کلمات قصار

نہج البلاغہ حکمت 114: خوش گمانی و بد گمانی

(۱۱٤) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ

(۱۱۴)

اِذَا اسْتَوْلَى الصَّلَاحُ عَلَى الزَّمَانِ وَاَهْلِهٖ، ثُمَّ اَسَآءَ رَجُلٌ الظَّنَّ بِرَجُلٍ لَّمْ تَظْهَرْ مِنْهُ خِزْیَةٌ، فَقَدْ ظَلَمَ! وَ اِذَا اسْتَوْلَى الْفَسَادُ عَلٰى الزَّمَانِ وَ اَهْلِهٖ، فَاَحْسَنَ رَجُلٌ الظَّنَّ بِرَجُلٍ، فَقَدْ غَرَّرَ.

جب دنیا اور اہل دنیا میں نیکی کا چلن ہو اور پھر کوئی شخص کسی ایسے شخص سے کہ جس سے رسوائی کی کوئی بات ظاہر نہیں ہوئی سوءِ ظن رکھے تو اس نے اس پر ظلم و زیادتی کی، اور جب دنیا واہل دنیا پر شر و فساد کا غلبہ ہو اور پھر کوئی شخص کسی دوسرے شخص سے حسنِ ظن رکھے تو اس نے (خود ہی اپنے کو) خطرے میں ڈالا۔

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button