
منظوم ترجمہ: شاعر نہج البلاغہ مولانا سلمان عابدیؔ
میں بار بار تمہیں دے رہا تھا اس کی خبر
یہ نہر اور تم اس کے تمام موڑوں پر
اور اس نشیب کی ہموار سب زمینوں پر
پڑے رہوگے عدو سے پچھاڑیں کھا کھا کر
تمہارے پاس نہ واضح دلیل ہوگی کوئی
نہ ساتھ حجت رب جلیل ہو گی کوئی
گھروں سے ہوگئے بے گھر قضا نے گھیر لیا
جب اپنے منہ کو اطاعت سے تم نے پھیر لیا
تمہیں تو پہلے ہی تحکیم سے ڈرایا تھا
حکم کے ماننے سے تم کو باز رکھا تھا
حریف عہد شکن کی طرح گریز کیا
خلاف میرے ہی تم نے سناں کو تیز کیا
تو اپنی رائے کو بالجبر اس طرف موڑا
جدھر تمہاری رضا تھی تمہارا تھا منشا
تم ایسے لوگ ہو جن کے دماغ ہیں ہلکے
پرے ہو فہم سے اور عقل کے ہو تم اندھے
تمہارا حال ہو بد اور تم کو مارے خدا
نہ تم کو سختی میں ڈالا نہ میں نے چاہا برا
ختم شد





