شمع زندگی

309۔ ثابت قدمی

قَلِيْلٌ تَدُوْمُ عَلَيْهِ اَرْجٰى مِنْ كَثِيْرٍ مَمْلُوْلٍ مِنْهُ۔ (نہج البلاغہ حکمت ۲۷۸)
وہ تھوڑا عمل جو پابندی سے بجا لایا جائے اُس کثیر عمل سے زیادہ مفید ہے جس سے دل اُکتا جائے۔

انسانی زندگی میں استقلال و ثابت قدمی کا اہم کردار ہے۔ جو لوگ کسی کام کے فوائد و نقصانات کو سمجھ کر اور اپنی طاقت و استعداد کو دیکھ کر کام شروع کرتے ہیں وہ مقصد میں کامیاب ہوتے ہیں اور جو لوگ کسی کام کی اہمیت و فوائد سنتے ہیں اور اپنی استطاعت و قوت کو جانچے بغیر اور کسی منصوبہ و ترتیب کو مد نظر رکھے بغیر تیزی سے وہ کام شروع کر دیتے ہیں، شروع میں ہی ایک ساتھ بڑی مقدار میں کام انجام دیتے ہیں اور پھر ان کی طاقت جواب دے جاتی ہے یا دلچسپی ختم ہو جاتی ہے اور تھک کر کام ادھورا چھوڑ دیتے ہیں۔ یا بد دلی کی وجہ سے اس کی رفتار اتنی کم کر دیتے ہیں کہ وہ نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔

اگر اسی کام کو سوچ بچار کے ساتھ اور منظّم طریقے سے آہستہ آہستہ انجام دیتے تو یہ کام دیر سے سہی مگر مکمل ہوتا۔ والدین یا اساتذہ اکثر یہی غلطی اپنے بچوں یا شاگردوں کے ساتھ انجام دیتے ہیں۔ مختصر سے وقت میں وہ بہت سا کام ان سے لینا چاہتے ہیں وہ شاید چند دن تو برداشت کر لیں مگر مستقل طور پر کام کو جاری نہیں رکھ سکتے اور تھک کر اسے ترک کر دیتے ہیں۔ امیرالمومنینؑ نے یہاں استقلال سے تھوڑے کام کو اس کام پر ترجیح دی ہے جو اُکتاہٹ کا سبب بنے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button