کلمات قصار

نہج البلاغہ حکمت 74: یہ سانسیں

(٧٤) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ

(۷۴)

نَفَسُ الْمَرْءِ خُطَاهُ اِلٰۤى اَجَلِهٖ.

انسان کی ہر سانس ایک قدم ہے جو اسے موت کی طرف بڑھائے لئے جا رہا ہے۔

یعنی جس طرح ایک قدم مٹ کر دوسرے قدم کیلئے جگہ خالی کرتا ہے اور یہ قدم فرسائی منزل کے قرب کا باعث ہوتی ہے، یونہی زندگی کی ہر سانس پہلی سانس کیلئے پیغام فنا بن کر کاروان زندگی کو موت کی طرف بڑھائے لئے جاتی ہے۔ گویا جس سانس کی آمد کو پیغامِ حیات سمجھا جاتا ہے وہی سانس زندگی کے ایک لمحے کے فنا ہو نے کی علامت اور منزل موت سے قرب کا باعث ہوتی ہے۔ کیونکہ ایک سانس کی حیات دوسری سانس کیلئے موت ہے اور انہی فنا بردوش سانسوں کے مجموعے کا نام زندگی ہے۔

ہر نفس عمر گزشتہ کی ہے میت فانی

زندگی نام ہے مَر مَر کے جئے جانے کا

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button