی سے تعبیر کیا یعنی اگر کوئی شخص قرب پروردگار کو حاصل کرنا چاہتا ہے تو نماز ہی کے ذریعے حاصل کرسکتا ہے اور نماز کو ترک کرنے والوں کو تنبیہ کی، کہ اگر نماز نہ پڑھو گے تو جہنم میں جاؤ گے۔ (14)

حضرت علیؑ نے بہترین اور نزدیک راستہ خداوند متعال تک پہچنے کیلئے نماز کو قرار دیا ہے اور فرمایا:
بے شک بہترین وسیلہ جس کے ذریعے خداوند متعال تک جلدی پہنچا جا سکتا ہے وہ نماز ہے چونکہ نماز امت اسلامی کا قانون ہے۔

امام علی علیہ السلام نے اس بیان میں نماز کو جو اسلام کے آئین کا ایک جز ہے اسے مکمل آئین قرار دیا یہ خود نماز کی اہمیت کو بیان کرتا ہے اس لئے کہ نماز کا مہم ترین اور قوی ترین رکن ہے۔

حضرت آخری لحظات میں اپنے دو بیٹوں امام حسن نے اور امام حسین علیہما السلام کو وصیت فرمائی اور اس وصیت میں فرمایا

واللہ واللہ فی الصلاۃ فانھا عمود دینکم (15)
خدارا خدارا نماز کے بارے میں (توجہ کرو) بے شک نماز تمہارے دین کا ستون ہے۔

واضح و روشن ہے ایسی تاکید انسان کامل سے وہ بھی زندگی کے آخری لحظات میں اور بہترین افراد کو ایسی وصیت کرنا نماز کی عظمت اور اہمیت کو اجاگر کرتی ہے کہ حضرت کی نگاہ میں نماز کی کیا اہمیت ہے۔

امام علیؑ نے دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا: پروردگار عالم نے تمہارے لیے فرائض کو مقرر کیا ہے انہیں تباہ نہ کرو اور ان کی حدود معین ہیں ان حدودوں کو نہ توڑو۔ (16)

امام علیؑ نے محمد بن ابی بکر (والی مصر) کو اس طرح لکھا:
و اعلم ان کل شیء من عملک تبع لصلاتک: (17)جان لے کہ تیرا ہر کام نماز کے تابع ہوگا۔

ابن میثم اس جملے کی توضیح کرتے ہوئے فرماتے ہیں: اس جملے کا مقصد یہ ہے کہ اگر انسان نماز کی حفاظت کرے اور اپنے وظیفہ و ذمہ داری کو نماز کے بارے میں انجام دے اور اسے اپنے وقت پر بجا لائے تو امید ہے کہ دوسرے اعمال کی بہتر حفاظت کرے گا اور اگر نماز کو اہمیت نہ دے تو دوسرے امور اور ذمہ داریوں کی طرف بھی توجہ نہیں کرے گا اور انہیں اہمیت نہیں دے گا۔

جہاں امیر المومنین علی ابن ابی طالبؑ نے مختلف مقامات پر نماز کی اہمیت و عظمت کو بیان فرمایا ہاں نماز کو اول وقت ادا کرنے کی اہمیت کی طرف توجہ دلائی اور ارشاد فرمایا: اوقات نماز کی پابندی کرو جس نے نماز کو ضائع کیا (یعنی وقت پر نماز کو ادا نہ کیا) وہ مجھ سے نہیں ہے۔ (18)

حضرت نے فرمایا: کوئی عمل خداوند متعال کے نزدیک نماز سے زیادہ محبوب نہیں ہے ایسا نہ ہو کہ دنیا کے امور تمہیں اول وقت نماز اداکرنے سے روکیں چونکہ خداوند متعال نے ان لوگوں کی مذمت کی ہے جو اوقات نماز سے غافل ہیں اور اوقات نماز کو اہمیت نہیں دیتے۔ (19)

امیر المومنین امام علی علیہ السلام نے وقت نماز کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا: نماز کو اپنے مقررہ وقت پر ادا کرو نہ وقت سے پہلے ادا کرو اور نہ مصروفیات کی وجہ سے اپنے وقت سے تاخیر سے ادا کرو۔ (20)

حسن بن محمد دیلمی کہتا ہے :علیؑ جنگ صفین میں دشمنوں کی صفوں میں لڑائی کرتے ہوئے سورج کی طرف نگاہ کرتے تھے، اس دوران ابن عباس نے حضرت سے کہا یہ کیا کام ہے؟ حضرت نے جواب دیا زوال شمس کی طرف نگاہ کررہا ہوں تاکہ اول وقت نماز ادا کروں۔ ابن عباس نے کہا: آیا یہ نماز کا وقت ہے، جب کہ ہم جنگ میں مصروف ہیں؟ حضرت نے فرمایا ہم ان سے کیوں جنگ کررہے ہیں؟ بے شک ہماری جنگ نماز کے احیاء کیلئے ہے۔ (21)

اس واقعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ حضرت دوران جنگ بھی اول وقت کی طرف توجہ دلارہے ہیں۔ اسی سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ نگاہ امیر المومنینؑ میں اول وقت نماز ادا کرنے کی کیا اہمیت ہے۔

نماز راہ سیر و سلوک کی طرف پہلا قدم ہے جس کو الٰہی ادیان نے انسان کے حقیقی ہدف یعنی کمال و خوشبختی دنیا و آخرت کی خاطر بشر کے حوالے کیا ہے۔ نماز خدا کی طرف پہلا قدم ہے، انسان کے تکامل معنوی میں جس قدر نماز مؤثر ہے اتنی دوسری کوئی عبادت نہیں ہے، نماز جہاں معاشرے کو اخلاقی و معنوی صفات و کمالات عطا کرتی ہے وہی اپنی خاص شکل و شرائط کی بنا پر نماز گذار کو نظم و ضبط کا پابند بھی بناتی ہے۔

سیرت معصومینؑ کی طرف نگاہ کی جائے تو یہی دیکھنے میں آتا ہے کہ ہر معصوم نے سب سے زیادہ جس عبادت کو اہمیت دی وہ نماز ہے۔ امیر المومنین امام علی علیہ السلام ہر رات ایک ہزار رکعت نماز پڑھا کرتے تھے، امام زین العابدین علیہ السلام نے بارگاہ پروردگار میں اتنی عبادت کی کہ زین العابدین کالقب پایا۔ حضرت کے بارے میں روایت میں آیا کہ اتنے سجدے فرمایا کرتے تھے کہ پیشانی پر گھٹے ہو جایا کرتے تھے اور ہر چھ مہینے میں گھٹے صاف کیا کرتے تھے۔

امام رضا علیہ السلام کے واقعات میں ملتا ہے کہ حضرت مناظرہ فرما رہے تھے کہ اس اثنا میں نماز کا وقت ہوا تو حضرت نے مناظرہ کو چھوڑا اور نماز کیلئے آمادہ ہوئے۔ نماز کو اول وقت ادا کرنے کے بعد مناظرہ کو شروع کیا۔ ایسے واقعات سے تاریخ بھری ہوئی ہے ہمیں بھی چاہیے کہ ائمہ معصومین علیہم السلام کے نقش قدم پر چلتے ہوئے نماز کو اہمیت دیں اور اول وقت نماز کو ادا کریں تاکہ خوشنودی خدا ور ائمہ معصومین حاصل کرسکیں۔

مناسب ہے کہ آخر میں آداب نماز اور آثار نماز کو بیان کیاجائے تاکہ پڑھنے والا آگاہی پیدا کر سکے۔

آداب نماز

1: اچھا لباس پہننا
2: مسواک کرنا، پیامبر اسلام ﷺ نے فرمایا: دو رکعت نماز جو مسواک کر کے ادا کی جائے ،70 رکعت نماز سے بہتر ہے جو بغیر مسواک کے پڑھی جائے (22)

3: تکبیرۃ الاحرام سے پہلے دعا کا پڑھنا۔
حضرت علی علیہ السلام تکبیرۃ الاحرام سے پہلے یا محسن قد اتاک المسی … پڑھا کرتے تھے۔

4: مسجد میں نماز کو ادا کرنا
5: نماز میں تدبر کرنا
6: حضور قلب کا ہونا
7: عطر لگا کر نماز کو ادا کرنا

آثار نماز

1: خداوند متعال کا راضی ہونا، یعنی جو شخص نماز کو ادا کرتا ہے تمام شرائط کے ساتھ تو خداوند متعال اس سے راضی ہوتا ہے۔
2: گناہوں سے پاک ہوجاتا ہے، پیامبر اسلام ﷺ نے فرمایا پانچ وقت کی نماز اس نہر کی مانند ہے جو تمہارے گھر کے ساتھ جاری ہو اور انسان روزانہ پانچ مرتبہ اس نہر میں اپنے آپ کو دھوئے تو کوئی گندگی اس کے بدن پر باقی نہیں رہے گی اسی طرح نماز بھی اگر پانچ وقت نماز ادا کی جائے تو تمام گناہ ختم ہوجاتے ہیں۔ (23)
3: مغفرت پروردگار اسے شامل ہوگی۔

اس نکتہ کی طرف توجہ دلاؤں کہ نماز کی بہت بڑی اہمیت و عظمت ہے جسے بیان کیا گیا لیکن اتنی با اہمیت عبادت اس وقت تک مقبول نہیں ہوگی جب تک ولایت اہل بیت علیہم السلام دل میں نہ ہو۔ کسی شخص نے امام زین العابدین علیہ السلام سے سوال کیا: نماز کی قبولیت کا معیار و سبب کیا ہے؟ تو حضرت نے جواب دیا ہماری ولایت کو اختیار کرنا اور ہمارے دشمنوں کے ساتھ بیزاری کرنا۔ (24)

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button