منظوم نہج البلاغہ

منظوم نہج البلاغہ خطبہ نمبر 13

بصرہ اور اہل بصرہ کی مذمت میں

منظوم ترجمہ: شاعر نہج البلاغہ مولانا سلمان عابدیؔ

تم اک عورت کے لشکر ایک چوپائے کے تابع تھے

وہ جس دن بلبلایا چل پڑے لبیک تم کہہ کے

وہ زخمی ہوگیا تو تم فراری ہوگئے اس سے

تمہارا خُلق بد وعدے تمہارے سارے ہیں کچے

تمہارا دیں نفاق اور سرزمیں کا پانی کھارا ہے

جو تم میں رہنے والا ہے گناہوں میں وہ جکڑا ہے

نکلنے والا تم سے رحمتیں پالینے والا ہے

وہ آنے والا منظر میری ان آنکھوں میں پھرتا ہے

کہ جب مسجد تمہاری یوں نمایاں ہوگی اے لوگو

کہ جیسے بیچ دریا میں کسی کشتی کا سینہ ہو

بلائیں تم پہ تحت و فوق سے مالک نے بھیجی ہوں

تمہارا شہر اور پھر اس کی ساری چیزیں ڈوبی ہوں

(دوسری روایت میں یوں ہے)

قسم اللہ کی اک دن تمہارا شہر ڈوبے گا

وہ منظر پھررہاہے میری ان نظروں میں ہر لمحہ

کہ مسجد اس کی یوں ہوگی کہ جیسے سینہ کشتی کا

یا ہوگی یوں کہ طائر ہو کوئی سینے کے بھل بیٹھا

(تیسری روایت میں یوں ہے)

تمہارا شہر بدبودار ہے مٹی کی خامی سے

فلک سے دور اور نزدیک ہے دریا کے پانی سے

اسی میں شر کے دس حصوں میں سے نو حصے رہتے ہیں

جو اس میں آکے رکتے ہیں گناہوں میں وہ پھنستے ہیں

نکلنے والا اس سے عفو و بخشش پانے والا ہے

وہ آنے والا منظر میری ان آنکھوں میں پھرتا ہے

وہ کنگرے بھی نظر آتے ہیں مجھ کو اس طرح گویا

کہ جیسے گہرے پانی میں کسی طائر کا ہو سینہ

(آخری روایت میں یوں بھی ہے)

فلک سے دور اور نزدیک ہو دریا کے پانی سے

تمہاری عقلیں ہلکی فکریں ہیں خالی رسائی سے

کہ تم ہر تیر زن کے تیر و ترکش کا نشانہ ہو

ہر اک بھوکے کا لقمہ ہر شکاری کا نوالہ ہو

ختم شد

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button