شمع زندگی

324۔ بڑا گناہ

اَشَدُّ الذُّنُوْبِ مَا اسْتَهَانَ بِهٖ صَاحِبُهٗ۔ (نہج البلاغہ حکمت ۳۴۸)
سب سے سخت گناہ وہ ہے جسے انجام دینے والا معمولی سمجھے۔

انسان کی زندگی میں غلطی و خطا کا ہر وقت امکان رہتا ہے مگر شرافت انسانی کا تقاضا ہے کہ اس سے کوئی خطا سرزد ہو تو اسے گناہ و خطا سمجھے اور اس کی تلافی کرے۔ اگر انسان اس خطا و قصور کو معمولی اور ہلکا سمجھے گا تو نہ اس کی تلافی و معافی کا سوچے گا اور نہ آئندہ اس سے بچنے کی طرف متوجہ ہوگا۔ یوں چھوٹی چھوٹی خطاؤں کا ایک پہاڑ کھڑا ہو جائے گا۔

کسی کے بارے ایک نازیبا لفظ اس کا دل توڑ سکتا ہے۔ اگر کہنے والا اسے ایک لفظ سمجھ کر اپنی غلطی کا احساس نہیں کرے گا تو نہ معلوم ایسے الفاظ سے کتنوں کے دلوں کو دکھی کرے گا ۔ اس لیے کسی چھوٹی غلطی کو چھوٹا نہ سمجھیں بلکہ دیکھیں ایک چھوٹی سی دیا سلائی نے کتنی آگ بھڑکائی اور کتنے گھروں کو راکھ کے ڈھیر میں بدل دیا۔ جن گناہوں کو انسان چھوٹا سمجھتا ہے وہ اُسے بڑے جرائم کا عادی بنا دیتے ہیں اور غلطیوں سے بے پرواہ کر دیتے ہیں۔

ماں نے گرم موسم میں پانی مانگا بیٹے نے چھوٹی سی بات سمجھ کر توجہ نہ کی تو یہ چھوٹی بات نہیں اس لیے کہ بڑی ہستی کی طلب کو معمولی سمجھا۔ اسی طرح اللہ نے کوئی حکم دیا ہے اور ہم نے اسے چھوٹا سمجھا تو حقیقت میں اللہ کی عظمت کو مدنظر نہیں رکھا۔ بندوں کے اکثر حقوق انھیں چھوٹا سمجھ کر ضائع کر دیے جاتے ہیں۔ حقیقت میں انسان کی خدمت ایک بڑا شرف اور فضیلت ہے۔ انسان اگر چھوٹی سی غلطی کو بھی بڑا سمجھے اور اپنے مقامِ انسانی سے کم تر سمجھے تو انسانی معاشرے میں بہت بہتری آ سکتی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button