منظوم نہج البلاغہ

منظوم نہج البلاغہ خطبہ 55

میدان صفین میں جہاد میں تاخیر پر اعتراض ہوا تو فرمایا

منظوم ترجمہ: شاعر نہج البلاغہ مولانا سلمان عابدیؔ

تمہارا قول، میرا جنگ میں یہ پیش و پس کرنا

اجل کی ناگواری سے ہے یا اس سے ہوں میں ڈرتا

تو مالک کی قسم میں موت سے ہرگز نہیں ڈرتا

وہ چاہے مجھ پر آجائے یا میں اس پر کروں غلبہ

اور ایسا ہی تمہارا یہ سخن کی شام والوں سے

جہاد و جنگ کرنے میں مجھے کچھ ہچکچاہٹ ہے

تو مالک کی قسم (ہر شئے کا ہے وہ جاننے والا)

کہ میں نے جنگ کو اک دن کی خاطر بھی نہیں ٹالا

مگر یہ سوچ کر شاید وہاں سے کوئی آجائے

اور میری وجہ سے رشد و ہدایت کو وہ پا جائے

اجالا بھی وہ میرا دیکھ لے کمزور آنکھوں سے

مری کرنوں میں چندھیائی ہوئی آنکھیں جلی کر لے

یہ اس سے اچھا ہے گمراہی میں کردوں میں خوں اس کا

اگرچہ ذمہ دار اس خون ریزی کا وہ خود ہوگا

ختم شد

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button