شمع زندگی

206۔ حکمت

اَلْحِكْمَةُ ضَالَّةُ الْمُؤْمِنِ فَخُذِ الْحِكْمَةَ وَ لَوْ مِنْ اَهْلِ النِّفَاقِ۔ (نہج البلاغہ حکمت ۸۰)
حکمت مومن ہی کی گمشدہ چیز ہے اسے حاصل کرو اگرچہ منافق سے لینا پڑے۔

علم و دانش، یا اچھائیاں اور حقائقِ اشیاء جہاں سے ملیں انہیں حاصل کر لینا چاہیے۔ یہ امیرالمومنینؑ کے بہت مشہور فرامین میں سے ہے۔ اس میں آپؑ نے حکمت کو مومن کی گمشدہ چیز قرار دے کر اس میں تلاش کی تڑپ پیدا کی ہے۔ کوئی صاحب ایمان کچھ باتیں سیکھ کر مطمئن نہیں ہوتا بلکہ مزید کی تلاش میں رہتا ہے۔ اس میں علم و حکمت کی پیاس پیدا کی گئ ہے ہر مومن سے کہا گیا ہے کہ علم تمہاری میراث تھی کہیں کھو گئی ہے تم وارث کی طرح تلاش میں رہو، جہاں سے ملے اسے حاصل کرو۔ جب پیاس پیدا ہو جائے تو پھر دور دراز کا سفر اور طویل زمانہ رکاوٹ نہیں بنتا کیونکہ اپنی چیز کی تلاش ہر دور میں اور ہر کہیں جاری رکھی جاسکتی ہے۔ اس میں گویا یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس کی حفاظت کرنا تیرا ہی فریضہ ہے جو کھو گئی اسے تلاش کرنا بھی تیری ذمہ داری ہے۔ مشہور ہے کہ موتی کبھی ایک کوڑے کے ڈھیر سے بھی مل جاتا ہے جہاں سے ملے لے لو، ایک فارسی حکیم کا مشہور قول ہے کہ میں نے اچھی چیز کتے، بلے اور خنزیر، سے بھی لے لی۔ اس سے پوچھا گیا کتے سے تو نے کیا لیا؟ کہا گھر والوں کی محبت و الفت اور مالک کی حفاظت۔ حقیقت میں جو تلاش میں رہتا ہے وہ پا لیتا ہے اور بہتر سے بہتر کی تلاش ہونی چاہیے اور حکمت کی تلاش کا پہلا مرکز اللہ کی کتاب اور حکمت کا پہلا معلم رسول اللہؐ ہیں اور آپؐ فرماتے ہیں: میں حکمت کا گھر اور علیؑ اس کا دروازہ ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button