منظوم نہج البلاغہ

منظوم نہج البلاغہ خطبہ 56

میدان جنگ میں آپؑ کی صبر و ثبات کی حالت

منظوم ترجمہ: شاعر نہج البلاغہ مولانا سلمان عابدیؔ

ہم مسلمان پیمبر ص کی معیت میں سدا

اپنے ہی باپ، چچا، بھائیوں اور بیٹوں کا

خوں بہاتے تھے انہیں قتل کیا کرتے تھے

(صرف مذہب کے لئے جیتے تھے اور مرتے تھے)

اس سے ہم لوگوں کا ایمان بڑھا کرتا تھا

اور پھر جذبہ ء تسلیم سوا ہوتا تھا

کرب کی سوزشوں پہ صبر بھی بڑھ جاتا تھا

پارہ ء جنگ بھی ہم لوگوں کا چڑھ جاتا تھا

ایک ہم لوگوں میں کا ایک صف دشمن کا

دونوں مردوں کی طرح لڑتے تھے میداں میں سدا

اور پھر فکر یہی کرتے تھے کہ موت کا جام

کون دشمن کو پلاتا ہے بہ تلوار و حسام

کبھی ہم آتے تھے غالب کبھی دشمن ہم پر

کبھی ہوتی تھی شکست اور کبھی فتح و ظفر

رب نے پھر دیکھ لی ہم لوگوں کی جب سچائی

تو عدو کے لئے نازل ہوئی ہر رسوائی

اور نصرت کا ہمارے لئے سامان کیا

سینہ اسلام نے پھر اپنی جگہ ٹیک دیا

ہم بھی تم جیسے جو ہوتے تو نہ دیں بچ پاتا

اور نہ اسلام کا ہوتا کوئی سر سبز ، تنا

رب کی سوگند کہ اعمال سے تم سب اپنے

دودھ کے بدلے لہو دوہو گے پچھتاؤ گے

ختم شد

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button