شمع زندگیمیڈیا گیلری

337۔ عبرت

اَلْاِعْتِبَارُ مُنْذِرٌ نَّاصِحٌ۔ (نہج البلاغہ حکمت ۳۶۵)
عبرت ناک حوادث ڈرانے اور نصیحت کرنے والے ہوتے ہیں۔

انسان زندگی گزارنے کے طریقے اور کامیاب زندگی کے سلیقے سیکھنے کے لئے استاد تلاش کرتا ہے، پیسہ خرچ کرتا ہے اور وقت صرف کرتا ہے۔ اس فرمان میں امامؑ نے زندگی میں سلیقے کا ایک آسان ذریعہ بیان فرمایا ہے اور وہ ہے عبرت آموز واقعات و حادثات سے سیکھنا۔

اس سیکھنے میں کسی خاص معلم کی بات نہیں کی بلکہ آپ کی آنکھوں کے سامنے کئی محلات کھنڈر بن چکے ہوں گے، انھیں دیکھیں، ان سے پوچھیں تمھیں بنانے والے کہاں گئے۔ کئی محلات آباد ہوں گے ان سے پوچھیں پہلے تم میں رہنے والے کہاں گئے تو کھنڈرات و محلات تو جواب نہیں دیں گے یہاں عقل جواب دے گی کہ وہ چلے گئے، ہر کسی کو چلے جانا ہے۔

جب انسان کو یقین ہو جائے کہ کوئی ہمیشہ یہاں نہیں رہتا تو پھر کوشش کرے کہ کوئی ایسا کام کر جائے جو اس کے بعد بھی باقی رہے اور یہی کام انسان کو کامیاب انسان بنا جائے گا۔ ان عبرت آموز واقعات میں ظلم و ستم کرنے والوں کا انجام ڈرائے گا اور بھلائیاں اور انصاف کرنے والوں کے واقعات و انجام خوش خبری سنائیں گے۔ انسانی زندگی میں گزشتہ یا موجودہ واقعات خاموش واعظ ہوتے ہیں۔ ان سے چشم بینا اور فکر رسا رکھنے والا ذہن بہت کچھ سیکھ کر اپنی زندگی کو سنوار سکتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button