
منظوم ترجمہ: شاعر نہج البلاغہ مولانا سلمان عابدیؔ
وہ مجھ پر اس طرح سے بے تحاشا ٹوٹ کر لپکے
کہ پیاسے اونٹ پانی کی طرف جس طرح ہیں بڑھتے
کہ جن کو ان کے نگرانوں نے تنہا چھوڑ رکھا ہو
اور ان کے پیروں کے سب بندھنوں کو کھول ڈالا ہو
یہاں تک کہ لگا ایسے کہ مجھ کو مار ڈالیں گے
یا خود اک دوسرے کا بے تحاشا خوں بہا دیں گے
کیا میں نے نہایت غور اس امر خلافت میں
اور اس کے ظاہر و باطن کو دیکھا کلی صورت میں
ہوا محسوس مجھ کو ان سے اب پیکار کرنا ہے
یا پیغمبر ص کی تعلیمات کا انکار کرنا ہے
مگر میرے لئے ظاہر ہے جنگی سختیاں سہنا
عذاب آخرت کی سختیاں سہنے سے ہے اچھا
یہاں کی موت مرگ آخرت سے خوب و بہتر ہے
یہاں کی سختی عقبی کی تباہی سے سبک تر ہے
ختم شد





