جامعہ زینبیہ جنڈ ضلع اٹک

الْعِلْمُ وِرَاثَةٌ كَرِيمَةٌ
علم، قیمتی ترین میراث ہے۔
(نہج البلاغہ: حکمت 4)

انسانی زندگی کا وہ سرمایہ جو دنیا و آخرت میں کام آتا ہے، وہ علم ہے اور کتنے عظیم ہیں وہ لوگ جو اس قیمتی میراث و سرمایہ کو محنت و لگن کے ساتھ حاصل کرتے ہیں اور پھر اسے دوسروں میں تقسیم کرتے ہیں کہ ان کا یہ عمل انہیں باب العلم علی ابن ابی طالب علیہما السلام کے اس فرمان کا مصداق بنا دیتا ہے:

الْعُلَمَآءُ بَاقُوْنَ مَا بَقِیَ الدَّهْرُ
علم حاصل کرنے والے رہتی دنیا تک باقی رہتے ہیں۔
(نہج البلاغہ: حکمت 147)

جامعہ زینبیہ جنڈ کی بنیاد جنڈ کے مؤمن جناب ملک مہدی خان صاحب مرحوم کے خاندان نے سن 2000 میں اپنی پانچ کنال قیمتی زمین بچیوں کے مدرسہ کے لیے وقف کر کے رکھی۔ بچیوں کے مدرسہ کا نام مدرسہ زینبیہ رکھا گیا۔ زمین مدرسہ کے نام وقف ہوئی اور انتظامات کے لیے چار متولی منتخب ہوئے۔ جن کے نام یہ ہیں: مولانا مقبول حسین علوی، مولانا عارف حسین واحدی، مولانا سید رضی عباس ہمدانی اور ملک سعادت علی خان۔

مدرسہ کی تعمیرات میں بعض وجوہات کی بنا پر تاخیر کی وجہ سے یہ مدرسہ کچھ مدت عارضی طور پر علامہ عارف حسین واحدی صاحب کی سرپرستی میں کرائے کے مکان میں اور پھر کچھ وقت جامعہ جعفریہ کے ایک رہائشی مکان میں اپنی خدمات انجام دیتا رہا۔

سن 2013ء میں مدرسہ زینبیہ کے ایک متولی اور جامعہ جعفریہ کے سرپرست مولانا مقبول حسین علوی نے مکمل طور پر مدرسہ کے معاملات متولیوں کے مشورے سے اپنے ہاتھ میں لیے اور جامعہ جعفریہ کے سرپرست کے ساتھ جامعہ زینبیہ کے سرپرست کی ذمہ داری بھی سنبھالی۔

جامعہ کے سرپرست 2014ء میں حوزہ علمیہ قم سے مولانا عابد حسین شجاعی کو مدرسہ کے امور کے لیے اعزام کرا کر لائے اور ساتھ ہی تعمیرات کا سلسلہ بھی شروع کرایا۔ مختصر مدت میں مدرسہ زینبیہ کی عمارت کا ایک خاطر خواہ حصہ مکمل ہوا۔تعمیرات کی تکمیل کے بعد مقامی بچیوں کے لیے سلائی کورسز اور قرآن و دینیات کا سلسلہ شروع ہوا مگر کچھ رکاوٹوں کی وجہ سے باقاعدہ رہائشی بچیوں کی تعلیمی کلاسز شروع نہ ہو سکیں۔

2023ء کے اختتام پر ان مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے جامعہ زینبیہ کے سرپرست مولانا مقبول حسین علوی اور جامعہ زینبیہ کے پرنسپل جناب مولانا سید رضی عباس ہمدانی صاحب مرحوم نے باہمی مشورت سے کرائے کی عمارت میں مدرسہ کا رہائشی تعلیمی سلسلہ شروع کر کیا اور انتظامی امور جامعہ جعفریہ کے مدرس جناب مولانا سید مجتبی حیدر نقوی نجفی صاحب کے سپرد کیے۔

جامعہ زینبیہ اس مختصر مدت میں اپنی کارکردگی کی وجہ سے الحمدللہ علاقے کے مومنین کی توجہ کا مرکز بن گیا۔ جامعہ میں اس وقت تین معلمات خدمات انجام دے رہی ہیں اور 30 بچیاں زیر تعلیم ہیں۔ جامعۃ المصطفی کے قرآن و حدیث اور علمی مقابلوں میں طالبات نے بھرپور شرکت کی اور اچھے نتائج حاصل کیے۔

علاقہ کی اس دینی درسگاہ میں مقامی بچوں اور بچیوں کے لیے قرآن و دینیات کلاسز میں 70 سے زیادہ بچے شریک ہوتے ہیں جن کے لیے ایک اضافی معلمہ کی خدمات بھی حاصل کی گئی ہیں۔ اسی طرح گرمیوں کی چھٹیوں میں طالبات کے لیے منعقدہ دینی شارٹ کورس میں بڑی تعداد میں بچیوں نے شرکت کی اور والدین نے اسے بہت پسند کیا۔

مقامی خواتین اور بچیوں کے لیے ”زینبیہ سلائی سینٹر“ کے نام سے سلائی کورس مسلسل جاری ہے۔ جس میں بڑے اشتیاق سے بچیاں حصہ لے رہی ہیں اور ان کوکامیابی پر سلائی کورس کا سرٹیفکیٹ بھی دیا جاتا ہے اور مستحق بچیوں کو سلائی مشین بھی دی جاتی ہے۔

مختلف مناسبتوں سے جامعہ میں ولادت و شہادت کے اجتماع ہوتے رہتے ہیں۔

ماہ رمضان میں قرآن مجید پر خصوصی توجہ کے لئےجامعہ کی طالبات کے لیے اور مقامی خواتین کی نماز کی تصحیح اور احکام شرعی کی تعلیم کے لیے مشہور قاریہ تشریف لائیں اور خواتین نے اس معنوی پروگرام سے نہایت استفادہ کیا اور اس پروگرام کو بہت سراہا اور مسلسل جاری رکھنے کی بھی درخواست کی۔

علاقے میں جامعہ ہذا کے توسط سے خواتین کی تعلیم و تربیت اور تصیح نماز اور غسل و کفن کی عملی ورکشاپس کو بہت پسند کیا جا رہا ہے جسے جامعہ ہر روز بڑھا رہا ہے۔

دعا ہے پروردگار جامعہ زینبیہ کے تمام معاونین کی توفیقات خیر میں اضافہ فرمائے اور علاقے کی خواتین کی رہنمائی اور بچیوں کی تعلیم و تربیت کا یہ سلسلہ یوں ہی جاری و ساری رہے۔

الہی آمین

Back to top button