مقالات

تقوی نہج البلاغہ میں

تقوی نہج البلاغہ میں

 مکتب اسلام اور نہج البلاغہ میں تقوی کو اخلاقیات کا بنیادی رکن ماناجاتا ہے اور اسے اخلاق کا سردار کہا گیا ہے اور بار بار امام المتقین تقوی پہ زور دیتے ہیں حتی تقوی اختیا ر کرنے والوں کے صفات کی فہرست ایک طویل خطبے میں ھمام کے حوالے کر دیتے ہیں اس خطبے کے بارے میں الگ سے اگرایک کتاب بھی لکھی جائے وہ بھی کم ہے چہ رسد کہ ان چند صفحات پر مشتمل مضمون میں اسکو بیان کرنے کی ناکام کوشش کی جائے اور دوسری طرف سے دیکھا جائے تو یہاں پہ خود مقولہ اخلاق ہمارا اصلی موضوع بھی نہیں ہے اور نہ ہی اس سے وابستہ عوارضات اور لوازمات۔

مختصر یہ کہ تقوی کو اخلاقیات کا ایک اہم حصہ مانا جاتا ہے یہاں یہ ذکرکرنا بہتر سمجھتا ہو ں کہ سب سے پہلے ہمیں تقوی کی حقیت کو سمجھنا ہوگا کیونکہ عصر حاضر کا جوان تقوی کا نا م سنتے ہی فرار کرنے لگتا ہے اسکی نظر میں تقوی کسی ایسی سنگین شئی کا نام ہے جو اس کے لئے قابل حمل نہیں ہے اسکی وجہ صاف ہے یا توتقوی کا مفہوم صحیح طریقے سے واضح نہیں ہوا یا پھر اسکا صحیح معنی سمجھنے میں اشتباہ ہو رہا ہے تقوی کوئی خطرناک شئی نہیں ہے بلکہ اپنے آپ کو گناہوں سے بچانے کا نام تقوی ہے اور بس۔

الف ۔ امام علی عليه السلام مدینہ کے لوگوں سے بیعت کے دوران فرماتے ہیں:

‘جو زمانے کے حوادث اور انقلابوں سے۔ جو اس شخص کے دور میں رونماہوتے ہیں۔ عبرت حاصل کر تا ہے تقوی اور پرہیز گاری اسے شبہات میں گر جانے سے با ز رکھتی ہے …آگاہ ہو جاؤتقوی اور پرہیز گاری ایک آرام اونٹ کی طرح ہے جس کی لگام اسکے سوار کے ہاتھ میں ہو تی ہے جو اپنے صاحبو ں کو سوار کرتا ہے اور انہیں جنت میں وارد کر تا ہے … وہ محکم اساس جو تقوی پر استوار ہو کبھی ہلاک نہیں ہو تی اور قوم کی زراعت اسکی وجہ سے پیاسی نہیں رہتی”(خطبہ ١٦)

 ب۔”التقی رئیس الاخلاق”(حکمت ٤١٠)’تقوی اخلاق کا سردار ہے’

ج۔”اوصیکم بتقوی اللہ…” (خطبہ ١٦۔ ٨٢۔١١٣۔١٨١۔١٨٢۔١٨٥۔١٨٦۔١٨٧۔٢٣٠۔٢٣٣)

‘میں تمہیں تقوی الھی کی وصیت کرتاہوں…’

د۔ ”لاخیر فی شئی من ازواد ھا الا التقوی”(خطبہ ١١)’دنیا کی کسی چیز میں خیر و نیکی نہیں ہے سواے تقوا کے’

 پس تقوی او رپرہیز گاری انسان کو ہر برائی سے دور رکھتی ہے انسان کے کردار ،گفتار اور رفتار میں یہ اپنا جلوہ دکھاتی ہے آج کے دور کا انسان کتنا عاری ہے اس انسان صفت چیز سے ۔ کتنی ضرورت ہے آج ایسے تقوی کی جو انسان کو فساد اور تباہی کے اس منجلاب سے نجا ت دلاکے بھشت کا راہی بنا دے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button