
منظوم ترجمہ: شاعر نہج البلاغہ مولانا سلمان عابدیؔ
دیکھو ہرگز نہ ملنا طلحہ سے
کہ ملوگے تم اس سے گر، جا کے
تو اسے ایسا بیل پاؤ گے
ہوں مڑے سینگ دونوں ہی جس کے
وہ تو منہ زور اک سواری ہے
سرکشی جس کو جاں سے پیاری ہے
بلکہ جا کر زبیر سے ملنا
کہ طبیعت ہے اس کی نرم ذرا
اور کہنا تمہارے ماموں زاد
بھائی، کرتے ہیں تم سے یہ ارشاد
آشنا تھے حجاز میں مجھ سے
کیوں عراق آ کے مجھ کو بھول گئے
یہ نیا طرفہ سانحہ کیا ہے؟
کاش پوچھو کہ مدعا کیا ہے؟
ختم شد





