منظوم نہج البلاغہ

منظوم نہج البلاغہ خطبہ 39

جنگ سے جی چرانے والوں کی مذمت میں

منظوم ترجمہ: شاعر نہج البلاغہ مولانا سلمان عابدیؔ

پڑا ہے سابقہ اس وقت میرا ایسے لوگوں سے

جنہیں میں حکم دیتا ہوں تو جو طاعت نہیں کرتے

جنہیں آواز دیتا ہوں تو جنبش جو نہیں کھاتے

بلاتا ہوں تو میرے پاس جو ہرگز نہیں آتے

بھلا رب کی مدد کرنے میں کس کے منتظر ہو تم؟

اکٹھا کرنے والا دین ہے کیوں منتشر ہو تم؟

تمہیں غیرت بھی کیا جوش اور جذبے میں نہیں لاتی؟

حمیت بھی تمہاری کیا نہیں تم سب کو گرماتی؟

کھڑا ہو کر تمہارے درمیاں آواز دیتا ہوں

مدد کے واسطے چلاتا ہوں تم کو بلاتا ہوں

نہ میری بات سنتے ہو نہ میرا حکم لیتے ہو

نہ میرے کام آتے ہو نہ میرا ساتھ دیتے ہو

یہاں تک کہ تمہارے سر برا انجام آجائے

(تمہارے ماتھے پہ ناکامیوں کا نام آجائے)

تمہارے ہی وہ بھائی بند تھے امداد کو جن کی

پکارا تم کو ہر اک بار تم لوگوں کو دعوت دی

مگر اس اونٹ سا ہانکے کہ جس کی ناف میں ہو درد

اور اک مجروح ناقے کی ہوئےمانند سست و سرد

پھر اس کے بعد آئی فوج اک چھوٹی سے اور بے دم

دھکیلا جارہا ہو موت کی جانب جسے پیہم

ختم شد

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button