قائد ملت کا پیغام بمناسبت نہج البلاغہ کانفرنسز 2025

جامعہ جعفریہ جنڈ کے سالانہ جلسے کے موقع پر
”نہج البلاغہ کا نفرنس“ کیلئے قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کا پیغام
(2 نومبر 2025ء)
جامعہ جعفریہ جنڈ کے سالانہ اجتماع کے موقع پر گذشتہ کئی سالوں سے ”نہج البلاغہ کا نفرنس“ کا انعقاد بھی کیا جارہا ہے جو مرکز افکار اسلامی کے سربراہ جناب مولانا مقبول حسین علوی صاحب اور ان کے رفقاء کی شبانہ روز کاوشوں اور زحمات کا تسلسل ہے۔ جس کی وجہ سے بیرون ملک اور پاکستان میں سال بھر میں علم و حکمت سے لبریز خطبات امیر المومنینؑ پر مشتمل عظیم خزانہ ”نہج البلاغہ“ کے تعارف اور اہمیت کے حوالے سے پروگرامز منعقد کئے جاتے رہتے ہیں جس سے لوگوں کے فکر و شعور میں اضافہ ہورہا ہے۔ امام عادلؑ کے فصیح و بلیغ کلام کو آئندہ نسلوں بلکہ نسل انسانیت تک منتقل کرنا عہد حاضر کی نہایت اہم ضرورت ہے اور اس کے لئے مرکز افکار اسلامی کے ذمہ داران کے ساتھ ہمکاری کرنا احسن عمل ہے۔ اس بار یہ اجتماع پیکر اخلاص، عالم ربانی مولانا سید رضی عباس ہمدانی مرحوم کی یاد منانے کے لئے بھی منعقد ہو رہا ہے ہم مرحوم کے درجات کی بلندی اور پسماندگان کے صبر و حوصلہ کی دعا کرتے ہیں۔
مولائے کائنات کے معارف اسلامی پر مبنی خطبات فصاحت و بلاغت کا بے مثال نمونہ ہیں۔ اس کے عجیب ترین امتیازات میں سے ایک امتیاز یہ ہے کہ یہ اپنے اصلی مآخذ قرآن مجید کی طرح فکری، سیاسی اور اخلاقی نظریات کے قدیم ہونے کے باوجود اس کے بیانات، تحلیل اور اس کی منطق تازہ اور جدید ہے، گویا کہ امیر المومنین علیؑ کی زبان مبارک سے عہد حاضر ہی کے لئے صادر ہوئے ہیں۔ انسانی معاشرہ کے پیچیدہ مشکلات کے اس دور میں جب مختلف فکری مذاہب کے ظہور، دنیا پرستوں کی طرف سے اعتقادات، اخلاق، تقوی اور فضیلت پر حملے ہونے کا زمانہ ہے ایسے میں نہج البلاغہ کا فصیح و بلیغ کلام ہدایت و رہنمائی کا بہترین ذریعہ ہے۔ حقائق و معارف سے لبریز کم و بیش 241 خطبات میں عقائد، احکام، افراد، حیوانات، نباتات، افلاک و کواکب، معدنیات، تاریخی شہروں و واقعات کے تذکرے کے ساتھ ساتھ ادعیہ کے بیان میں جو طرز اسلوب اور جاذبیت ہے وہ علم و کمال کے متلاشی افراد کے لئے مینارہ نور ہے۔ حضرت نے سیاست الہیہ کو جس مفصل اور مدلل انداز میں بیان کیا وہ انتہائی بے مثال ہے۔ زندگی کے نئے طور طریقے سامنے آرہے ہیں بنج البلاغہ کا مطالعہ کرتے وقت فکر و عمل کے نئے زاویوں کے بارے رہنمائی حاصل کی جائے۔ دنیا میں تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں۔ نئے نئے مسائل اور چیلنجز سامنے آرہے ہیں نہج البلاغہ کا مطالعہ کرتے وقت ان مسائل اور چیلنجز کو سامنے رکھا جائے تو مسائل اور چیلنجز کا بہتر حل دریافت ہو سکتا ہے۔
آخر میں میں نہج البلاغہ کا نفرنس کے منتظمین اور جامعہ جعفریہ جنڈ کے مسئولین کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے ان کی توفیقات خیر میں اضافے کے لئے دعا گو ہوں اور حاضرین سے بجا طور پر توقع کرتا ہوں کہ اس کا نفرنس سے بھر پور استفادہ کریں گے اور خاص طور پر نوجوان نسل اپنی فکری و عملی تربیت کے لئے اس سے مستفید ہوگی۔
سید ساجد علی نقوی





