لائبریری

چراغِ راہ – علی مرتضیٰ علیہ السلام کے 365 اقوال

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ‏
پیش گفتار
اللہ سبحانہ کا کلام فصاحت و بلاغت میں وہ مقام رکھتا ہے کہ ایک آیت انسان کے لیے ذریعہ ہدایت بن سکتی ہے۔ رسولﷺکا اپنے بارے میں فرمان ہے کہ مجھے اللہ نے ’’جَوَامِعُ الكَلَم‘‘ عطا کئے یعنی آپِؐ کم سے کم لفظوں میں زیادہ سے زیادہ مطالب سمیٹ لیتے تھے۔ خاتم الانبیاءؐ کے فرامین میں سے ایک مشہور فرمان ہے کہ “ میں شہر علم ہوں اور علیؑ اس کا دروازہ ہیں ”باب مدینة العلم علی بن ابی طالب علیہما السلام نے جب علم بانٹنا شروع کیا تو کہنے والے نے کہا: یا امیر المؤمنینؑ آپؑ کو تو علم غیب حاصل ہے۔ آپؑ ہنسے اور فرمایا: لیس ھو بعلم غیب، وانما ھو علم تعلم من ذی علم ۔ یہ علم غیب نہیں بلکہ ایک صاحب علم (رسولؐ) سے سیکھی ہوئی باتیں ہیں۔ پھر علم غیب سے متعلق چند باتیں ارشاد فرمانے کے بعد فرمایا: وما سوی ذلک فعلم۔۔۔۔جوانحی۔ رہا دوسری چیزوں کا علم تو وہ اللہ نے اپنے نبیؐ کو دیا اور نبی ؐنے مجھے بتایا اور میرے لیے دُعا فرمائی کہ میرا سینہ انہیں محفوظ رکھے اور میری پسلیاں انہیں سمیٹے رہیں۔) (نہج البلاغہ خطبہ 126)

بابِ مدینۃ العلم ہی کی ذات تھی جس نے علم و حکمت کے بند دروازے کھولے، فصاحت و بلاغت کے پرچم لہرائے۔ عربی ادب کی سحر انگیزی اور معانی و بیان کے فن کو کمال تک پہنچایا۔ علم الہیات اور عشق رسولؐ کو اس انداز سے بیان فرمایا کہ اس میں آپ ہی نقشِ اوّل بھی ہیں اور حرفِ آخر بھی۔

امیر المؤمنینؑ کے ان خطبات و خطوط اور احکام و وصایا کو آپؑ کی زندگی میں ہی آپؑ کے ساتھی جمع کرتے رہے اور یوں آپؑ کے کلام کا وسیع ذخیرہ مختلف کتابوں میں آج بھی موجود ہے۔ سنہ 400 ہجری میں بغداد کی ایک مشہور و معروف شخصیت علّامہ سیّد رضی ؒنے ان بکھرے ہوئے موتیوں کو ایک لڑی میں پرویا اور اس مجموعہ کو کتاب کی صورت میں لا کر اُس کا نام “ نہج البلاغہ” رکھا۔ نہج البلاغہ میں 238 خطبات، 79 خطوط اور 480 مختصر کلمات درج ہیں۔

نہج البلاغہ اخلاقی تعلیمات کا سرچشمہ ہے۔ اس کے مختصر جملے اور ضرب المثلیں اخلاقی تربیت، خود اعتمادی، حق گوئی اورحقیقت شناسی کا بہترین درس دیتی ہیں۔ اس کے ایک ایک فقرے میں قرآن و حدیث کی روح اور اسلام کی صحیح تعلیم مضمر ہے۔

امیر المؤمنینؑ نے خود کو امیر بیان و کلام قرار دیتے ہوئے فرمایا: “انا لامرا ء الکلام ‘‘ ہم اہل بیت اقلیم سخن کے فرمانروا ہیں”۔ ( نہج البلاغہ خطبہ 230)

ایک مقام پر فرمایا:’’بنا اھتدیتم فی الظلماء‘‘۔ ہمارے ذریعہ سے تم نے اندھیروں میں ہدایت کی روشنی پائی۔” ( نہج البلاغہ خطبہ 4)

(ایک جگہ فرمایا: ’’انما مثلی ۔۔۔من ولجھا۔“ تمہارے درمیان میری مثال ایسی ہے جیسے اندھیرے میں چراغ کہ جو اُس کے حدود میں داخل ہوا وہ اس سے روشنی حاصل کرے گا۔ (نہج البلاغہ خطبہ 185)

اس دور میں ہر انسان نے اپنی زندگی کو مشکلات میں ڈالا ہوا ہے۔ کامیابی کی تلاش میں ہر کوئی دوسرے کو نا کام کرنے میں لگا ہوا ہے۔ آرام و سکون کے حصول کی خاطر ہر کوئی پریشان ہے۔ مشکلات کا حل، کامیابی کے راز اور سکون کی تلاش جیسے موضوعات پر وقت و دولت خرچ کی جا رہی ہے۔

مشکلات کے حل،کامیابی کی تلاش اور سکون کے حصول کی راہیں روشن کرنے کے لیے اس کتاب میں نہج البلاغہ سے منتخب 365 اقوال پیش کئے گئے ہیں جو حقیقت میں قرآن کی تعلیمات کی تفسیر اور حدیث مصطفیٰﷺ کی تشریح بزبان حضرت علی علیہ السلام ہیں۔ سال کے دنوں کی مناسبت سے یہ تعداد انتخاب کی گئی ہے۔ اگر ہر روز ایک فرمان کو اپنی زندگیوں کے لیے چراغ راہ بنایا جائے اور ان فرامین کی روشنی میں زندگی بسر کی جائے تو یقیناً مشکلات و پریشانیوں سے نجات مل سکتی ہے۔

یہ فرامین تین زبانوں میں پیش کئے جا رہے ہیں۔ اردو ترجمہ میں زیادہ استفادہ علّامہ مفتی جعفر حسین مرحوم کے ترجمہ نہج البلاغہ سے کیا گیا، خطبات کے نمبر بھی اسی ترجمہ کے مطابق ہیں۔ انگلش میں سیّد علی رضا مرحوم کا ترجمہ زیادہ تر استعمال ہوا ہے۔ تمام فرامین کے حوالے درج کر دئے گئے ہیں تاکہ تفصیل کے لیے نہج البلاغہ کی طرف رجوع کیا جا سکے۔ ان 365 کلمات کی شرح و وضاحت الگ کتاب “شمع زندگی از کلام علی ؑ” میں پیش کی گئی ہے اسے ملاحظہ فرما سکتے ہیں۔

اللہ سبحانہ ہمیں اپنی زندگی، زندگی دینے والے مالک کی مرضی کے مطابق گزارنے اور اللہ سبحانہ کے منعم علیہ بندوں کی سیرت پر چلنے اور اس کے بندوں کی زندگیوں میں خوشی و سکون لانے کی توفیق دے۔

والسلام
مرکزِ افکار اسلامی

1: خود شناسی

كَفٰى بِالْمَرْءِ جَهْلًاۤ اَلَّا یَعْرِفَ قَدْرَهٗ۔(خطبہ۱۶)
انسان کی جہالت کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ اپنی قدر و منزلت کو نہ پہچانے۔

It is enough ignorance for a man not to know himself. (Sermon 16)

2: آسان سفر

تَخَفَّفُوْا تَلْحَقُوْا۔ (خطبہ۲۱)
اپنا بوجھ ہلکا کر لو تاکہ آگے بڑھنے والوں کو پا سکو۔

Keep your burden light so that you can reach those who have gone ahead. (Sermon 21)

3: خاندان کی اہمیت

لَا یَسْتَغْنِی الرَّجُلُ وَ اِنْ كَانَ ذَا مَالٍ عَنْ عَشِیْرَتِهٖ۔ (خطبہ۲۳)
کوئی شخص بھی اگرچہ مالدار ہو اپنے قبیلہ والوں سے بے نیاز نہیں ہو سکتا۔

Surely no one, even the wealthy, can do without his kinsmen. (Sermon 23)

4: نیک نامی

لِسَانُ الصِّدْقِ یَجْعَلُهُ اللهُ لِلْمَرْءِ فِی النَّاسِ خَیْرٌ لَهٗ مِنَ الْمَالِ يُوَرِّثُهٗ غَیْرَهٗ۔ (خطبہ۲۳)
اللہ جس شخص کا سچا ذکر خیر لوگوں میں برقرار رکھتا ہے تو یہ اس مال سے کہیں بہتر ہے جس کا وہ دوسروں کو وارث بنا جاتا ہے۔

The good memory of a man that Allah retains among people is better than the property which others inherit from him. (Sermon 23)

5: نرم مزاجی

مَنْ تَلِنْ حَاشِیَتُهٗ یَسْتَدِمْ مِنْ قَوْمِهِ الْمَوَدَّةَ۔ (خطبہ۲۳)
جو شخص نرم مزاج ہوتا ہے وہ اپنی قوم کی محبت ہمیشہ باقی رکھ سکتا ہے۔

One who is soft-hearted can retain the love of his people for good. (Sermon 23)

6: نجات کا راستہ

فِرُّوْا اِلَى اللهِ مِنَ اللهِ۔(خطبہ ۲۴)
اللہ کے غضب سے بھاگ کر اس کے دامنِ رحمت میں پناہ لو۔

Flee unto Allah from His wrath. (Sermon 24)

7: دو خوف

اِنَّ اَخْوَفَ مَاۤ اَخَافُ عَلَیْكُمُ:اتِّبَاعُ الْهَوٰى وَ طُوْلُ الْاَمَلِ ۔ (خطبہ۲۸)
مجھے تمہارے بارے میں دو چیزوں کا بڑا خوف ہے، خواہشوں کی پیروی اور لمبی امیدیں۔

On your behalf, I am afraid of two things; following desires and wishful thinking. (Sermon 28)

8: عبرت

وَ اتَّعِظُوْا بِمَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ قَبْلَ اَنْ یَّتَّعِظَ بِكُمْ مَن بَعْدَكُمْ۔ (خطبہ۳۲)
اپنے سے پہلے والوں سے تم عبرت حاصل کرو اس سے پہلے کہ بعد والے تم سے عبرت حاصل کریں۔

Seek instruction from those who preceded you before those who follow you take instruction from you. (Sermon 32)

9: ٹال مٹول

غُلِبَ وَاللهِ الْمُتَخَاذِلُوْنَ۔ (خطبہ ۳۴)
خدا کی قسم ! ایک دوسرے پر ٹالنے والے ہارا ہی کرتے ہیں۔

By Allah, when each leaves matters for the other, they have lost. (Sermon 34)

10: ندامت

اِنَّ مَعْصِیَةَ النَّاصِحِ الشَّفِیْقِ الْعَالِمِ الْمُجَرِّبِ تُوْرِثُ الْحَسْرَةَ وَتُعْقِبُ النَّدَامَةَ ۔ (خطبہ۳۵)
مہربان، با خبر اور تجربہ کار نصیحت کرنے والے کی مخالفت کا نتیجہ و انجام حسرت و ندامت ہوتا ہے۔

Certainly, disobeying the advice of a kind, knowledgeable and experienced counsellor brings about disappointment and results in regret. (Sermon 35)

11: کفایت شعاری

وَ لَا تَسْئَلُوْا فِیْهَا فَوْقَ الْكَفَافِ۔ (خطبہ ۴۵)
اس دنیا میں اپنی ضرورت سے زیادہ نہ چاہو۔

In this world, do not desire more than your needs. (Sermon 45)

12: خواہش پرستی

اِنَّمَا بَدْءُ وُقُوْعِ الْفِتَنِ اَهْوَآءٌ تُتَّبَعُ۔ (خطبہ ۵۰)
فتنوں میں پڑنے کا آغاز وہ نفسانی خواہشیں ہوتی ہیں جن کی پیروی کی جاتی ہے۔

The basis of the occurrence of evils are those desires which are acted upon. (Sermon 50)

13: دُنیا کی حقیقت

فَاِنَّهَا عِنْدَ ذَوِی الْعُقُوْلِ كَفَیْ‏ءِ الظِّلِّ۔ (خطبہ ۶۱)
دنیا عقل مندوں کے نزدیک ایک بڑھتا ہوا سایہ ہے۔

For the intelligent, this world is like the spreading shade. (Sermon 61)

14: بہترین تجارت

وَ ابْتَاعُوْا مَا یَبْقٰی لَكُمْ بِمَا یَزُوْلُ عَنْكُمْ۔ (خطبہ۶۲)
دنیا کی فانی چیزیں دے کر باقی رہنے والی چیزیں خرید لو۔

Attain everlasting things in return for the transitory things of this world. (Sermon 62)

15: نعمت کا غرور

نَسْئَلُ اللهَ سُبْحَانَهٗ اَنْ یَّجْعَلَنَا وَ اِیَّاكُمْ مِمَّنْ لَّا تُبْطِرُهٗ نِعْمَةٌ ۔ (خطبہ۶۲)
ہم اللہ سبحانہ سے سوال کرتے ہیں کہ وہ ہمیں اور تمہیں ایسا بنا دے کہ نعمتیں سرکش نہ بنا سکیں۔

We ask Allah, the Glorified, that He may make us and you like one whom bounty does not make proud. (Sermon 62)

16: نگاہِ خالق

وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّكُمْ بِعَیْنِ اللهِ۔ (خطبہ۶۴)
یقین رکھو کہ تم اللہ کے روبرو ہو۔

Keep in mind that you are in front of Allah. (Sermon 64)

۱۷: با کمال

اَوْرٰی قَبَسَ الْقَابِسِ۔ (خطبہ ۷۰)
آپؐ نے روشنی ڈھونڈنے والے کے لیے شعلے بھڑکا دیے۔

He illuminated the flames for the seekers of light. (Sermon 70)

18: شکر

لَا تَنْسَوْا عِنْدَ النِّعَمِ شُكْرَكُمْ ۔ (خطبہ۷۹)
نعمتوں کے وقت شکر کو بھول نہ جاؤ۔

Do not forget to give thanks at the time of blessings. (Sermon 79)

19: جوانی سے استفادہ

هَلْ یَنْتَظِرُ اَهْلُ بَضَاضَةِ الشَّبَابِ اِلَّا حَوَانِیَ الْهَرَمِ۔ (خطبہ۸۱)
کیا یہ بھرپور جوانی والے، کمر جھکا دینے والے بڑھاپے کے منتظر ہیں؟۔

Are those in the prime of their youth waiting for the back-bending old age? (Sermon 81)

20: خوش بخت

ا َلسَّعِیْدُ مَنْ وُّعِظَ بِغَیْرِهٖ۔ (خطبہ۸۴)
خوش بخت وہ ہے جو دوسروں سے پند و نصیحت حاصل کرلیتا ہے۔

Fortunate is he who takes lesson from others. (Sermon 84)

21: بد بخت

اَلشَّقِیُّ مَنِ انْخَدَعَ لِهَوَاهُ۔ (خطبہ۸۴)
جو ہوا و ہوس کے بہکاوے میں آ گیا وہ بد بخت ہے۔

Unfortunate is he who fell victim to his desires. (Sermon 84)

22: سچائی

اَلصَّادِقُ عَلٰی شَرَفِ مَنْجَاةٍ وَّ كَرَامَةٍ۔ (خطبہ۸۴)
سچا شخص نجات و کرامت کی بلندیوں پر فائز ہوتا ہے۔

A truthful person is at the height of salvation and dignity. (Sermon 84)

23:نورِ یقین

فَهُوَ مِنَ الْیَقِیْنِ عَلٰی مِثْلِ ضَوْءِ الشَّمْسِ ۔ (خطبہ ۸۵)
وہ یقین کی وجہ سے ایسے اجالے میں ہیں جو سورج کی چمک دمک کے مانند ہے۔

He is on that level of conviction which is like the brightness of the sun. (Sermon 85)

24: عظیم راہنما

اَرَیْتُكُمْ كَرَآئِمَ الْاَخْلَاقِ مِنْ نَّفْسِیْ۔ (خطبہ ۸۵)
میں نے آپ کو پاکیزہ اخلاق پر عمل کر کے دکھایا۔

I showed you high manners through myself. (Sermon 85)

25: اپنی حفاظت

زِنُوْۤا اَنْفُسَكُمْ مِنْ قَبْلِ اَنْ تُوْزَنُوْا۔ (خطبہ۸۸)
اپنے نفسوں کو خود وزن کرو اس سے پہلے کہ کوئی وزن کرے۔

Weigh yourselves before you are weighed. (Sermon 88)

26: اللہ کا کنبہ

عِیَالُهُ الْخَلَآئِقُ۔ (خطبہ ۸۹)
ساری مخلوق اللہ کا کنبہ ہے۔

The whole of creation are His dependants (in sustenance). (Sermon 89)

27:حقیقی عالم

اَلْعَالِمُ مَنْ عَرَفَ قَدْرَهٗ، وَ كَفٰی بِالْمَرْءِ جَهْلًا اَلَّا یَعْرِفَ قَدْرَهٗ۔ (خطبہ۱۰۱)
سمجھدار و دانا وہ ہے جو اپنا مرتبہ شناس ہو اور انسان کی جہالت کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ اپنی قدر و منزلت کو نہ پہچانے۔

Learned is he who knows his worth. It is enough for a man to remain ignorant if he knows not his worth. (Sermon 101

28: نصیحت

اِسْتَصْبِحُوْا مِنْ شُعْلَةِ مِصْبَاحِ وَّاعِظٍ مُّتَّعِظٍ۔ (خطبہ۱۰۳)
با عمل نصیحت کرنے والے کے چراغ کی روشنی سے اپنے چراغ روشن کر لو۔

Secure light from the flame of the lamp of such an adviser who practices what he preaches. (Sermon 103)

29: برائی سے روکنا

وَانْهَوْا عَنِ الْمُنْكَرِ وَ تَنَاهَوْا عَنْهُ، فَاِنَّمَا اُمِرْتُمْ بِالنَّهْیِ بَعْدَ التَّنَاهِیْ۔ (خطبہ۱۰۳)
دوسروں کو برائیوں سے روکو اور خود بھی رکے رہو، اس لیے تمہیں برائیوں سے رکنے کا حکم پہلے ہے اور دوسروں کو روکنے کا بعد میں ہے۔

Advise others not to commit sin and abstain from it yourself, because you are ordered to first abstain from sin and then to persuade others to do the same. (Sermon 103)

30: بے تحاشا محبت

مَنْ عَشِقَ شَیْئًا اَعْشٰی بَصَرَهٗ، وَ اَمْرَضَ قَلْبَهٗ۔ (خطبہ۱۰۷)
جو شخص کسی شے سے بے تحاشا محبت کرتا ہے تو وہ اُس کی آنکھوں کو اندھا، دل کو مریض کر دیتی ہے۔

When one excessively loves a thing, it blinds him and sickens his heart. (Sermon 107)

31: قرآن سے سبق

تَعَلَّمُوا الْقُرْاٰنَ فَاِنَّهٗ اَحْسَنُ الْحَدِیْثِ۔ (خطبہ۱۰۸)
قرآن کا علم حاصل کرو کہ وہ بہترین کلام ہے ۔

Learn the Quran for it is the fairest of discourses. (Sermon 108)

:32 صلہ رحمی

صِلَةُالرَّحِمِ فَاِنَّهَا مَثْرَاَةٌ فِی الْمَالِ وَ مَنْسَاَةٌ فِی الْاَجَلِ۔ (خطبہ ۱۰۸)
رشتہ داروں سے اچھا برتاؤ کرنا کہ یہ مال میں اضافہ اور عمر کی درازی کا سبب ہے۔

Keep regard for kinship, for it increases wealth and lengthens life. (Sermon 108)

:33 بھلائی سے دور

لَعَنَ اللهُ الْاٰمِرِیْنَ بِالْمَعْرُوْفِ التَّارِكِیْنَ لَهٗ، وَ النَّاهِیْنَ عَنِ الْمُنكَرِ الْعَامِلِیْنَ بِهٖ۔ (خطبہ۱۲۷)
اللہ لعنت کرے جو اوروں کو بھلائی کا حکم دیں اور خود اُسے چھوڑ بیٹھیں اور دوسروں کو بری باتوں سے روکیں اور خود اُن کو انجام دیں۔

May Allah curse those who advise others to do good but they themselves avoid it, and those who tell others to abstain from evil but they themselves act upon it. (Sermon 127)

۳۴:شکر

نَحْمَدُهٗ عَلٰی مَاۤ اَخَذَ وَ اَعْطٰی، وَ عَلٰی مَاۤ اَبْلٰی وَ ابْتَلٰی۔ (خطبہ۱۳۰)
اللہ جو کچھ لے اور جو کچھ دے، جو عطا کرے اور جن امتحانوں میں ڈالے سب پر اس کی حمد و ثنا کرتے ہیں۔

We praise Him for whatever He takes or gives, or whatever He grants us or tries us with. (Sermon 130)

۳۵:خطا کاروں پر رحم

اِنَّمَا یَنْبَغِیْ لِاَهْلِ الْعِصْمَةِوَ الْمَصْنُوْعِ اِلَیْهِمْ فِی السَّلَامَةِ اَنْ یَّرْحَمُوْۤا اَهْلَ الذُّنُوْبِ وَ الْمَعْصِیَةِ۔ (خطبہ۱۳۸)
جن لوگوں کا دامن خطاؤں سے پاک صاف ہے اور گناہوں سے محفوظ ہیں انہیں چاہیے کہ وہ گناہگاروں اور خطا کاروں پر رحم کریں۔

Those who do not commit sins and have been gifted with safety (from sins) should show mercy towards sinners and other disobedient people. (Sermon 138)

۳۶: جلد بازی

لَا تَعْجَلْ فِیْ عَیْبِ اَحَدٍ بِذَنْبِهٖ فَلَعَلَّهُ مَغْفُوْرٌلَّهٗ۔ (خطبہ۱۳۸)
کسی پر گناہ کا عیب لگانے میں جلدی نہ کریں شاید اُس کو معاف کر دیا گیا ہو۔

Do not be quick to libel the other man for his sin might have been forgiven. (Sermon 138)

۳۷:بدلا

كَمَا تَدِیْنُ تُدَانُ، وَكَمَا تَزْرَعُ تَحْصُدُ۔ (خطبہ۱۵۱)
جیسا کرو گے ویسا پاؤ گے جو بوؤ گے وہی کاٹو گے ۔

As you do, so you will be done by; as you sow, so you will reap. (Sermon 151)

۳۸:اللہ کا اخلاق

اِنَّ الْاَمْرَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ النَّهْیَ عَنِ الْمُنْكَرِ لَخُلُقَانِ مِنْ خُلُقِ اللهِ سُبْحَانَهٗ۔ (خطبہ۱۵۴)
نیکیوں کا حکم دینا اور برائیوں سے روکنا ایسے دو کام ہیں جو اخلاق خداوندی میں سے ہیں۔

Commanding to do good and to abstain from evil are two characteristics of Allah, the Glorified. (Sermon 154)

۳۹:احترام مسلم

فَضَّلَ حُرْمَةَ الْمُسْلِمِ عَلَی الْحُرَمِ كُلِّهَا۔ (خطبہ۱۶۵)
اللہ سبحانہ نے مسلمانوں کی عزت و حرمت کو تمام حرمتوں پر فضیلت دی ہے۔

He has declared respect towards Muslims as the highest of all respects. (Sermon 165)

۴۰: بھلائی کا حصول

وَ اِذَا رَاَیْتُمُ الْخَیْرَ فَخُذُوْا بِهٖ، وَ اِذَا رَاَیْتُمُ الشَّرَّ فَاَعْرِضُوْا عَنْهُ۔ (خطبہ۱۶۵)
جب بھلائی کو دیکھو تو اسے حاصل کرو اور جب برائی کو دیکھو تو اس سے منہ پھیر لو۔

When you see virtue adopt it, and when you see vice avoid it. (Sermon 165)

۴۱:انسان اور زمین کا حق

اِتَّقُوا اللهَ فِیْ عِبَادِهٖ وَ بِلَادِهٖ، فَاِنَّكُمْ مَسْؤٗلُوْنَ حَتّٰی عَنِ الْبِقَاعِ وَ الْبَهَآئِمِ۔ (خطبہ ۱۶۵)
اللہ سے اس کے بندوں اور اس کے شہروں کے بارے میں ڈرتے رہو۔اس لیے کہ تم سے زمینوں اور چوپاؤں کے بارے میں بھی سوال کیا جائے گا۔

Fear Allah in the matter of His creatures and His cities because you will be questioned even about lands and beasts. (Sermon 165)

۴۲:بے صبری

لَا یَخِنَّنَّ اَحَدُكُمْ خَنِیْنَ الْاَمَةِ عَلٰی مَا زُوِیَ عَنْهُ مِنْهَا ۔ (خطبہ۱۷۱)
تم میں سے کوئی شخص دنیا کی کسی چیز کے روک لیے جانے پر لونڈیوں کی طرح رونے نہ بیٹھ جائے۔

None of you should cry like a maid over worldly things coming to an end. (Sermon 171)

۴۳:خود سازی

طُوْبٰی لِمَنْ شَغَلَهٗ عَیْبُهٗ عَنْ عُیُوْبِ النَّاسِ۔ (خطبہ۱۷۴)
لائقِ مبارک باد ہے وہ شخص جسے اپنے عیوب دوسروں کی عیب گیری سے باز رکھیں۔

Blessed is the man whose own shortcomings keep him away from the shortcomings of others. (Sermon 174)

۴۴:ظلم

اَمَّا الظُّلْمُ الَّذِیْ لَایُتْرَكُ فَظُلْمُ الْعِبَادِ بَعْضِهِمْ بَعْضًا۔ (خطبہ ۱۷۴)
وہ ظلم کہ جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا وہ بندوں کا ایک دوسرے پر ظلم و زیادتی کرنا ہے۔

The injustice that will not be left unquestioned is the injustice of men towards other men. (Sermon 174)

۴۵:کار خیر میں مدد

اِذَا رَاَیْتُمْ خَیْرًا فَاَعِیْنُوْا عَلَیْهِ، وَ اِذَا رَاَیْتُمْ شَرًّا فَاذْهَبُوْا عَنْهُ۔ (خطبہ ۱۷۴)
بھلائی کو دیکھو تو اسے تقویت پہنچاؤ اور برائی کو دیکھو تو اس سے دامن بچاؤ ۔

If you see any good give your support to it, but if you see evil evade it. (Sermon 174)

۴۶:علم کی تقسیم

سَلُوْنِیْ قَبْلَ اَنْ تَفْقِدُوْنِیْ۔ (خطبہ ۱۸۷)
مجھے کھو دینے سے پہلے مجھ سے پوچھ لو۔

Ask me before you lose me. (Sermon 187)

۴۷ :تواضع

وَ اعْتَمِدُوْا وَضْعَ التَّذَلُّلِ عَلٰی رُؤُوْسِكُمْ۔ (خطبہ ۱۹۰)
عجز و انکساری کو سر کا تاج بنانے کا عزم بالجزم کرلو۔

Be resolute in humility being the crown to adorn your head. (Sermon 190)

۴۸:پختہ ارادہ

جَعَلَ رُسُلَهٗ اُولِیْ قُوَّةٍ فِیْ عَزَآئِمِهِمْ۔ (خطبہ ۱۹۰)
اللہ سبحانہ اپنے رسولوں کو ارادوں میں قوی قرار دیتا ہے

Allah, the Glorified, makes His Prophets firm in their convictions. (Sermon 190)

۴۹:اچھے اخلاق

فَاِنْ كَانَ لَا بُدَّ مِنَ الْعَصَبِیَّةِ، فَلْیَكُنْ تَعَصُّبُکُمْ لِمَكَارِمِ الْخِصَالِ ۔ (خطبہ ۱۹۰)
اگر تمہیں فخر ہی کرنا ہے تو پاکیزگی اخلاق پر فخر و ناز کرو۔

If you have to be vain, then be vain about good behaviour. (Sermon 190)

۵۰:دوستی و دشمنی میں توازن

لَایَحِیْفُ عَلٰی مَنْ یُبْغِضُ،وَ لَا یَاْثَمُ فِی مَنْ یُّحِبُّ۔ )خطبہ ۱۹۱)
(متقی)جس کا دشمن ہو اس کے خلاف زیادتی نہیں کرتا اور جس کا دوست ہو اس کی خاطر گناہ نہیں کرتا۔

He (the pious) does not harm his enemy and does not commit sin for the sake of him whom he loves. (Sermon 191)

۵۱:کامل انسان

لَا یَرْضَوْنَ مِنْ اَعْمَالِهِمُ الْقَلِیْلَ، وَ لَا یَسْتَكْثِرُوْنَ الْكَثِیْرَ۔ (خطبہ۱۹۱)
وہ (متقی)اپنے اعمال کی کم مقدار سے مطمئن نہیں ہوتے اور زیادہ کو زیادہ نہیں سمجھتے۔

They (the pious) are not satisfied with a small number of good actions and do not regard their major actions as great. (Sermon 191)

۵۲:بھلائی کی توقع

الْخَیْرُ مِنْهُ مَاْمُوْلٌ، وَ الشَّرُّ مِنْهُ مَاْمُوْنٌ۔ ( خطبہ۱۹۱)
اس (متقی)سے بھلائی ہی کی توقع ہو سکتی ہے اور اس سے کسی تکلیف کا کوئی اندیشہ نہیں ہوتا۔

Good alone is expected from him (the pious). There is no fear of harm from him. (Sermon 191)

۵۳:کوہِ حلم

فِی الزَّلَازِلِ وَقُوْرٌ، وَ فِی الْمَكَارِهِ صَبُوْر، وَ فِی الرَّخَآءِ شَكُوْرٌ. ۔ (خطبہ۱۹۱)
یہ (متقی) مصیبت کے جھٹکوں میں کوہ حلم و وقار، سختیوں پر صابر اور خوشحالی میں شاکر رہتا ہے۔

He (the pious) is dignified during calamities, patient in distresses, and thankful during ease. (Sermon 191)

۵۴:اہلِ حق کی قلت

لَا تَسْتَوْحِشُوْا فِیْ طَرِیْقِ الْهُدٰی لِقِلَّةِ اَهْلِهٖ۔ (خطبہ۱۹۹)
راہ راست پر چلنے والوں کی کمی کے باعث چلنے سے مت گھبرائیں۔

Do not be afraid to follow the right path even if there are less people there. (Sermon 199)

۵۵:صلہ رحم

تَصِلُ فِیْهَا الرَّحِمَ۔ (خطبہ ۲۰۷)
اس بڑے گھر میں رشتہ داروں سے اچھا برتاؤ کرو۔

(In your big house), treat your relatives well. (Sermon 207)

۵۶:حلال کا استعمال

اَتَرَی اللهَ اَحَلَّ لَكَ الطَّیِّبٰتِ، وَ هُوَ یَكْرَهُ اَنْ تَاْخُذَهَا۔ (خطبہ ۲۰۷)
اللہ نے جن چیزوں کو حلال قرار دیا ان کا استعمال اسے برا نہیں لگتا ۔

Do you believe that if you use those things which Allah has made lawful for you, He will dislike you? (Sermon 207)

۵۷:حکمران کی زندگی

اِنَّ اللهَ فَرَضَ عَلٰۤی اَئِمَّةِ الْعَدْلِ اَنْ یُّقَدِّرُوْۤا اَنْفُسَهُمْ بِضَعَفَةِ النَّاسِ۔ (خطبہ ۲۰۷)
اللہ نے امام عادل پر فرض کیا ہے کہ وہ خود کو مفلس و نادار لوگوں کی سطح پر رکھیں۔

Allah, the Sublime, has made it obligatory upon just Imams to keep themselves on the level of the poorest of men. (Sermon 207)

۵۸:حقوق انسان

جَعَلَ سُبْحَانَهٗ مِنْ حُقُوْقِهٖ حُقُوْقًا افْتَرَضَهَا لِبَعْضِ النَّاسِ عَلٰی بَعْضٍ۔ (خطبہ ۲۱۴)
اللہ نے ان حقوق انسانی کو بھی کہ جنہیں ایک کے لیے دوسرے پر فرض قرار دیا اپنے ہی حقوق میں سے قرار دیا۔

He made the rights of one man over another one of His Rights over human beings. (Sermon 214)

۵۹:فخر کی تمنا

اِنَّ مِنْ اَسْخَفِ حَالَاتِ الْوُلَاةِ عِنْدَ صَالِحِ النَّاسِ، اَنْ یُّظَنَّ بِهِمْ حُبُّ الْفَخْرِ۔ (خطبہ ۲۱۴)
نیک بندوں کے نزدیک حکمرانوں کی ذلیل ترین صورت حال یہ ہے کہ ان کے متعلق یہ گمان ہونے لگے کہ وہ فخر کو پسند کرتے ہیں۔

In the eyes of virtuous people, the worst position of rulers is that it may be thought of them that they are proud. (Sermon 214)

۶۰:فقر سے پناہ

اَللّٰهُمَّ صُنْ وَّجْهِیْ بِالْیَسَارِ،وَ لَا تَبْذُلْ جَاهِیْ بِالْاِقْتَارِ۔ (خطبہ ۲۲۲)
خدایا میری آبرو کو غنا کے ساتھ محفوظ رکھ اور فقر و تنگدستی سے میری منزلت کو نظروں سے نہ گرا۔

O my Allah! Preserve my dignity with prosperity and do not let destitution lower my status. (Sermon 222)

۶۱:سرکش نفس

اِمْرُءٌ اَلْجَمَ نَفْسَهٗ بِلِجَامِهَا وَ زَمَّهَا بِزِمَامِهَا ۔ (خطبہ ۲۳۴)
مرد وہ ہے جو اپنے نفس کو لگام دے کر اور اس کی باگیں چڑھا کر اپنے قابو میں رکھے۔

It is a (true) man who can control his self by the rein and hold it with its bridle. (Sermon 234)

۶۲:نیند

مَاۤ اَنْقَضَ النَّوْمَ لِعَزَآئِمِ الْیَوْمِ۔ (خطبہ۲۳۸)
رات کی گہری نیند دن کی مہموں میں بڑی کمزوری پیدا کرنے والی ہے۔

The deep sleep of the night brings weakness to the major actions of the day. (Sermon 238

۶۳:غیر متعلق گفتگو

دَعِ الْقَوْلَ فِیْمَا لَا تَعْرِفُ، وَ الْخِطَابَ فِیْمَا لَمْ تُكَلَّفْ۔ ( وصیت ۳۱)
جو چیز جانتے نہیں ہو اس کے متعلق بات نہ کرو، اور جس چیز کا تم سے تعلق نہیں ہے اس کے بارے میں زبان نہ ہلاؤ۔

Give up discussing what you do not know and speaking about what does not concern you. (Letter 31)

۶۴:گمراہی کا ڈر

اَمْسِكْ عَنْ طَرِیْقٍ اِذَا خِفْتَ ضَلَالَتَهٗ۔ ( وصیت ۳۱)
جس راہ میں بھٹک جانے کا اندیشہ ہو اس راہ میں قدم نہ اٹھاؤ۔

Do not walk on the path on which there is a possibility of going astray. (Letter 31)

۶۵:پسند و ناپسند کا معیار

اَحْبِبْ لِغَیْرِكَ مَا تُحِبُّ لِنَفْسِكَ، وَ اكْرَهْ لَهٗ مَا تَكْرَهُ لَهَا ۔ ( وصیت ۳۱)
جو اپنے لیے پسند کرتے ہو وہی دوسروں کے لیے پسند کرو۔اور جو اپنے لیے نہیں چاہتے اُسے دوسروں کے لیے بھی نہ چاہو۔

You should like for others what you like for yourself and dislike for others what you dislike for yourself. (Letter 31)

۶۶:ظلم سے پرہیز

لَا تَظْلِمْ كَمَا لَا تُحِبُّ اَنْ تُظْلَمَ(وصیت ۳۱)
جس طرح چاہتے ہو کہ تم پر زیادتی نہ ہو یونہی دوسروں سے بھی زیادتی نہ کرو۔

Do not oppress as you do not like to be oppressed. (Letter 31)

۶۷: خود پسندی

اَلْاِعْجَابُ ضِدُّ الصَّوَابِ، وَ اٰفَةُ الْاَلْبَابِ۔(خط۳۱)
خود پسندی صحیح طریقہ کار کے خلاف اور عقل کی تباہی کا سبب ہے۔

Self-admiration is contrary to propriety (of action) and is a calamity for the mind. (Letter 31)

۶۸:محنت

فَاسْعَ فِیْ كَدْحِكَ، وَ لَا تَكُنْ خَازِنًا لِّغَیْرِكَ۔ (وصیت ۳۱)
روزی کمانے میں کوشش کرو اور دوسروں کے خزانچی نہ بنو۔

Exert yourself to earn a living and do not become a treasurer for others. (Letter 31)

۶۹:عزتِ نفس

اَكْرِمْ نَفْسَكَ عَنْ كُلِّ دَنِیَّةٍ١٧ وَّ اِنْ سَاقَتْكَ اِلَى الرَّغَآئِبِ۔ ( وصیت ۳۱)
ہر ذلت سے اپنے نفس کو بلند تر سمجھو، اگرچہ وہ تمہاری من مانی چیزوں تک تمہیں پہنچا دے۔

Keep yourself away from every vile thing even if it may take you to your desired aims. (Letter 31)

۷۰:آزادی

لَا تَكُنْ عَبْدَ غَیْرِكَ وَ قَدْ جَعَلَكَ اللهُ حُرًّا ۔ (وصیت ۳۱)
دوسروں کے غلام نہ بنو جبکہ اللہ نے تمہیں آزاد بنایا ہے۔

Do not be the slave of others for Allah has made you free. (Letter 31)

۷۱:بھلائی

مَا خَیْرُ خَیْرٍ لَّا یُنَالُ اِلَّا بِشَرٍّ۔ (وصیت ۳۱)
اس بھلائی میں کوئی بھلائی نہیں جو بُرائی کے ذریعہ حاصل ہو۔

There is no good in good which is achieved through evil. (Letter 31)

۷۲:طمع

وَ اِیَّاكَ اَنْ تُوْجِفَ بِكَ مَطَایَاالطَّمَعِ، فَتُوْرِدَكَ مَنَاهِل َالْهَلَكَةِ۔ (وصیت ۳۱)
خبردار؛ طمع و حرص کی تیز رفتار سواریاں تمہیں ہلاکت کے گھاٹ پر نہ لا اتاریں۔

Beware lest bearers of greed should drive you towards destruction. (Letter 31

۷۳:لوگوں سے طلب

مَرَارَةُ الْیَاْسِ خَیْرٌ مِّنَ الطَّلَبِ اِلَى النَّاسِ۔ (وصیت ۳۱)
مایوسی کی تلخی سہہ لینا لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلانے سے بہتر ہے۔

Bitterness of disappointment is better than seeking from people. (Letter 31)

۷۴:پاک دامنی

اَلْحِرْفَةُ مَعَ الْعِفَّةِ خَیْرٌ مِّنَ الْغِنٰى مَعَ الْفُجُوْرِ۔ (وصیت ۳۱)
پاک دامنی کے ساتھ محنت مزدوری کر لینا فسق و فجور میں گری ہوئی دولت مندی سے بہتر ہے۔

Hard but honourable labour is better than the riches which you may amass through wickedness. (Letter 31)

۷۵:راز داری

اَلْمَرْءُ اَحْفَظُ لِسِرِّهٖ۔ ( وصیت ۳۱)
انسان اپنے رازوں کو خود ہی چھپا سکتا ہے۔

A man is the best guard of his own secrets. (Letter 31)

۷۶:زیادہ بولنا

مَنْ اَكْثَرَ اَهْجَرَ ۔ ( وصیت ۳۱)
جو زیادہ بولتا ہے وہ بے معنی باتیں کرنے لگتا ہے۔

He who speaks much speaks nonsense. (Letter 31

۷۷:میل جول

قَارِنْ اَهْلَ الْخَیْرِ تَكُنْ مِّنْهُمْ، وَبَایِنْ اَهْلَ الشَّرِّ تَبِنْ عَنْهُمْ۔ ( وصیت ۳۱)
نیکوں سے میل جول رکھو گے تو تم بھی نیک ہو جاؤ گے، بُروں سے بچے رہو گے تو اُن کے اثرات سے محفوظ رہو گے۔

Associate with people of virtue; you will become one of them. Keep aloof from people of vice; you will remain safe from them. (Letter 31

۷۸:سخت گیری

اِذَا كَانَ الرِّفْقُ خُرْقًا٢٢ كَانَ الْخُرْقُ رِفْقًا۔ ( وصیت ۳۱)
جہاں نرمی سے کام لینا نا مناسب ہو وہاں سخت گیری ہی نرمی ہے۔

Where leniency is unsuitable, harshness is lenience. (Letter 31)

۷۹:امیدیں

اِیَّاكَ وَ الِاتِّكَالَ عَلَى الْمُنٰی، فَاِنَّهَا بَضَآئِعُ النَّوْكٰى۔ (وصیت ۳۱)
خبردار امیدوں کے سہارے پر نہ بیٹھنا کیونکہ امیدیں احمقوں کا سرمایہ ہوتی ہیں۔

Do not depend upon hopes because hopes are the mainstay of fools. (Letter 31)

۸۰:تجربہ

اَ لْعَقْلُ حِفْظُ التَّجَارِبِ، وَ خَیْرُ مَا جَرَّبْتَ مَا وَعَظَكَ۔ (وصیت ۳۱)
تجربوں کو محفوظ رکھنا عقلمندی ہے، بہترین تجربہ وہ ہے جو پند و نصیحت دے۔

Wisdom is to keep ones experiences safe. Your best experience is that which teaches you a lesson. (Letter 31)

۸۱:فرصت

بَادِرِ الْفُرْصَةَ قَبْلَ اَنْ تَكُوْنَ غُصَّةً۔ (وصیت ۳۱)
فرصت کا موقع غنیمت جانو قبل اس کے کہ وہ رنج و اندوہ کا سبب بن جائے۔

Make use of leisure before it changes into (the hour of) grief. (Letter 31)

۸۲:کوشش

لَیْسَ كُلُّ طَالِبٍ یُّصِیْبُ۔ (وصیت ۳۱)
ہر طلب و سعی کرنے والا مقصد کو پا نہیں لیا کرتا۔

Every seeker does not achieve what he seeks. (Letter 31)

۸۳:بدگمان دوست

لَا خَیْرَ فِیْ مُعِیْنٍ مَّهِیْنٍ، وَ لَا فِیْ صَدِیْقٍ ظَنِیْنٍ۔ ( وصیت ۳۱)
پست فطرت مددگار اور بدگمان دوست میں کوئی بھلائی نہیں۔

There is no good in an ignoble helper, nor in a suspicious friend. (Letter 31)

۸۴:ضد

اِیَّاك اَنْ تَجْمَحَ بِكَ مَطِیَّةُ اللَّجَاجِ۔ ( وصیت ۳۱)
خبردار! کہیں دشمنی و عناد کی سواریاں تم سے منہ زوری نہ کرنے لگیں۔

Beware lest the feeling of enmity should overpower you. (Letter 31)

۸۵:بھائی چارہ

اِحْمِلْ نَفْسَكَ مِنْ اَخِیْكَ عِنْدَ صَرْمِهٖ عَلَى الصِّلَةِ۔ ( وصیت ۳۱)
خود کو اپنے بھائی کے لیے اس پر آمادہ کرو کہ جب وہ دوستی توڑے تو تم اُسے جوڑو۔

Bear yourself towards your brother in such a way that if he disregards kinship you keep to it. (Letter 31)

۸۶:دوست کا دشمن

لَا تَتَّخِذَنَّ عَدُوَّ صَدِیْقِكَ صَدِیْقًا فَتُعَادِیَ صَدِیْقَكَ۔ ( وصیت ۳۱)
اپنے دوست کے دشمن کو دوست نہ بناؤ ورنہ اس دوست کے دشمن قرار پاؤ گے۔

Do not take the enemy of your friend as a friend otherwise your friend will turn into an enemy. (Letter 31)

۸۷:مخلص دوست

وَ امْحَضْ اَخَاكَ النَّصِیْحَةَ، حَسَنةً كَانَتْ اَمْ قَبِیْحَةً۔ ( وصیت ۳۱)
دوست کو کھری کھری نصیحت کی باتیں سناؤ خواہ اسے اچھی لگیں یا بری۔

Give true advice to your brother, be it good or bitter. (Letter 31)

۸۸:غصہ

تَجَرَّعِ الْغَیْظَ، فَاِنِّیْ لَمْ اَرَ جُرْعَةً اَحْلٰى مِنْهَا عَاقِبَةً، وَ لَاۤ اَلَذَّ مَغَبَّةً۔ (وصیت ۳۱)
غصہ کے کڑوے گھونٹ پی جاؤ کیونکہ میں نے نتیجہ کے لحاظ سے اس سے زیادہ خوش مزہ و شیریں گھونٹ نہیں پائے۔

Swallow your anger because I did not find a sweeter thing than it in the end and nothing more pleasant in consequence. (Letter 31)

۸۹:نرمی

لِنْ لِّمَنْ غَالَظَكَ، فَاِنَّهٗ یُوْشِكُ اَنْ یَّلِیْنَ لَكَ۔ (وصیت ۳۱)
جو شخص تم سے سختی سے پیش آئے اس سے نرمی کا برتاؤ کرو کیونکہ اس رویہ سے وہ خود ہی نرم پڑ جائے گا۔

Be lenient to him who is harsh to you for it is likely through this that he will become lenient to you. (Letter 31)

۹۰:دشمن سے برتاؤ

خُذْ عَلٰى عَدُوِّكَ بِالْفَضْلِ فَاِنَّهٗۤ اَحْلَى الظَّفَرَیْنِ۔ (وصیت ۳۱)
دشمن سے فضل و کرم سے پیش آؤ کیونکہ دو قسم کی کامیابیوں میں سے یہ زیادہ میٹھی کامیابی ہے۔

Treat your enemy with favours because this is the sweeter of the two successes. (Letter 31)

۹۱:تعلقات کی حد

اِنْ اَرَدْتَّ قَطِیْعَةَ اَخِیْكَ فَاسْتَبْقِ لَهٗ مِنْ نَّفْسِكَ بَقِیَّةًیَّرْجِعُ اِلَیْهَا اِنْ بَدَا لَهٗ ذٰلِكَ یَوْمًا مَّا۔ (وصیت ۳۱)
کسی دوست سے تعلقات قطع کرنا چاہو تو اپنے دل میں اتنی جگہ رہنے دو کہ اگر اُس کا رویہ بدلے تو اس کی لئے گنجائش ہو۔

If you intend to cut yourself off from a friend, leave some scope for him from your side by which he may resume friendship if it occurs to him some day. (Letter 31)

۹۲:دل کی زندگی

احی قلبک بالموعظۃ ( وصیت ۳۱)
وعظ و نصیحت سے دل کو زندہ رکھنا

Enliven your heart with good advice. (Letter 31)

۹۳:اہل خانہ سے برتاؤ

لَا یكُنْ اَهْلُكَ اَشْقَى الْخَلْقِ بِكَ ۔ ( وصیت ۳۱)
تمہارے گھر والے تمہارے ہاتھوں بد بخت و دُکھی نہ ہوں۔

Your household should not become the most miserable people through you. (Letter 31)

۹۴:معیارِ تعلق

وَ لَا تَرْغَبَنَّ فِیْمَنْ زَهِدَ فِیْكَ۔ ( وصیت ۳۱)
جو تم سے تعلقات قائم رکھنا پسند نہیں کرتا اس کے پیچھے نہ پڑو۔

Do not lean towards him who turns away from you. (Letter 31)

۹۵:احسان کا بدلا

لَیْسَ جَزَآءُ مَنْ سَرَّكَ اَنْ تَسُوْۤءَهٗ۔ ( وصیت ۳۱)
جو تمہاری خوشی کا باعث ہو اس کا صلہ یہ نہیں کہ اُس سے بُرائی کرو۔

The reward of him who pleases you is not that you displease him. (Letter 31)

۹۶:بُری عادت

مَاۤ اَقْبَحَ الْخُضُوْعَ عِنْدَ الْحَاجَةِ، وَ الْجَفَآءَ عِنْدَ الْغِنٰى۔ (وصیت ۳۱)
ضرورت پڑنے پر گڑ گڑانا اور مطلب نکل جانے پر کج خلقی سے پیش آنا کتنی بُری عادت ہے۔

How bad it is to beg at the time of need and to be harsh in riches. (Letter 31)

۹۷:پریشانیوں کا مقابلہ

اِطْرَحْ عَنْكَ وَارِدَاتِ الْهُمُوْمِ بِعَزَآئِمِ الصَّبْرِ وَ حُسْنِ الْیَقِیْنِ۔ ( وصیت ۳۱)
ٹوٹ پڑنے والے غموں کو صبر کی پختگی اور حسن یقین سے دور کرو۔

Ward off from yourself the onslaught of worries by firmness of endurance and purity of belief. (Letter 31)

۹۸:میانہ روی

مَنْ تَرَكَ الْقَصَدَ جَارَ۔ ( وصیت ۳۱)
جو درمیانی راستہ چھوڑ دیتا ہے وہ بے راہ ہو جاتا ہے۔

He who gives up moderation is lost. (Letter 31)

۹۹:پردیسی

اَلْغَرِیْبُ مَنْ لَّمْ یَكُنْ لَّهٗ حَبِیْبٌ۔ ( وصیت ۳۱)
پردیسی وہ ہے جس کا کوئی دوست نہ ہو۔

A stranger is he who has no friends. (Letter 31)

۱۰۰:عورت کی نزاکت

إنَّ الْمَرْاَةَ رَیْحَانَةٌ، وَ لَیْسَتْ بِقَهْرَمَانَةٍ۔ ( وصیت ۳۱)
عورت پھول ہے پہلوان نہیں ہے۔

A woman is a flower, not a warrior. (Letter 31)

۱۰۱:قبیلے کی اہمیت

اَكْرِمْ عَشِیْرَتَكَ، فَاِنَّهُمْ جَنَاحُكَ الَّذِیْ بِهٖ تَطِیْرُ۔ (وصیت ۳۱)
اپنے قوم قبیلے کا احترام کرو کیونکہ وہ تمہارے پر و بال ہیں جن سے تم پرواز کرتے ہو۔

Respect your kinsmen because they are your wings with which you fly. (Letter 31)

۱۰۲:بیٹے کا مقام

وَجَدْتُکَ بَعْضِي، بَلْ وَجَدْتُکَ کُلِّي۔ (خط۳۱)
تم میرا ہی ایک ٹکرا ہو بلکہ جو میں ہوں وہی تم ہو۔

You (my son) are a part of me. Actually, what I am, you are. (Letter 31)

۱۰۳:جوانی

إنَّمَا قَلْبُ الْحَدَثِ کَالْأَرْضِ الْخَالِيَةِ مَا ألْقِيَ فِيهَا مِنْ شَيءٍ قَبِلَتْهُ۔ (خط۳۱)
کم سن کا دل اس خالی زمین کی مانند ہوتا ہے جس میں جو بیج ڈالا جاتا ہے اسے قبول کر لیتی ہے۔

Certainly, the heart of a young man is like uncultivated land. It accepts whatever is strewn on it. (Letter 31)

۱۰۴:خیر وبھلائی

لَنْ يَّفُوْزَ بِالْخَيْرِ اِلَّا عَامِلُهٗ۔ (خط۳۳)
خیر و بھلائی وہی پاتا ہے جو اس پر عمل کرتا ہے۔

No one achieves good except he who acts for it. (Letter 33)

۱۰۵:معذرت

اِيَّاكَ وَ مَا يُعْتَذَرُ مِنْهُ۔ (خط۳۳)
خبردارکوئی ایسا کام نہ کرنا جس پر تمہیں معذرت کی ضرورت پڑے۔

Do not act in a way that you later may have to apologise for. (Letter 33)

۱۰۶:غرور

لَا تَكُنْ عِنْدَ النَّعْمَآءِ بَطِرًا وَ لَا عِنْدَ الْبَاْسَآءِ فَشِلًا ۔ ( خط ۳۳)
نعمتوں کی فراوانی کے وقت کبھی مغرور نہ ہو اور سختیوں کے موقعہ پر کمزوری کا مظاہرہ نہ کرو۔

Do not be arrogant in times of riches and do not show weakness at times of hardship. (Letter 33)

۱۰۷: اللہ پریقین

لَا یَزِیْدُنِیْ كَثْرَةُ النَّاسِ حَوْلِیْ عِزَّةً، وَ لَا تَفَرُّقُهُمْ عَنِّیْ وَحْشَةً۔ (خط ۳۶)
اپنے اردگرد لوگوں کا جمگھٹا دیکھ کر میری ہمت میں اضافہ نہیں ہوتا، اور نہ ان کے چھوڑ جانے سے مجھے گھبراہٹ ہوتی ہے۔

The crowd of men around me does not give me strength nor does their dispersal from me cause any worry. (Letter 36)

۱۰۸:بے حسی

حَسْبُكَ دَآءً اَنْ تَبِیْتَ بِبِطْنَةٍوَ حَوْلَكَ اَكْبَادٌ تَحِنُّ اِلَى الْقِدِّ۔(خط۴۵)
تمہاری بیماری یہ کیا کم ہے کہ تم پیٹ بھر کر لمبی تان لو اور تمہارے گرد کچھ ایسے جگر ہوں جو سوکھے چمڑے کو ترس رہے ہوں۔

It is enough of a disease for you that you sleep with your belly full whilst there are others around you who yearn to eat even dried leather. (Letter 45)

۱۰۹:مقصدِ زندگی

فَمَا خُلِقْتُ لِیَشْغَلَنِیْۤ اَكْلُ الطَّیِّبٰتِ ۔ (خط۴۵)
میں اس لیے تو پیدا نہیں ہوا ہوں کہ اچھے اچھے کھانوں کی فکر میں لگا رہوں۔

I have not been created to keep myself busy in eating good foods. (Letter 45)

۱۱۰:مضبوط آدمی

اَلَا وَ اِنَّ الشَّجَرَةَ الْبَرِّیَّةَ اَصْلَبُ عُوْدًا، وَ الرَّوَآئِعَ الْخَضِرَةَ اَرَقُّ جُلُوْدًا۔ (خط ۴۵)
یاد رکھو کہ جنگل کے درخت کی لکڑی مضبوط ہوتی ہے اور ترو تازہ پیڑوں کی چھال کمزور و پتلی ہوتی ہے۔

Remember that the tree of the forest is the strongest for timber, while green twigs have soft bark. (Letter 45)

۱۱۱:سختی اورنرمی

وَ اخْلِطِ الشِّدَّةَ بِضِغْثٍ مِّنَ اللِّیْنِ۔ (خط ۴۶)
سختی کے ساتھ کچھ نرمی کی آمیزش کئے رہو۔

Add a little leniency to the mixture of severity. (Letter 46)

۱۱۲:میل ملاپ

عَلَیْكُمْ بِالتَّوَاصُلِ وَ التَّبَاذُلِ وَ اِیَّاكُمْ وَ التَّدَابُرَ وَالتَّقَاطُعَ۔ ( خط۴۷)
آپ پر لازم ہے کہ آپس میں میل ملاپ رکھنا اور دوسروں کی اعانت کرنا، اور خبردار ایک دوسرے کی طرف پیٹھ پھیرنے اور تعلقات توڑنے سے پرہیز کرنا۔

It is necessary for you to associate with others and spend on them. Avoid turning away from one another and severing mutual relations. (Letter 47)

۱۱۳:یتیم پروری

وَ اللّٰهَ اللّٰهَ فِی الْاَیْتَامِ، فَلَا تُغِبُّوْۤا اَفْوَاهَهُمْ۔ (خط۴۷)
دیکھو یتیموں کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہنا، ان کے کام و دہن کے لیے بھوک کی نوبت نہ آئے۔

Keep Allah in view in the matter of orphans. Do not allow them to go hungry. (Letter 47)

۱۱۴:نظم و ضبط

اُوْصِیْكُمَا۔۔۔ بِتَقْوَى اللّٰهِ وَ نَظْمِ اَمْرِكُمْ۔‏(وصیت47)
میں تمہیں اللہ سے ڈرنے اور اپنے معاملات کو منظم رکھنے کی وصیت کرتا ہوں۔

I advise you to fear Allah and to keep your affairs in order. (Letter 47)

۱۱۵:لوگوں سے برتاؤ

فَاَنْصِفُوا النَّاسَ مِنْ اَنْفُسِكُمْ وَ اصْبِرُوْا لِحَوَآئِجِهِمْ۔ (خط۵۱)
اپنی طرف سے لوگوں کے ساتھ عدل و انصاف کے ساتھ پیش آؤ اور ان کی خواہشوں پر صبر و تحمل سے کام لو۔

Treat the people with justice and consider their wishes with patience. (Letter 51)

۱۱۶: نیک نامی

اِنَّمَا یُسْتَدَلُّ عَلَى الصّٰلِحِیْنَ بِمَا یُجْرِی اللّٰهُ لَهُمْ عَلٰۤى اَلْسُنِ عِبَادِهٖ۔ (خط ۵۳)
یاد رکھو! نیک بندوں کا پتہ اس نیک نامی سے چلتا ہے جو خدا نے انہیں بندگانِ الہی میں دے رکھی ہے۔

Surely, the virtuous are known by the reputation that Allah circulates for them through the tongues of His servants. (Letter 53

۱۱۷:بہترین ذخیرہ

فَلْیَكُنْ اَحَبَّ الذَّخَآئِرِ اِلَیْكَ ذَخِیْرَةُ الْعَمَلِ الصَّالِحِ۔ (خط ۵۳)
ہر ذخیرہ سے زیادہ پسند تمہیں نیک اعمال کا ذخیرہ ہونا چاہیے۔

The richest treasure that you may covet should be the treasure of good deeds. (Letter 53)

۱۱۸:عفو و درگزر

اَعْطِهِمْ مِنْ عَفْوِكَ وَ صَفْحِكَ مِثْلَ الَّذِیْ تُحِبُّ اَنْ یُّعْطِیَكَ اللّٰهُ مِنْ عَفْوِهٖ وَ صَفْحِهٖ۔ (خط ۵۳)
تم دوسروں سے اسی طرح عفو و درگزر سے کام لینا جس طرح اللہ سے اپنے لیے عفو و درگزر کو پسند کرتے ہو۔

Extend to them your forgiveness and pardon, in the same way as you would like Allah to extend His forgiveness and pardon to you. (Letter 53)

۱۱۹:جلد بازی

لَا تُسْرِعَنَّ اِلٰى بَادِرَةٍ وَّجَدْتَ مِنْهَا مَنْدُوْحَةً۔ (خط ۵۳)
غصہ میں جلدبازی سے کام نہ لو جبکہ اُس کے ٹال دینے کی گنجائش ہو۔

Do not act hastily during anger if you can avoid it. (Letter 53)

۱۲۰:اللہ کا دشمن

مَنْ ظَلَمَ عِبَادَ اللّٰهِ كَانَ اللّٰهُ خَصْمَهٗ دُوْنَ عِبَادِهٖ۔(خط ۵۳)
جو خدا کے بندوں پر ظلم کرتا ہے تو بندوں کے بجائے اللہ اس کا حریف و دشمن بن جاتا ہے۔

When a person oppresses servants of Allah then, instead of His servants, Allah becomes his opponent. (Letter 53)

۱۲۱:پردہ پوشی

فَاسْتُرِ الْعَوْرَةَ مَا اسْتَطَعْتَ۔ ( خط ۵۳)
جہاں تک بن پڑے عیبوں کو چھپاؤ ۔

Cover the shortcomings (of others) as best as you can. (Letter 53)

۱۲۲:کینہ

اَطْلِقْ عَنِ النَّاسِ عُقْدَةَ كُلِّ حِقْدٍ۔ ( خط ۵۳)
لوگوں سے کینہ کی ہر گرہ کھول دو۔

Unfasten every knot of hatred in the people. (Letter 53)

۱۲۳:بخیل سے مشورہ

لَا تُدْخِلَنَّ فِیْ مَشُوْرَتِكَ بَخِیْلًایَّعْدِلُ بِكَ عَنِ الْفَضْلِ۔ (خط ۵۳)
اپنے مشورے میں کسی بخیل کو شریک نہ کرنا کہ وہ تمہیں دوسرے کے ساتھ بھلائی کرنے سے روکے گا۔

Do not consult a miser for advice as he would keep you back from being generous towards others. (Letter 53)

۱۲۴:خوشامد سے پرہیز

اِلٔصَقٔ بِاَهْلِ الْوَرَعِ وَ الصِّدْقِ، ثُمَّ رُضْهُمْ عَلٰۤى اَنْ لَّا یُطْرُوْكَ، وَ لَا یُبَجِّحُوْكَ بِبَاطِلٍ لَمْ تَفْعَلْهُ۔ ( خط ۵۳)
پرہیز گاروں اور سچے لوگوں سے خود کو وابستہ رکھنا، پھر انہیں اس کا عادی بنانا کہ وہ تمہارے کسی کارنامہ کے بغیر تمہاری تعریف کر کے تمہیں خوش نہ کریں۔

Keep close to the God-fearing and truthful. Then make it clear to them that they should not try to please you by praising you for actions that you did not perform. (Letter 53)

۱۲۵:نیک و بد میں امتیاز

لَا یَكُوْنَنَّ الْمُحْسِنُ وَ الْمُسِیْٓ‏ءُ عِنْدَكَ بِمَنْزِلَةٍ سَوَآءٍ۔ ( خط ۵۳
تمہارے نزدیک نیکوکار اور بدکردار دونوں برابر نہ ہوں۔

You should not consider the virtuous and the vicious equal in your eyes. (Letter 53)

۱۲۶:خود پسندی

اِیَّاكَ وَ الْاِعْجَابَ بِنَفْسِكَ وَالثِّقَةَ بِمَا یُعْجِبُكَ مِنْهَا وَ حُبَّ الْاِطْرَآءِ۔ ( خط ۵۳)
دیکھو ! خود پسندی سے بچتے رہنا، اور اپنی جو باتیں اچھی معلوم ہوں ان پر فخر نہ کرنا اور لوگوں کے بڑھا چڑھا کر سراہنے کو پسند نہ کرنا۔

You should avoid self-admiration, pride in what appears good in yourself and love of exaggerated praise from others. (Letter 53)

۱۲۷:احسان جتانا

اِیَّاكَ وَ الْمَنَّ عَلٰى رَعِیَّتِكَ بِاِحْسَانِكَ۔ (خط ۵۳)
رعایا کے ساتھ نیکی کر کے کبھی احسان نہ جتانا۔

Avoid showing (the existence of) obligation on your subjects for having done good to them. (Letter 53)

۱۲۸:موقع و محل

فَضَعْ كُلَّ اَمْرٍ مَّوْضِعَهٗ، وَ اَوْقِعْ كُلَّ عَمَلٍ مَّوْقِعَهٗ۔ ( خط ۵۳)
ہر چیز کو اس کی جگہ پر رکھو اور ہر کام کو اس کے موقع پر انجام دو۔

Assign every matter its proper place and do every job at the appropriate time. (Letter 53)

۱۲۹:خود پر قابو

اِمْلِكْ حَمِیَّةَ اَنْفِكَ‏، وَ سَوْرَةَ حَدِّكَ، وَ سَطْوَةَ یَدِكَ، وَ غَرْبَ لِسَانِكَ۔ ( خط ۵۳)
غضب کی تندی، سرکشی کے جوش، ہاتھ کی جنبش اور زبان کی تیزی پر ہمیشہ قابو رکھو۔

Have control over (your) sense of prestige, any outburst of anger, the might of your arm and the sharpness of your tongue.(Letter 53)

۱۳۰:بُرائی سے بچو

فَاجْتَنِبْ مَا تُنْكِرُ اَمْثَالَهٗ۔ ( خط ۵۹)
دوسروں کے جن کاموں کو تم برا سمجھتے ہو ان سے اپنا دامن بچا کر رکھو۔

Keep yourself away from what you consider bad in others. (Letter 59)

۱۳۱:عبرت

وَ اعْتَبِرْ بِمَا مَضٰى مِنَ الدُّنْیَا مَا بَقِیَ مِنْهَا۔ ( خط ۶۹)
گزری ہوئی دنیا سے باقی دنیا کے بارے میں عبرت حاصل کرو۔

Take lessons from the past for the future. (Letter 69)

۱۳۲:پیمانہ زندگی

وَ احْذَرْ كُلَّ عَمَلٍ یَّرْضَاهُ صَاحِبُهٗ لِنَفْسِهٖ وَ یَكْرَهُ لِعَامَّةِ الْمُسْلِمِیْنَ ۔ (خط ۶۹)
ہر اس کام سے بچو جو آدمی اپنے لیے پسند کرتا ہے اور عام مسلمانوں کے لیے نا پسند کرتا ہو۔

Avoid every action which one likes for his own self but dislikes for the Muslims in general. (Letter 69)

۱۳۳:حیا

وَ احْذَرْ كُلَّ عَمَلٍ یُّعْمَلُ بِهٖ فِی السِّرِّ وَ یُسْتَحٰى مِنْهُ فِی الْعَلَانِیَةِ۔ (خط ۶۹)
ہر اس کام سے دور رہو جو چوری چھپے کیا جا سکتا ہو مگر علانیہ کرنے میں شرم دامن گیر ہوتی ہو۔

Avoid every such action which is performed in secret but from which shame is felt in the open. (Letter 69)

۱۳۴:عذر

وَ احْذَرْ كُلَّ عَمَلٍ اِذَا سُئِلَ عَنْهُ صَاحِبُهٗ، اَنْكَرَهٗ اَوِ اعْتَذَرَ مِنْهُ۔ (خط ۶۹)
ہر اس عمل سے بچو کہ جب اس کے مرتکب ہونے والے سے جواب طلب کیا جائے تو وہ خود بھی اسے برا قرار دے یا معذرت کی ضرورت پڑے۔

Avoid that action about which if the doer is questioned, he himself regards it bad or offers excuses for it. (Letter 69)

۱۳۵:سنی سنائی بات

لَا تُحَدِّثِ النَّاسَ بِكُلِّ مَا سَمِعْتَ بِهٖ، فَكَفٰى بِذٰلِكَ كَذِبًا۔ ( خط ۶۹)
جو سنو اسے لوگوں سے واقعہ کی حیثیت سے بیان نہ کرتے پھرو کہ جھوٹا قرار پانے کےلیے اتنا ہی کافی ہوگا۔

Do not relay to others all that you hear as fact, for that would amount to falsehood. (Letter 69)

۱۳۶:عفو و درگزر

وَ اصْفَحْ مَعَ الدَّوْلَةِ تَكُنْ لَّكَ الْعَاقِبَةُ۔ (خط ۶۹)
اقتدار کے ہوتے ہوئے معاف کرو تو انجام کی کامیابی تمہارے ہاتھ رہے گی۔

Pardon in spite of authority; the eventual end will then be in your favour. (Letter 69)

۱۳۷:اظہارِ نعمت

وَ لْیُرَ عَلَیْكَ اَثَرُ مَاۤ اَنْعَمَ اللّٰهُ بِهٖ عَلَیْكَ۔( خط ۶۹)
اللہ نے جو انعامات تمہیں بخشے ہیں ان کا اثر تم پرظاہر ہونا چاہیے۔

The effect of Allah’s favours over you should be visible on you. (Letter 69)

۱۳۸:صحبت کا اثر

وَ احْذَرْ صَحَابَةَ مَنْ یَّفِیْلُ رَاْیُهٗ، وَ یُنْكَرُ عَمَلُهٗ فَاِنَّ الصَّاحِبَ مُعْتَبَرٌۢ بِصَاحِبِهٖ۔ (خط ۶۹)
اس آدمی کی صحبت سے بچو جس کی رائے کمزور اور افعال برے ہوں کیونکہ آدمی کا اس کے ساتھی پر قیاس کیا جاتا ہے۔

Avoid the company of the person whose opinion is unsound and whose action is detestable, because a man is judged by the company he keeps. (Letter 69)

۱۳۹:با مقصد گفتگو

وَ اقْصُرْ رَاْیَكَ عَلٰى مَا یَعْنِیْكَ۔ (خط ۶۹)
صرف مطلب کی باتوں میں اپنی را ئے کا اظہار کرو۔

Express your opinion only in useful matters. (Letter 69)

۱۴۰:شکر کا راستہ

اَكْثِرْ اَنْ تَنْظُرَ اِلٰى مَنْ فُضِّلْتَ عَلَیْهِ، فَاِنَّ ذٰلِكَ مِنْ اَبْوَابِ الشُّكْرِ۔ ( خط ۶۹)
جو لوگ تم سے کم حیثیت کے ہیں انہی کو زیادہ دیکھا کرو کیونکہ یہ تمہارے لیے شکر کا ایک راستہ ہے۔

Always look to the conditions of people in worse positions than you because this is a path towards gratefulness for you. (Letter 69)

۱۴۱: دوستی کا معیار

وَقِّرِ اللّٰهَ، وَ اَحْبِبْ اَحِبَّآءَهُ۔ (خط ۶۹)
اللہ کی عظمت کا خیال رکھو اور اس کے دوستوں سے دوستی کرو۔

Always keep the Majesty of God in view and befriend His friends. (Letter 69)

۱۴۲:غضب

وَ احْذَرِ الْغَضَبَ، فَاِنَّهٗ جُنْدٌ عَظِیْمٌ مِنْ جُنُوْدِ اِبْلِیْسَ۔ (خط ۶۹)
غصے سے ڈرو کیونکہ یہ شیطان کے لشکروں میں سے ایک بڑا لشکر ہے ۔

Be afraid of anger because it is one of the biggest armies from Satan’s armies. (Letter 69)

۱۴۳:کشادہ روئی

سَعِ النَّاسَ بِوَجْهِكَ۔ ( خط ۷۶)
لوگوں سے کشادہ روئی سے پیش آؤ ۔

Meet people with pleasantness. (Letter 76)

۱۴۴:بد بخت

فَاِنَّ الشَّقِیَّ مَنْ حُرِمَ نَفْعَ مَاۤ اُوْتِیَ مِنَ الْعَقْلِ وَ التَّجْرِبَةِ۔ (خط ۷۸)
یقیناً وہ بد بخت ہے کہ جو عقل و تجربہ کے ہوتے ہوئے اس کے فوائد سے محروم رہے۔

Wretched is he who is denied the benefit of wisdom and experience. (Letter 78)

۱۴۵:لالچ

اَزْرٰى بِنَفْسِهٖ مَنِ اسْتَشْعَرَ الطَّمَعَ۔ (حکمت۲)
جس نے لالچ کو عادت بنا لیا اس نے خود کو پست و حقیر کیا۔

He who adopts greed as a habit devalues himself. (Saying 2)

۱۴۶:راز داری

رَضِیَ بِالذُّلِّ مَنْ كَشَفَ عَنْ ضُرِّهٖ۔ (حکمت۲)
جس نے ہر کسی کے سامنے اپنے دکھ بیان کئے اس نے خود کو ذلّت پر آمادہ کیا

He who discloses his hardships to everyone agrees to humiliation. (Saying 2)

147۔زبان پر کنٹرول

هَانَتْ عَلَیْهِ نَفْسُهُ مَنْ اَمَّرَ عَلَیْهَا لِسَانَهٗ(حکمت ۲)
جس نے خود پر زبان کو حاکم بنا لیا،اُس نے اپنی شخصیت کو ذلیل و رسوا کیا۔

He who has let his tongue rule over him, has debased his own self.(Saying 2)

۱۴۸:بخل

اَلْبُخْلُ عَارٌ۔ (حکمت۳)
بخل ننگ و عار ہے۔

Miserliness is shame. (Saying 3)

۱۴۹:بزدلی

اَلْجُبْنُ مَنْقَصَةٌ۔ (حکمت ۳)
بزدلی نقص و عیب ہے۔

Cowardice is a defect. (Saying 3)

۱۵۰:فقر

اَلْفَقْرُ یُخْرِسُ الْفَطِنَ عَنْ حُجَّتِهٖ۔ (حکمت ۳)
فقر و تنگدستی عقلمند کی زبان کو دلائل کی قوت دکھانے سے گونگا بنا دیتی ہے۔

Poverty mutes the intelligent man, preventing him from making his case. (Saying 3)

۱۵۱:مفلسی

اَلْمُقِلُّ غَرِیْبٌ فِیْ بَلْدَتِهٖ۔ (حکمت ۳)
مفلس اپنے شہر میں رہ کر بھی پردیسی ہوتا ہے۔

A poor man is a stranger in his own town. (Saying 3)

۱۵۲:عاجزی

اَلْعَجْزُ اٰفَةٌ۔ (حکمت ۳)
عاجزی و درماندگی مصیبت و آفت ہے۔

Weakness is ruin. (Saying 3)

۱۵۳:صبر

اَلصَّبْرُ شَجَاعَۃٌ۔ (حکمت ۳)
صبر و تحمل بہادری و شجاعت ہے۔

Patience is valour. (Saying 3)

۱۵۴:زہد

اَلزُّھْدُثَرْوَۃٌ۔ ( حکمت ۳)
دُنیا سے بے تعلقی و بے نیازی بڑی دولت ہے۔

Abstinence is wealth. (Saying 3)

۱۵۵:پرہیز گاری

اَلْوَرَعُ جُنَّةٌ۔ ( حکمت ۳)
تقوی ٰو پرہیز گاری ڈھال ہے۔

Piety is a shield. (Saying 3)

۱۵۶:تسلیم و رضا

نِعْمَ الْقَرِیْنُ الرِّضٰى۔ ( حکمت ۴)
تسلیم و رضا بہترین ساتھی ہے۔

The best of companions is submission to Allah’s will. (Saying 4)

۱۵۷:علم

اَلْعِلْمُ وِرَاثَۃٌ كَرِیْمَةٌ۔ ( حکمت ۴)
علم و دانائی عظیم وراثت و ترکہ ہے۔

Wisdom is the noblest heritage. (Saying 4)

۱۵۸:ادب

اَلْاٰدَابُ حُلَلٌ مُّجَدَّدَةٌ۔ ( حکمت ۴)
آداب و اخلاق نیا و جدید لباس ہیں۔

Good manners are fresh clothing. (Saying 4)

۱۵۹:فکر

اَلْفِكْرُ مِرْاٰةٌ صَافِیَةٌ۔ (حکمت ۴)
فکر صاف و شفاف آئینہ ہے۔

Thinking is a clear mirror. (Saying 4)

۱۶۰:راز داری

صَدْرُ الْعَاقِلِ صُنْدُوْقُ سِرِّه۔ ( حکمت۵)
عقلمند کا سینہ اُس کے رازوں کا خزینہ ہوتا ہے۔

The chest of an intelligent man is the vault of his secrets. (Saying 5)

۱۶۱:کشادہ روئی

اَلْبَشَاشَةُ حِبَالَةُ الْمَوَدَّةِ۔ ( حکمت۵)
کشادہ روئی محبت و دوستی کا پھندا ہے۔

Cheerfulness is the net of friendship. (Saying 5)

۱۶۲:بردباری

اَلِاحْتِمَالُ قَبْرُ العُیُوْبِ۔ ( حکمت۵)
تحمل و بردباری عیبوں کا مدفن ہیں۔

Toleration is the grave of imperfections. (Saying 5)

۱۶۳:خود پسندی

مَنْ رَّضِیَ عَنْ نَّفْسِهٖ كَثُرَ السَّاخِطُ عَلَیْهِ۔ ( حکمت۶)
جو شخص خود کو بہت پسند کرتا ہے وہ دوسروں کے لیے ناپسندیدہ ہو جاتا ہے ۔

He who admires himself excessively becomes disliked by others. (Saying 6)

۱۶۴:لوگوں سے برتاؤ

خَالِطُوا النَّاسَ مُخَالَطَةً اِنْ مِّتُّمْ مَّعَهَا بَكَوْا عَلَیْكُمْ، وَ اِنْ عِشْتُمْ حَنُّوْا اِلَیْكُمْ۔ ( حکمت۹)
لوگوں سے یوں میل جول رکھو کہ اگر مرجاؤ تو تم پر روئیں اور زندہ رہو تو تمہارے ملنے کے مشتاق رہیں۔

Meet people in such a manner that if you die, they should weep for you, and if you live, they should long for you. (Saying 9).

۱۶۵:عفو و درگذشت

اِذَا قَدَرْتَ عَلٰى عَدُوِّكَ فَاجْعَلِ الْعَفْوَ عَنْهُ شُكْرًا لِّلْقُدْرَةِ عَلَیْهِ۔ (حکمت ۱۰)
دشمن پر قابو پاؤ تو اس قابو پانے کا شکرانہ اس کو معاف کر دینا قرار دو۔

When you have gained power over your enemy, forgive him out of gratitude for the ability to overpower him. (Saying 10)

۱۶۶:عاجز انسان

اَعْجَزُ النَّاسِ مَنْ عَجَزَ عَنِ اكْتِسَابِ الاِِْخْوَانِ، وَ اَعْجَزُ مِنْهُ مَنْ ضَیَّعَ مَنْ ظَفِرَ بِهٖ مِنْهُمْ۔ ( حکمت۱۱)
لوگوں میں سب سے عاجز وہ ہے جو اپنی عمر میں دوست نہ بنا سکے اور اس سے بھی زیادہ عاجز وہ ہے جو بنائے ہوئے دوست کھو دے۔

The most helpless is he who fails to win friends, but still more helpless is he who loses the friends he has made. (Saying 11)

۱۶۷:درگزر

اَقِیْلُوْا ذَوِی الْمُرُوْءَاتِ عَثَرَاتِهِمْ۔ (حکمت۱۹)
با مروت لوگوں کی لغزشوں سے درگزر کرو۔

Forgive the shortcomings of considerate people. (Saying 19)

۱۶۸:خوف کا نتیجہ

قُرِنَتِ الْهَیْبَةُ بِالْخَیْبَةِ، وَالْحَیَآءُ بِالْحِرْمَانِ۔ ( حکمت۲۰)
خوف کا نتیجہ ناکامی اور شرم کا نتیجہ محرومی ہے۔

Fear results in failure, and timidity in deprivation. (Saying 20)

۱۶۹: فرصت

اَلْفُرْصَةُ تَمُرُّ مَرَّ السَّحَابِ، فَانْتَهِزُوْا فُرَصَ الْخَیْرِ۔ ( حکمت۲۰)
فرصت کی گھڑیا ںتیز رفتار بادل کی طرح گزر جاتی ہیں لہذا بھلائی کے ملے ہوئے موقعوں کو غنیمت جانو۔

The times of opportunity pass by like the clouds, so seize good opportunities. (Saying 20)

۱۷۰:کردار

مَنْ اَبْطَاَ بِهٖ عَمَلُهٗ لَمْ یُسْرِعْ بِهٖ نَسَبُهٗ۔ ( حکمت۲۲)
جسے اس کے اعمال پیچھے ہٹادیں اسے نسب آگے نہیں بڑھا سکتا۔

He whose actions hold him back cannot be carried forward by his lineage. (Saying 22)

۱۷۱:غمگین کی مدد

مِنْ كَفَّارَاتِ الذُّنُوْبِ الْعِظَامِ اِغَاثَةُ الْمَلْهُوْفِ، وَ التَّنْفِیْسُ عَنِ الْمكْرُوْبِ۔ ( حکمت۲۳)
کسی ستم رسیدہ کی فریاد رسی اور مصیبت زدہ کو غم سے نجات دلانا اور تسلی دینا بڑے بڑے گناہوں کا کفارہ ہے۔

To relieve the oppressed and provide comfort to the grieving is a manner of atoning for great sins. (Saying 23)

۱۷۲:خواہشوں سے آزادی

مَنِ اشْتَاقَ اِلَى الْجَنَّةِ سَلَا عَنِ الشَّهَوَاتِ۔ ( حکمت۳۰)
جو جنت کا مشتاق ہوگا وہ خواہشاتِ نفس کو بھلا دے گا۔

He who longs for paradise will forget his desires.

۱۷۳:جھگڑے سے دوری

مَنْ جَعَلَ الْمِرَآءَ دَيْدَنًا لَّمْ یُصْبِحْ لَیْلُهٗ۔ ( حکمت۳۱)
جس نے لڑائی جھگڑے کو اپنا شیوہ بنا لیا اس کی رات کبھی صبح سے ہمکنار نہیں ہو سکتی۔

For the one who has made fighting his habit, dawn will never follow his night. (Saying 31)

۱۷۴:بڑی دولت مندی

اَشْرَفُ الْغِنٰى تَرْكُ الْمُنٰى۔ ( حکمت۳۴)
بہترین دولت مندی یہ ہے کہ تمناؤں کو ترک کر دے۔

The best wealth is the relinquishment of desires. (Saying 34)

۱۷۵:دوسروں کی عزت

مَنْ اَسْرَعَ اِلَى النَّاسِ بِمَایَكْرَهُوْنَ، قَالُوْا فِیْهِ مَالَایَعْلَمُوْنَ۔ (حکمت ۳۵)
جو لوگوں کے بارے میں فوراً ایسی باتیں کہہ دیتا ہے جو اُنہیں ناگوار گزریں تو لوگ بھی اس کے لئے ایسی باتیں کہتے ہیں کہ جنہیں وہ جانتے بھی نہیں۔

If someone is quick to say about people what they dislike, they speak of him about that which they do not know. (Saying 35)

۱۷۶:لمبی امیدیں

مَنْ اَطَالَ الْاَمَلَ اَسَآءَالْعَمَلَ۔ ( حکمت۳۶)
جس نے لمبی امیدیں باندھیں اس نے اپنے اعمال بگاڑ لئے۔

He who has high hopes ruins his actions. (Saying 36)

۱۷۷:بڑی دولت

اِنَّ اَغْنَى الْغِنَى الْعَقْلُ۔ ( حکمت۳۸)
سب سے بڑی دولت عقل و دانش ہے۔

The richest of riches is intelligence. (Saying 38)

۱۷۸:حماقت

اَكْبَـرُ الْفَقْرِ الْحُمْقُ ۔ ( حکمت۳۸)
سب سے بڑی ناداری حماقت و بے عقلی ہے۔

The greatest poverty is foolishness.(Saying 38)

۱۷۹:بڑی وحشت

اَوْحَشَ الْوَحْشَةِ الْعُجْبُ۔ ( حکمت۳۸)
سب سے بڑی وحشت غرور و خود بینی ہے۔

The worst horror is pride and arrogance. (Saying 38)

۱۸۰:ذاتی جوہر

اَكْرَمَ الْحَسَبِ حُسْنُ الْخُلُقِ ۔ ( حکمت۳۸)
سب سے بڑا ذاتی جوہر حسنِ خلق ہے ۔

The greatest achievement is goodness of character. (Saying 38)

۱۸۱:احمق سے دوستی

اِیَّاكَ وَ مُصَادَقَةَ الْاَحْمَقِ۔ ( حکمت۳۸)
بے وقوف سے دوستی نہ کرنا۔

Do not befriend a fool. (Saying 38)

۱۸۲:زبان کی اہمیت

لِسَانُ الْعَاقِلِ وَرَآءَ قَلْبِهِ، وَ قَلْبُ الْاَحْمَقِ وَرَآءَ لِسَانِهٖ۔ ( حکمت۴۰)
عقل مند کی زبان اس کے دل کے پیچھے ہے اور بے وقوف کا دل اُس کی زبان کے پیچھے ہے۔

The tongue of a wise man is behind his heart, and the heart of a fool is behind his tongue. (Saying 41)

۱۸۳:غرور

سَیِّئَةٌ تَسُوْٓءُكَ خَیْرٌ عِنْدَ اللهِ مِنْ حَسَنَةٍ تُعْجِبُكَ۔ (حکمت۴۶)
وہ غلطی جو تمہیں پشیمان کرے اُس اچھائی سے بہتر ہے جو تمہیں مغرور کردے۔

The sin that displeases you in the view of Allah is better than the virtue which makes you proud. (Saying 46)

۱۸۴:ہمت

قَدْرُ الرَّجُلِ عَلٰى قَدْرِ هِمَّتِهٖ۔ ( حکمت۴۷)
انسان کی قدر و قیمت اُس کی ہمت کے اعتبار سے ہوتی ہے۔

Man is valued according to his courage. (Saying 47)

۱۸۵:دور اندیشی

اَلظَّفَرُ بِالْحَزْمِ۔ ( حکمت۴۸)
کامیابی دور اندیشی سے وابستہ ہے۔

Victory is associated with foresight. (Saying 48)

۱۸۶:انس و محبت

قُلُوْبُ الرِّجَالِ وَحْشِیَّةٌ، فَمَنْ تَاَلَّفَهَا اَقْبَلَتْ عَلَیْهِ۔ (حکمت۵۰)
لوگوں کے دل صحرائی جانور ہیں جو ان کو سدھائے گا اس کی طرف جھکیں گے۔

The hearts of the people are wild beasts. They will stoop to whoever tames them. (Saying 50)

۱۸۷:طاقت کا شکرانہ

اَوْلَى النَّاسِ بِالْعَفْوِ اَقْدَرُهُمْ عَلَى الْعُقُوْبَةِ۔ ( حکمت۵۲)
معاف کرنا سب سے زیادہ اسے زیب دیتا ہے جو سزا دینے پر سب سے زیادہ قدرت رکھتا ہو۔

To pardon best befits the one with the most power to punish. (Saying 52)

۱۸۸:عقل

لَا غِنٰى كَالْعَقْلِ، وَ لَا فَقْرَ كَالْجَهْلِ۔ ( حکمت۵۴)
عقل سے بڑھ کر کوئی ثروت نہیں اور جہالت سے بڑھ کر کوئی فقر نہیں۔

There is no wealth greater than wisdom, and no poverty greater than ignorance. (Saying 54)

۱۸۹:ادب

لَا مِیْرَاثَ كَالْاَدَبِ ۔ ( حکمت۵۴)
ادب جیسی کوئی میراث نہیں۔

There is no heritage like culture. (Saying 54)

۱۹۰:مشورہ

لَا ظَهِیْرَكَالْمُشَاوَرَةِ۔ ( حکمت۵۴)
مشورہ جیسا کوئی مدد گار نہیں۔

There is no support like consultation. (Saying 54)

۱۹۱:غربت

اَلْغِنٰى فِی الْغُرْبَةِ وَطَنٌ، وَ الْفَقْرُ فِی الْوَطَنِ غُرْبَةٌ۔ ( حکمت۵۶)
دولت ہو تو پردیس میں بھی دیس ہے اور مفلسی ہو تو دیس میں بھی پردیس ہے۔

Forthe wealthy, a strange land is a homeland, and for the poor, a homeland is a strange land. (Saying 56)

۱۹۲:قناعت

اَلْقَنَاعَةُ مَالٌ لَّا یَنْفَدُ۔ (حکمت۵۷)
قناعت وہ سرمایہ ہے جو ختم نہیں ہو سکتا۔

Contentment is a wealth that cannot diminish. (Saying 57)

۱۹۳:سچی راہنمائی

مَنْ حَذَّرَكَ كَمَنْۢ بَشَّرَكَ۔(حکمت۵۹)
جس نے تمہیں برائیوں سے ڈرایا گویا اس نے تمہیں اچھائیوں کی خوشخبری سنائی۔

Whoever warns you is like one who gives you good tidings. (Saying 59)

۱۹۴:زبان کے خطرات

اَللِّسَانُ سَبُعٌ، اِنْ خُلِّیَ عَنْهُ عَقَرَ۔ (حکمت۶۰)
زبان ایک ایسا درندہ ہے کہ اگر اُسے کھلا چھوڑ دیا جائے تو پھاڑ کھائے۔

The tongue is a beast; if it is left loose, it devours. (Saying 60)

۱۹۵:سلام

اِذَا حُیِّیْتَ بِتَحِیَّةٍ فَحَیِّ بِاَحْسَنَ مِنْهَا۔ ( حکمت۶۲)
جب تم پر سلام کیا جائے تو اُس سے اچھے طریقہ سے جواب دو۔

When you are greeted, give better greetings in return. (Saying 62)

۱۹۶:غفلت

اَهْلُ الدُّنْیَا كَرَكْبٍ یُّسَارُ بِهِمْ وَ هُمْ نِیَامٌ۔ ( حکمت۶۴)
دنیا والے ایسے سواروں کے مانند ہیں جنہیں لے جایا جا رہا ہے اور وہ سو رہے ہیں۔

The people of the world are like travellers being carried while they sleep. (Saying 64)

۱۹۷:دوستی کی اہمیت

فَقْدُ الْاَحِبَّةِ غُرْبَةٌ۔ ( حکمت۶۵)
دوستوں کو کھو دینا غریب الوطنی ہے۔

Losing friends means exile. (Saying 65)

۱۹۸:نا اہل سے سوال

فَوْتُ الْحَاجَةِ اَهْوَنُ مِنْ طَلَبِهَا اِلٰى غَیْرِ اَهْلِهَا۔ ( حکمت۶۶)
حاجت و ضرورت کا پورا نہ ہونا نا اہل سے مانگنے سے بہتر ہے۔

To miss out on what one needs is better than to seek it from an unsuitable person. (Saying 66)

۱۹۹:سخاوت

لَا تَسْتَحِ مِنْ اِعْطَاءِ الْقَلِیْلِ، فَاِنَّ الْحِرْمَانَ اَقَلُّ مِنْهُ۔ ( حکمت۶۷)
تھوڑا دینے سے شرماؤ نہیں کیونکہ خالی ہاتھ پھیرنا تو اس سے بھی گری ہوئی بات ہے۔

Do not be ashamed to give a little, because giving nothing is worse. (Saying 67)

۲۰۰: شکست سے نہ گھبرائیں

اِذَا لَمْ یَكُنْ مَا تُرِیْدُ فَلاَ تُبَلْ مَا كُنْتَ۔ ( حکمت۶۹)
اگر حسب منشا تمھارا کام نہ بن سکے تو پھر جس حالت میں ہو مصروف رہو۔

If what you wish for does not work out, then keep yourself busy where you are. (Saying 69)

۲۰۱:جہالت

لاتری الجاھل الا مفرطا اور مفرطا(حکمت ۷۰)
جاہل کو حد سے آگے بڑھا ہوا یا اس سے بہت پیچھے پاؤ گے۔

You will find the ignorant either remiss or excessive. (Saying 70)

۲۰۲:خاموشی

اِذَا تَمَّ الْعَقْلُ نَقَصَ الْكَلاَمُ۔ ( حکمت۷۱)
جب عقل پختہ ہوتی ہے تو گفتگو کم ہو جاتی ہے۔

When intelligence increases, speech decreases. (Saying 71)

۲۰۳:راہنما کی ذمہ داریاں

مَنْ نَّصَبَ نَفْسَهٗ لِلنَّاسِ اِمَامًا، فَلْیَبْدَاْ بِتَعْلِیْمِ نَفْسِهٖ قَبْلَ تَعْلِیْمِ غَیْرِهٖ۔ (حکمت۷۳)
جو لوگوں کا راہنما بنتا ہے اسے دوسروں کو سکھانے سے پہلے خود سیکھنا چاہیے۔

Whoever places himself as a leader of the people, he should educate himself before educating others. (Saying 73)

۲۰۴:موت کا سفر

نَفَسُ الْمَرْءِ خُطَاهُ اِلٰۤى اَجَلِهٖ۔ ( حکمت۷۴)
انسان کی ہر سانس ایک قدم ہے جو اسے موت کی طرف بڑھائے لئے جا رہا ہے۔

Every breath of a man is a step towards his death. (Saying 74)

۲۰۵:پہچان کا طریقہ

اِنَّ الْاُمُوْرَ اِذَا اشْتَبَهَتْ اُعْتُبِرَ اٰخِرُهَا بِاَوَّلِهَا۔ ( حکمت۷۶)
جب کسی کام میں اچھے برے کی پہچان نہ رہے تو آغاز کو دیکھ کر انجام کو پہچان لینا چاہیے۔

When you cannot tell whether something is good or bad, look at the onset to understand the outcome. (Saying 76)

۲۰۶:حکمت

اَلْحِكْمَةُ ضَالَّةُ الْمُؤْمِنِ، فَخُذِ الْحِكْمَةَ وَ لَوْ مِنْ اَهْلِ النِّفَاقِ۔ ( حکمت۸۰)
حکمت مومن ہی کی گمشدہ چیز ہے اسے حاصل کرو اگرچہ منافق سے لینا پڑ-ے۔

Wisdom is the lost belonging of the believer, so get it, even if that must be from a hypocrite. (Saying 80)

۲۰۷:انسان کی قیمت

قِیْمَةُ كُلِّ امْرِئٍ مَّا یُحْسِنُهٗ۔ ( حکمت۸۱)
ہر شخص کی قیمت وہ ہنر و کمال ہے جو اس شخص میں پایا جائے۔

The worth of each person is in their talents and accomplishments. (Saying 81)

۲۰۸:لا علمی کا اعتراف

لَا یَسْتَحِیَنَّ اَحَدٌ مِّنْکُمْ اِذَا سُئِلَ عَمَّا لَا یَعْلَمُ اَنْ یَّقُوْلَ لَاۤ اَعْلَمُ۔ ( حکمت۸۲)
اگر تم میں سے کسی سے کوئی ایسی بات پوچھی جائے کہ جسے وہ نہ جانتا ہو تو یہ کہنے میں نہ شرمائے کہ “میں نہیں جانتا” .

If one of you is asked what you do not know, do not be ashamed to say ‘I do not know’. (Saying 82)

۲۰۹:بوڑھوں کی رائے

رَاْیُ الشَّیْخِ اَحَبُّ اِلَیَّ مِنْ جَلَدِ الْغُلَامِ۔ ( حکمت۸۶)
بوڑھے کی رائے مجھے جوان کی ہمت سے زیادہ پسند ہے۔

I like the opinions of an old man more than the determination of a young man. (Saying 86)

۲۱۰:حکیمانہ اقوال

اِنَّ ھٰذِہِ الْقُلُوْبَ تَمَلُّ کَمَا تَمَلُّ الْاَبْدَانُ، فَابْتَغُوْا لَھَا طَرَآئِفَ الْحِکَمِ۔ ( حکمت۹۱)
یہ دل بھی اسی طرح اکتا جاتےہیں جس طرح بدن اکتا جاتے ہیں لہذا ان کے لئے لطیف حکیمانہ نکات تلاش کرو۔

Hearts tire the same way as bodies tire, so seek beautiful wisdoms for them. (Saying 91)

۲۱۱:عمل

اَوْضَعُ الْعِلْمِ مَا وَقَفَ عَلَى اللِّسَانِ، وَ اَرْفَعُهٗ مَا ظَهَرَ فِی الْجَوَارِحِ وَ الْاَرْكَانِ۔ ( حکمت۹۲)
وہ علم بہت بے قدر وقیمت ہے جو زبان تک رہ جائے اور وہ علم بہت بلند مرتبہ ہے جو اعضاء و جوارح سے نمودار ہو۔

The most worthless knowledge is that which remains on the tongue and knowledge of the highest value is that which is evident in the actions of limbs and organs. (Saying 92)

۲۱۲:عقل

لَا مَالَ اَعْوَدُ مِنَ الْعَقْلِ۔ ( حکمت۱۱۳)
عقل سے بڑھ کر کوئی مال سود مند نہیں۔

No wealth brings greater returns than wisdom. (Saying 113)

۲۱۳:وحشت ناک تنہائی

لَا وَحْدَةَ اَوْحَشُ مِنَ الْعُجْبِ۔ ( حکمت۱۱۳)
خود بینی سے بڑھ کر کوئی تنہائی وحشت ناک نہیں ہے۔

No loneliness is more estranging than vanity. (Saying 113)

۲۱۴:دور اندیشی

لَا عَقْلَ كَالتَّدْبِیْرِ۔ ( حکمت۱۱۳)
دور اندیشی سے بڑھ کر کوئی عقل کی بات نہیں۔

There is no greater wisdom than foresight. (Saying 113)

۲۱۵:تقوی

لَا كَرَمَ كَالتَّقْوٰى ۔ ( حکمت۱۱۳)
تقویٰ و پرہیزگاری جیسی کوئی بزرگی نہیں۔

There is no greatness like piety. (Saying 113)

۲۱۶:بہترین ساتھی

لَا قَرِیْنَ كَحُسْنِ الْخُلْقِ۔ ( حکمت۱۱۳)
خوش خلقی سے بہتر کوئی ساتھی نہیں۔

There is no better companion than good-naturedness. (Saying 113)

۲۱۷:ادب

لَا مِیرَاثَ كَالْاَدَبِ۔ (حکمت۱۱۳)
ادب جیسی کوئی میراث نہیں۔

There is no legacy like civility. (Saying 113)

۲۱۸:توفیق

لَا قَآئِدَ كَالتَّوْفِیْقِ۔ ( حکمت۱۱۳)
توفیق جیسا کوئی رہنما نہیں۔

There is no leader like divine guidance. (Saying 113)

۲۱۹:عملِ صالح

لَا تِجَارَةَ كَالْعَمَلِ الصَّالِحِ، وَ لَا رِبْحَ كَالثَّوَابِ۔ ( حکمت۱۱۳)
اعمال خیر سے بڑھ کر کوئی تجارت نہیں اور ثواب جیسا کوئی نفع نہیں۔

There is no trade bigger than good deeds, and no profit like (divine) reward. (Saying 113)

۲۲۰:شبہات میں ذمہ داری

لَا وَرَعَ كَالْوُقُوْفِ عِنْدَ الشُّبْهَةِ۔ ( حکمت۱۱۳)
شبہات میں رُک جانے سے بہتر کوئی ورع و پرہیزگاری نہیں۔

There is no piety better than stopping in a time of doubt. (Saying 113)

۲۲۱:زہد

لَا زُهْدَ كَالزُّهْدِ فِی الْحَرَامِ ۔ ( حکمت۱۱۳)
حرام سے بے رغبتی سے بڑھ کر کوئی زہد نہیں۔

There is no abstinence like that from prohibited deeds. (Saying 113)

۲۲۲:تفکر

لَا عِلْمَ كَالتَّفَكُّرِ۔ ( حکمت۱۱۳)
تفکر و تدبر سے بڑھ کر کوئی علم نہیں۔

There is no knowledge like thought and reason. (Saying 113)

۲۲۳:فرائض

لَا عِبَادَةَ كَاَدَاۤءِ الْفَرآئِضِ۔ ( حکمت۱۱۳)
ادائے فرائض کے مانند کوئی عبادت نہیں۔

There is no worship like the performance of duties. (Saying 113)

۲۲۴:حیا و صبر

لَاۤ اِیْمَانَ كَالْحَیَآءِ وَ الصَّبْرِ۔ ( حکمت۱۱۳)
حیا و صبر سے بڑھ کر کوئی ایمان نہیں۔

There is nothing better than modesty and patience. (Saying 113)

۲۲۵:تواضع

لَاحَسَبَ كَالتَّوَاضُعِ۔ ( حکمت۱۱۳)
تواضع و انکساری سے بڑھ کر کوئی بزرگواری و سرفرازی نہیں ہے۔

There is no prestige like humility. (Saying 113)

۲۲۶:علم

لَا شَرَفَ كَالْعِلْمِ۔ (حکمت۱۱۳)
علم جیسی کوئی بزرگی و شرافت نہیں۔

There is no nobility like knowledge. (Saying 113)

۲۲۷:حِلم

لَا عِزَّ کَالْحِلْمِ۔ ( حکمت۱۱۳)
حلم کے مانند کوئی عزت نہیں۔

There is no honour like forbearance. (Saying 113)

۲۲۸:مشورہ

لَا مُظَاهَرَةَ اَوْثَقُ مِنَ الْمُشَاوَرَةِ ۔ ( حکمت۱۱۳)
مشورہ سے مضبوط کوئی پشت پناہ نہیں۔

No support is stronger than consultation. (Saying 113)

۲۲۹:فرصت

اِضَاعَةُ الْفُرْصَةِ غُصَّةٌ۔ ( حکمت۱۱۸)
فرصت کا ضائع کر دینا غم و اندوہ کا باعث ہوتا ہے۔

Wasted opportunity causes grief. (Saying 118)

۲۳۰:تواضع

طُوْبٰى لِمَنْ ذَلَّ فِیْ نَفْسِهٖ، وَ طَابَ كَسْبُهٗ۔ (حکمت۱۲۳)
خوش نصیب ہے وہ جس نے تواضع کو اختیار کیا اور جس کی کمائی پاکیزہ ہے۔

Blessed is he who humbles himself, and whose livelihood is pure. (Saying 123)

۲۳۱:تکبر

عَجِبْتُ لِلْمُتَكَبِّرِ الَّذِیْ كَانَ بِالْاَمْسِ نُطْفَةً وَّ یَكُوْنُ غَدًا جِیْفَةً۔ (حکمت۱۲۶)
مجھے تعجب ہے متکبر و مغرور پر جو کل ایک نطفہ تھا اور کل کو مردار ہوگا۔

I wonder at the arrogant man who was just a drop of semen yesterday and will be a corpse tomorrow. (Saying 123)

۲۳۲:عمل میں کوتاہی

مَنْ قَصَّرَ فِی الْعَمَلِ ابْتُلِیَ بِالْهَمِّ۔ ( حکمت۱۲۷)
جو عمل میں کوتاہی کرتا ہے وہ رنج و اندوہ میں مبتلا رہتا ہے۔

Whoever falls short of actions, falls into sorrow and grief.(Saying 128)

۲۳۳:عظمتِ خدا

عِظَمُ الْخَالِقِ عِنْدَكَ یُصَغِّرُ الْـمَخْلُوْقَ فِیْ عَیْنِكَ۔ ( حکمت۱۲۹)
خالق کی عظمت کا احساس تمھاری نظروں میں مخلوق کو حقیر و پست کر دے۔

The majesty of the Creator in your eyes diminishes your view of the created. (Saying 129)

۲۳۴:توشہ سفر

خَیْرُ الزَّادِ التَّقْوٰى۔ (حکمت۱۳۰)
بہترین زادِ راہ تقویٰ ہے۔

The best provision is piety. (Saying 130)

۲۳۵:دنیا اولیاء کی مسجد

اِنَّ الدُّنْیَا مَسْجِدُ اَحِبَّآءِاللهِ۔ (حکمت۱۳۱)
بلا شبہ دنیا اللہ کے محبوب لوگوں کے لیے عبادت کی جگہ ہے۔

No doubt, this world is the place of worship for the lovers of Allah. (Saying 131)

۲۳۶:دوستی کے فرائض

لَایَكُوْنُ الصَّدِیْقُ صَدِیْقًا حَتّٰى یَحْفَظَ اَخَاهُ فِیْ ثَلَاثٍ: فِیْ نَكْبَتِهٖ، وَ غَیْبَتِهٖ، وَ وَفَاتِهٖ۔ (حکمت۱۳۴)
دوست اس وقت تک دوست نہیں سمجھا جا سکتا جب تک کہ وہ اپنے بھائی کی تین موقعوں پر نگہداشت نہ کرے: مصیبت کے موقع پر، اس کے پس پشت اور اس کے مرنے کے بعد۔

A friend is not a true friend unless he affords protection to his brother on three occasions: in his adversity, in his absence and at his death. (Saying 134)

۲۳۷:شکر

مَنْ اُعْطِیَ الشُّكْرَ لَمْ یُحْرَمِ الزِّیَادَةَ۔ (حکمت۱۳۵)
جو شکر کرے وہ اضافہ سے محروم نہیں رہتا۔

He who gives thanks is not deprived of the increase of favours. (Saying 135)

۲۳۸:عورت کا جھاد

جِهَادُ الْمَرْاَةِ حُسْنُ التَّبَعُّلِ ‏۔ ( حکمت۱۳۶)
عورت کا جھاد شوہر کے ساتھ اچھا برتاؤ ہے۔

The jihad of a woman is to behave well with her husband. (Saying 136)

۲۳۹:صدقہ

اِسْتَنْزِلُوا الرِّزْقَ بِالصَّدَقَةِ۔ (حکمت۱۳۷)
صدقہ کے ذریعے رزق و روزی طلب کرو۔

Seek sustenance by means of giving alms. (Saying 137)

۲۴۰:سخاوت

مَنْ اَیْقَنَ بِالْخَلَفِ جَادَبِالْعَطِیَّةِ۔ ( حکمت۱۳۸)
جسے عوض کے ملنے کا یقین ہو وہ عطیہ دینے میں دریا دلی دکھاتا ہے۔

He who is sure of receiving in return is generous in giving. (Saying 138)

۲۴۱:میانہ روی

مَا عَالَ مَنِ اقْتَصَدَ ۔ ( حکمت۱۴۰)
جو میانہ روی اختیار کرتا ہے وہ محتاج نہیں ہوتا۔

He who is moderate does not become destitute. (Saying 140)

۲۴۲:محبت

اَلتَّوَدُّدُ نِصْفُ الْعَقْلِ۔ ( حکمت۱۴۲)
محبت سے پیش آنا عقل کا نصف حصہ ہے۔

Loving is half of wisdom. (Saying 142)

۲۴۳:غم

اَلْهَمُّ نِصْفُ الْهَرَمِ۔ ( حکمت۱۴۳)
غم آدھا بڑھاپا ہے۔

Grief is half of old age. (Saying 143)

۲۴۴:علم و مال میں فرق

اَلْمَالُ تَنْقُصُهُ النَّفَقَةُ، وَ الْعِلْمُ یَزْكُوْ عَلَى الْاِنْفَاقِ۔ ( حکمت۱۴۷)
مال خرچ کرنے سے گھٹتا ہے لیکن علم صرف کرنے سے بڑھتا ہے۔

Wealth diminishes by spending, while knowledge increases with use. (Saying 147)

۲۴۵:زبان

اَلْمَرْءُ مَخْبُوْءٌ تَحْتَ لِسَانِهٖ۔ ( حکمت۱۴۸)
انسان اپنی زبان کے نیچے چھپا ہوا ہے۔

Man is concealed under his tongue. (Saying 148)

۲۴۶:خود شناسی

هَلَكَ امْرُؤٌ لَّمْ یَعْرِفْ قَدْرَهٗ۔ ( حکمت۱۴۹)
جو شخص اپنی قدر و منزلت کو نہیں پہنچانتا وہ ہلاک ہو جاتا ہے۔

He who does not know his own worth is ruined. (Saying 149)

۲۴۷:عمل کے بغیر امید

لَا تَكُنْ مِّمَّنْ یَّرْجُو الْاٰخِرَةَ بِغَیْرِ الْعَمَلِ۔ ( حکمت۱۵۰)
ان لوگوں میں سے نہ بنو جو عمل کے بغیر حسنِ انجام کی امید رکھتے ہیں۔

Do not be of those who hope for a good outcome without action. (Saying 150)

۲۴۸:صبر کا پھل

لَایَعْدَمُ الصَّبُوْرُ الظَّفَرَ، وَ اِنْ طَالَ بِهِ الزَّمَانُ۔ ( حکمت۱۵۳)
صبر کرنے والا کامیابی سے محروم نہیں ہوتا چاہے اس میں طویل زمانہ لگ جائے۔

The patient will not be deprived of success even if it takes a long time. (Saying 153)

۲۴۹:عبرت

قَدْ بُصِّرْتُمْ اِنْ اَبْصَرْتُمْ۔ ( حکمت۱۵۷)
اگر تم دیکھو تو تمہیں دکھایا جا چکا ہے۔

You have been shown if (only) you care to see. (Saying 157)

۲۵۰:احسان

عَاتِبْ اَخَاكَ بِالْاِحْسَانِ اِلَیْهِ، وَ ارْدُدْ شَرَّهٗ بِالْاِنْعَامِ عَلَیْهِ۔ ( حکمت۱۵۸)
اپنی بھائی کو سزا دینی ہو تو اس پر احسان کرو اور اس کے شر سے بچنا چاہو تو اس پر لطف و انعام کرو۔

Admonish your brother by being kind towards him and prevent his evil by bestowing on him bounties. (Saying 158)

۲۵۱:تہمت

مَنْ وَضَعَ نَفْسَهُ مَوَاضِعَ التُّهَمَةِ فَلاَ يَلُومَنَّ مَنْ أَسَاءَ بِهِ الظَّنَّ۔ ( حکمت۱۵۹)
جو شخص خود کو بدنامی کی جگہوں پر لے جائے تو پھر اُسے بُرا نہ کہے جو اُس سے بدظن ہو۔

Whoever takes himself to places of disgrace, should not blame those who have bad opinions of him. (Saying 159)

۲۵۲:مشورہ

مَنِ اسْتَبَدَّ بِرَاْیِهٖ هَلَكَ، وَ مَنْ شَاوَرَ الرِّجَالَ شَارَكَهَا فِیْ عُقُوْلِهَا۔ ( حکمت۲۶۱)
جو اپنی ہی رائے کو سب کچھ سمجھتا ہے وہ ہلاک ہوگا اور جو لوگوں سے مشورہ کرے گا وہ ان کی عقلوں میں شریک ہو جائے گا۔

He who considers only his own opinion will perishand he who consults other people will become a partner in their wisdom. (Saying 161)

۲۵۳:رازداری

مَنْ كَتَمَ سِرَّهٗ كَانَتِ الْخِیَـرَةُ بِیَدِهٖ۔ ( حکمت۱۶۲)
جو اپنے راز کو پوشیدہ رکھے گا اس کا اختیار اس کے ہاتھ میں رہے گا۔

He who keeps his secrets will retain control in his own hands. (Saying 162)

۲۵۴:فقر

اَلْفَقْرُ الْمَوْتُ الْاَكْبَرُ۔ ( حکمت۱۶۳)
فقر و تنگدستی سب سے بڑی موت ہے۔

Poverty is the greatest death. (Saying 163)

۲۵۵:خود پسندی

اَلْاِعْجَابُ یَمْنَعُ مِنَ الْاِزْدِیَادِ۔ ( حکمت۱۶۷)
خود پسندی ترقی سے مانع ہوتی ہے۔

Vanity hinders progress. (Saying 167)

۲۵۶:جہالت

اَلنَّاسُ اَعْدَآء مَا جَهِلُوْا۔ ( حکمت۱۷۲)
لوگ اس چیز کے دشمن ہوتے ہیں جسے نہیں جانتے۔

People are enemies of what they do not know. (Saying 172)

۲۵۷ :آراء کا احترام

مَنِ اسْتَقْبَلَ وُجُوْهَ الْاٰرَآءِ عَرَفَ مَوَاقِعَ الْخَطَاِ۔ ( حکمت۱۷۳)
جو شخص مختلف آراء کا سامنا کرتا ہے وہ خطاؤں کے مقامات کو پہچان لیتا ہے۔

He who considers various opinions recognises where the pitfalls are. (Saying 173)

۲۵۸:خوف میں کودنا

اِذَا هِبْتَ اَمْرًا فَقَعْ فِیْهِ۔ ( حکمت۱۷۵)
جب کسی امر سے دہشت محسوس کرو تو اس میں کود پڑو۔

When you are afraid of something, dive straight into it. (Saying 175)

۲۵۹:سرداری کا راز

اٰلَةُ الرِّیَاسَةِ سَعَةُ الصَّدْرِ۔ ( حکمت۱۷۶)
سراداری کے حصول کا ذریعہ وسعت قلبی ہے۔

The means to leadership is an open heart. (Saying 176)

۲۶۰: بدکار کی سزا

اُزْجُرِ الْمُسِیْٓءَ بِثوَابِ الْـمُحْسِنِ۔ ( حکمت۱۷۷)
بدکار کو سزا دو نیکوکار کو اچھا بدلہ دے کر۔

Punish the wicked by rewarding the righteous. (Saying 177)

۲۶۱:کینہ سے دوری

اُحْصُدِ الشَّرَّ مِنْ صَدْرِ غَیْرِكَ بِقَلْعِهٖ مِنْ صَدْرِكَ۔ (حکمت۱۷۸)
دوسرے کے دل سے کینہ و شر کو کاٹنے کے لئے پہلے اسے اپنے دل سے نکال پھینکو۔

To remove evil from the heart of others, first remove it from your own heart. (Saying 178)

۲۶۲:ضد

اَللَّجَاجَةُ تَسُلُّ الرَّاْیَ۔ ( حکمت۱۷۹)
ضد انسان کو صحیح فکر و رائے سے روک دیتی ہے۔

Stubbornness prevents correct thought and good advice. (Saying 179)

۲۶۳:لالچ

اَلطَّمَعُ رِقٌّ مُّؤَبَّدٌ۔ (حکمت۱۸۰)
لالچ ہمیشہ کی غلامی ہے۔

Greed is endless slavery. (Saying 180)

۲۶۴:دور اندیشی

ثَمَرَةُ التَّفْرِیْطِ النَّدَامَةُ، وَ ثَمَرَةُ الْحَزْمِ السَّلَامَةُ۔ (حکمت۱۸۱)
کوتاہی کا نتیجہ شرمندگی اور احتیاط و دور اندیشی کا نتیجہ سلامتی ہے۔

The result of negligence is embarrassment, and the result of caution and foresight is security. (Saying 181)

۲۶۵:خاموشی

لَا خَیْرَ فِی الصَّمْتِ عَنِ الْحُكْمِ، كَمَاۤ اَنَّهٗ لَا خَیْرَ فِی الْقَوْلِ بِالْجَهْلِ۔( حکمت۱۸۲)
حکیمانہ بات سے خاموشی اختیار کرنے میں کوئی بھلائی نہیں جس طرح جھالت کی بات میں کوئی اچھائی نہیں۔

There is no good in silence when you have words of wisdom just as there is no good in speaking in ignorance. (Saying 182)

۲۶۶:بخل

هٰذا مَا بَخِلَ بِهِ الْبَاخِلُوْنَ۔ ( حکمت۱۹۵)
یہ (غلاظت)وہ ہے جس کے ساتھ بخل کرنے والوں نے بخل کیا تھا۔

This (rubbish dump) is what the misers were stingy about. (Saying 195)

۲۶۷:عبرت

لَمْ یَذْهَبْ مِنْ مَّالِكَ مَاوَعَظَكَ۔ ( حکمت۱۹۶)
تمہارا وہ مال ضائع نہیں گیا جو تمہارے لیے عبرت و نصیحت کا باعث بن جائے۔

Wealth that is a source of instruction and advice for you has not been wasted. (196)

۲۶۸:نیکی سے بددلی

لَایُزَهِّدَنَّكَ فِی الْمَعْرُوْفِ مَنْ لَّایَشْكُرُهٗ لَكَ۔ ( حکمت۲۰۴)
کسی شخص کا تمہارے حسنِ سلوک پر شکر گزار نہ ہونا تمہیں نیکی اور بھلائی سے بد دل نہ بنا دے۔

If someone is not grateful for your good deeds, this should not prevent you from doing good. (Saying 204)

۲۶۹:محاسبہ

مَنْ حَاسَبَ نَفْسَهٗ رَبِـحَ، وَ مَنْ غَفَلَ عَنْهَا خَسِرَ۔ ( حکمت۲۰۸)
جو شخص اپنے نفس کا محاسبہ کرتا ہے وہ فائدہ اٹھاتا ہے اور جو غفلت کرتا ہے وہ نقصان میں رہتا ہے۔

He who takes account of his own self profits and he who neglects it loses. (Saying 208)

۲۷۰:عزت کی محافظ

اَلْجُوْدُ حَارِسُ الْاَعْرَاضِ۔ (حکمت۲۱۱)
سخاوت عزت و آبرو کی محافظ و پاسبان ہے۔

Generosity is the guardian of honour and dignity. (Saying 211)

۲۷۱:حِلم

اَلْحِلْمُ فِدَامُ السَّفِیْهِ۔ ( حکمت۲۱۱)
حلم و بردباری احمق کے منہ کا تسمہ ہے۔

Forbearance is the silencer of fools. (Saying 211)

۲۷۲:درگزر

اَلْعَفْوُ زَكٰوةُ الظَّفَرِ۔ ( حکمت۲۱۱)
درگزر کرنا کامیابی کی زکاة ہے۔

Forgiveness is the levy of success. (Saying 211)

۲۷۳:غداری کا بدلہ

اَلسُّلُوُّ عِوَضُكَ مِمَّنْ غَدَرَ۔ ( حکمت۲۱۱)
جو غداری کرے اسے بھول جانا اس کا بدل ہے۔

Forgetting him who betrays is retaliation. (Saying 211)

۲۷۴:مشورہ

اَلْاِسْتِشَارَةُ عَیْنُ الْهِدَایَةِ۔ ( حکمت۲۱۱)
مشورہ لینا خود صحیح راہ پا لینا ہے۔

Consultation is the best route of guidance. (Saying 211)

۲۷۵:تجربہ کی حفاظت

مِنَ التَّوْفِیْقِ حِفْظُ التَّجْرِبَةِ۔ ( حکمت۲۱۱)
تجربوں کی حفاظت اچھائیوں اور کامیابیوں میں سے ہے۔

Preservation of experience is a virtue and achievement. (Saying 211)

۲۷۶:تنگ دل پر بھروسہ

لَا تَاْمَنَنَّ مَلُوْلًا۔ ( حکمت۲۱۱)
تنگ دل و رنجیدہ شخص پر اعتماد نہ کرو۔

Do not trust one who is narrow-minded and grieved. (Saying 211)

۲۷۷:خود پسندی

عُجْبُ الْمَرْءِ بِنَفْسِهٖۤ اَحَدُ حُسَّادِ عَقْلِهٖ۔ ( حکمت۲۱۲)
انسان کی خود پسندی اس کی عقل کے حاسدوں میں سے ہے۔

A man’s vanity is one of those that are envious of his intellect. (Saying 212)

۲۷۸: تکلیف سےچشم پوشی

اَغْضِ عَلَى الْقَذٰى وَ اِلَّا لَم تَرْضَ اَبَدًا۔ ( حکمت۲۱۳)
تکلیف سے چشم پوشی کرو ورنہ کبھی خوش نہیں رہ سکتے۔

Ignore pain or you will never be happy. (Saying 213)

۲۷۹:نرم مزاجی

مَنْ لَّانَ عُوْدُهٗ كَثُفَتْ اَغْصَانُهٗ۔ ( حکمت۲۱۴)
جس درخت کی لکڑی نرم ہو اس کی شاخیں گھنی ہوتی ہیں۔

The tree whose trunk is soft has thick branches. (Saying 214)

۲۸۰:مردانگی

فِیْ تَقَلُّبِ الْاَحْوَالِ عِلْمُ جَوَاهِرِ الرِّجَالِ۔ ( حکمت۲۱۷)
حالات کے پلٹوں ہی میں مردوں کے جوہر کھلتے ہیں۔

In changing circumstances, the essence of individuals unfolds. (Saying 217)

۲۸۱:دوستی کی خامی

حَسَدُ الصَّدِیْقِ مِنْ سُقْمِ الْمَوَدَّةِ۔ ( حکمت۲۱۸)
دوست کا حسد کرنا محبت و دوستی کی خامی ہے۔

The envy of a friend is an affliction in love and friendship. (Saying 218)

۲۸۲:حرص کی بجلیاں

اَكْثَرُ مَصَارِعِ الْعُقُوْلِ تَحْتَ بُرُوْقِ الْمَطَامِـعِ۔ (حکمت۲۱۹)
اکثر عقلوں کا ٹھوکر کھاکر گرنا طمع و حرص کی بجلیاں چمکنے پر ہوتا ہے۔

Most stumbles of intelligence are caused by lightning flashes of greed. (Saying 219)

۲۸۳:بد گُمانی

لَیسَ مِنَ الْعَدْلِ الْقَضَآءُ عَلَی الثِّقَةِ بِالظَّنِّ۔ ( حکمت۲۲۰)
قابل اعتماد لوگوں کے بارے بد گمانی کی بنیاد پر فیصلہ کرنا انصاف نہیں۔

It is not just to judge people on the basis of suspicion. (Saying 220)

۲۸۴:بدترین توشہ

بِئْسَ الزَّادُ اِلَى الْمَعَادِ الْعُدْوَانُ عَلَى الْعِبَادِ۔ (حکمت۲۲۱)
آخرت کے لئے بدترین توشہ و سامان بندوں پر ظلم و تعدی ہے۔

The worst provision for the Hereafter is oppression and aggression toward people. (Saying 221)

۲۸۵:درگزر

مِنْ اَشْرَفِ اَعْمَالِ الْكَرِیْمِ غَفْلَتُهٗ عَمَّا یَعْلَمُ۔ (حکمت۲۲۲)
بلند انسان کے بہترین اعمال میں سے یہ ہے کہ وہ دوسروں کی غلطیوں کو نظر انداز کرتا ہے۔

One of the best deeds of a noble person is that they ignore the mistakes of others. (Saying 222)

۲۸۶:حیا کا پردہ

مَنْ كَسَاهُ الْحَیَآءُ ثَوْبَهٗ لَمْ یَرَ النَّاسُ عَیْبَهٗ۔ (حکمت۲۲۳)
جسے حیا نے اپنا لباس اوڑھا دیا لوگوں سے اس کے عیب پوشیدہ رہیں گے۔

When someone is clothed in modesty, his faults will be hidden from the people. (Saying 223)

۲۸۷:خاموشی

بِكَثْرَةِ الصَّمْتِ تَكُوْنُ الْهَیْبَةُ۔ ( حکمت۲۲۴)
زیادہ خاموشی رعب و ہیبت کا باعث ہوتی ہے۔

Excess of silence causes awe. (Saying 224)

۲۸۸:انصاف

بِالنَّصَفَةِ یَكْثُرُ الْمُوَاصِلُوْنَ۔ ( حکمت۲۲۴)
انصاف سے دوستوں میں اضافہ ہوتا ہے۔

Justice increases close friendships. (Saying 224)

۲۸۹:لطف و کرم

بِالْاِفْضَالِ تَعْظُمُ الْاَقْدَارُ۔ (حکمت۲۲۴)
لطف و کرم سے قدر و منزلت بلند ہوتی ہے۔

Pleasure and kindness increase worth. (Saying 224)

۲۹۰:تواضع

بِالتَّوَاضُعِ تَتِمُّ النِّعْمَةُ۔ ( حکمت۲۲۴)
تواضع و انکساری سے نعمت تمام ہوتی ہے۔

Humility brings blessings. (Saying 224)

۲۹۱:سرداری کا راز

بِاحْتِمَالِ الْمُؤَنِ یَجِبُ السُّؤْدَدُ۔ ( حکمت۲۲۴)
دوسروں کا بوجھ بٹانے سے لازماً سرداری حاصل ہوتی ہے۔

Sharing the burdens of others leads to leadership. (Saying 224)

۲۹۲:خوش رفتاری

بِالسِّیْرَةِ الْعَادِلَةِ یُقْهَرُ الْمُنَاوِئُ۔ ( حکمت۲۲۴)
خوش رفتاری سے کینہ ور دُشمن مغلوب ہوتا ہے۔

By affability, the malicious enemy is defeated. (Saying 224)

۲۹۳:حلم

بِالْحِلْمِ عَنِ السَّفِیْهِ تَكْثُرُ الْاَنْصَارُ عَلیْهِ۔ (حکمت۲۲۴)
احمق کے مقابلہ میں حلم و بردباری کرنے سے طرفدار بڑھتے ہیں۔

Against a fool, forbearance increases one’s supporters. (Saying 224)

۲۹۴:ذلت کے قیدی

اَلطَّامِعُ فِیْ وِثَاقِ الذُّلِّ۔ ( حکمت۲۲۶)
لالچی ہمیشہ ذلّت کی زنجیروں میں گرفتار رہتا ہے۔

The greedy always remain in the chains of disgrace. (Saying 226)

۲۹۵:دنیا کا غم

مَنْ اَصْبَحَ عَلَى الدُّنْیَا حَزِیْنًافَقَدْ اَصْبَحَ لِقَضَآءِ اللهِ سَاخِطًا۔ (حکمت۲۲۸)
جو دنیا کے لیے غمگین ہوتا ہے وہ اللہ کے فیصلوں سے ناراض ہے۔

He who is sorrowful for the world is displeased with the judgements of Allah. (Saying 228)

۲۹۶:بڑی سلطنت وبڑی نعمت

كَفٰى بِالْقَنَاعَةِ مُلْكًا، وَ بِحُسْنِ الْخُلُقِ نَعِیْمًا۔ ( حکمت۲۲۹)
قناعت سے بڑی کوئی سلطنت اور حُسن اخلاق سے بہتر کوئی نعمت نہیں ہے۔

There is no better kingdom than contentment, and no blessing better than goodness of character. (Saying 229)

۲۹۷:سخاوت

مَنْ یُعْطِ بِالْیَدِ الْقَصِیْرَةِیُعْطَ بِالْیَدِ الطَّوِیْلَةِ۔ ( حکمت۲۳۲)
جو عاجز و قاصر ہاتھ سے دیتا ہے اُسے با اقتدار ہاتھ سے ملتا ہے۔

He who gives with his weak hand receives from a powerful hand. (Saying 232)

۲۹۸:عقل مندی

هُوَ الَّذِیْ یَضَعُ الشَّیْءَ مَوَاضِعَهٗ۔ ( حکمت۲۳۵)
عقل مند وہ ہے جو ہر چیز کو اُس کے موقع و محل پر رکھے۔

The wise is one who puts things in their proper time and place. (Saying 235)

۲۹۹:سستی

مَنْ اَطَاعَ التَّوَانِیَ ضَیَّعَ الْحُقُوْقَ۔ ( حکمت۲۳۹)
جو شخص سستی و کاہلی کرتا ہے وہ حقوق کو ضائع و برباد کرتا ہے۔

He who is lazy loses his rights. (Saying 239)

۳۰۰:چغل خوری

مَنْ اَطَاعَ الْوَاشِیَ ضَیَّعَ الصَّدِیْقَ۔ ( حکمت۲۳۹)
جو چغل خور کی بات پر اعتماد کر لیتا ہے وہ دوستوں کو کھو بیٹھتا ہے۔

He who believes in gossip loses his friends. (Saying 239)

۳۰۱:کرم و مہربانی

اَلْكَرَمُ اَعْطَفُ مِنَ الرَّحِمِ۔ ( حکمت۲۴۷)
کرم و مہربانی کا جذبہ رشتہ داری سے زیادہ لطف و مہربانی کا سبب ہوتا ہے۔

Generosity awakens benevolence and kindness more than kinship does. (Saying 247)

۳۰۲:حسنِ ظن

مَنْ ظَنَّ بِكَ خَیْرًا فَصَدِّقْ ظَنَّهٗ۔ ( حکمت۲۴۸)
جو تم سے نیک گمان رکھے اُس کے گمان کو سچا ثابت کرو۔

If anyone thinks good of you, then make his opinion true. (Saying 248)

۳۰۳:غصہ

اَلْحِدَّةُ ضَرْبٌ مِّنَ الْجُنُوْنِ۔ ( حکمت۲۵۵)
غصہ ایک قسم کی دیوانگی ہے۔

Anger is a kind of madness. (Saying 255)

۳۰۴:اچھائی کی کمائی

مُرْ اَهْلَكَ اَنْ یَّرُوْحُوْا فِیْ كَسْبِ الْمَكَارِمِ، وَ یُدْلِجُوْا فِیْ حَاجَةِ مَنْ هُوَ نَآئِمٌ۔ (حکمت۲۵۷)
اپنے عزیز و اقارب کو ہدایت کرو کہ اچھی خصلتوں کو حاصل کرنے کے لیے دن کے وقت نکلیں اور رات کو سو جانے والے کی حاجت روائی کو چل کھڑے ہوں۔

Advise your close ones to go out in the day to acquire noble traits and go out in the night to meet the needs of those who are asleep. (Saying 257)

۳۰۵:کل کا بوجھ

لَا تَحْمِلْ هَمَّ یَوْمِكَ الَّذِیْ لَمْ یَاْتِكَ عَلٰى یَوْمِكَ الَّذِیْ قَدْ اَتَاكَ۔ (حکمت۲۶۷)
اس دن کے غم و فکر کا بوجھ جو دن ابھی آیا نہیں آج کے دن پر نہ ڈال جو آ چکا ہے۔

Do not inflict worry about the day that has not yet come, on the day which is already here. (Saying 267)

۳۰۶:دوستی و دشمنی میں توازن

اَحْبِبْ حَبِیْبَكَ هَوْنًا مَّا، عَسٰۤى اَنْ یَّكُوْنَ بَغِیْضَكَ یَوْمًا مَّا، وَ اَبْغِضْ بَغِیْضَكَ هَوْنًا مَّا، عَسٰۤى اَنْ یَّكُوْنَ حَبِیْبَكَ یَوْمًامَّا۔(حکمت۲۶۸)
اپنے دوست سےبس ایک حد تک محبت کرو ، شاید کسی دن وہ تمہارہ دشمن ہو جائے، اور دشمن کی دشمنی بس ایک حد میں رکھو، ہو سکتا ہے کسی دن وہ تمہارا دوست ہو جائے۔

Love your friend up to a limit, for it is possible that he may turn into your enemy someday. Hate your enemy up to a limit, for it is possible that he may turn into your friend someday. (Saying 268)

۳۰۷:علم و یقین

لَا تَجْعَلُوْا عِلْمَكُمْ جَهْلًا، وَ یَقِیْنَكُمْ شَكًّا، اِذَا عَلِمْتُمْ فَاعْمَلُوْا، وَ اِذَا تَیَقَّنْتُمْ فَاَقْدِمُوْا۔ (حکمت۲۷۴)
اپنے علم کو جہل اور یقین کو شک نہ بناؤ۔ جب جان لو تو عمل کرو اور جب یقین پیدا ہو جائے تو قدم بڑھاؤ۔

Do not turn your knowledge into ignorance or your certainty into doubt. When you know, act; and when you are certain, proceed. (Saying 274).

۳۰۸:ظاہر و باطن

اَللّٰهُمَّ اِنِّیْۤ اَعُوْذُ بِكَ مِنْ اَنْ تُحَسِّنَ فِیْ لَامِعَةِ الْعُیُوْنِ عَلَانِیَّتِیْ، وَ تُقَبِّحَ فِیْمَاۤ اُبْطِنُ لَكَ سَرِیْرَتِیْ (حکمت۲۷۶)
خدایا میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں کہ میرا ظاہر لوگوں کی ظاہر بین آنکھوں میں بہتر ہو اور جو میں باطن میں چھپائے ہوئے ہوں وہ تیری نظروں میں برا ہو۔

O Allah, I seek refuge with You from appearing to be good in the eyes of the people whilst my inward self may be sinful before You. (Saying 276)

۳۰۹:ثابت قدمی

قَلِیْلٌ تَدُوْمُ عَلَیْهِ اَرْجٰى مِنْ كَثِیْرٍ مَمْلُوْلٍ مِّنْہُ۔ (حکمت۲۷۸)
وہ تھوڑا عمل جو پابندی سے بجا لایا جائے اُس کثیر عمل سے زیادہ مفید ہے جس سے دل اُکتا جائے۔

The small act carried out regularly is more beneficial than a large act carried out with boredom. (Saying 278)

۳۱۰:سفر کی تیاری

مَنْ تَذَكَّرَ بُعْدَ السَّفَرِ اسْتَعَدَّ۔ ( حکمت۲۸۰)
جو سفر کی دوری کو پیش نظر رکھتا ہے وہ کمر بستہ و آمادہ رہتا ہے۔

Whoever keeps in view the distance of the journey remains prepared. (Saying 280)

۳۱۱:پیٹ کی حکومت

كَانَ لِیْ فِیْمَا مَضٰۤى اَخٌ فِی اللهِ۔۔۔ كَانَ خَارِجًا مِّنْ سُلْطَانِ بَطْنِهٖ۔ (حکمت۲۸۹)
زمانہ گزشتہ میں میرا ایک دینی بھائی تھا جو پیٹ کی حکمرانی سے آزاد تھا۔

In the past, I had a brother in faith… (who) was free from being ruled by his stomach. (Saying 289)

۳۱۲: کچھ ہی سہی

فَاعْلَمُوْۤا اَنَّ اَخْذَ الْقلِیْلِ خَیْرٌ مِّنْ تَرْكِ الْكَثِیْرِ۔ (حکمت۲۸۹)
واضح رہے کہ تھوڑی سی چیز حاصل کر لینا پورے کو چھوڑ دینے سے بہتر ہے۔

You should know that acquiring a part is better than giving up the whole. (Saying 289)

۳۱۳:شکرِ نعمت

لَوْ لَمْ یَتَوَعَّدِ اللهُ عَلٰى مَعْصِیَتِہٖ لكَانَ یَجِبُ اَنْ لَّا یُعْصٰى شُكْرًا لِّنِعَمِهٖ۔ (حکمت۲۹۰)
اگر خدا نے نا فرمانی کے عذاب سے نہ ڈرایا ہوتا تب بھی اس کی نعمتوں پر شکر کا تقاضا یہ تھا کہ اس کی معصیت و نا فرمانی نہ کی جائے۔

Even if Allah had not warned of chastisement for those disobedient to Him, it would be obligatory by way of gratefulness for His favours that He should not be disobeyed. (Saying 290)

۳۱۴:عبرت

مَاۤ اَكْثَرَ الْعِبَرَ وَ اَقَلَّ الْاِعْتِبَارَ۔ ( حکمت۲۹۷)
عبرتیں کتنی زیادہ ہیں اور اُن سے سیکھنے والے کتنے کم ہیں۔

How many lessons there are, but how few are those who learn from them. (Saying 297)

۳۱۵:مسکین اللہ کا نمائندہ

اِنَّ الْمِسْكِیْنَ رَسُوْلُ اللهِ، فَمَنْ مَّنَعَهٗ فَقَدْ مَنَعَ اللهَ، وَ مَنْ اَعْطَاهُ فَقَدْاَعْطَى اللهَ۔ (حکمت۳۰۴)
غریب و مسکین اللہ کا بھیجا ہوا ہوتا ہے تو جس نے اس سے اپنا ہاتھ روکا اس نے خدا سے ہاتھ روکا اور جس نے اسے کچھ دیا اس نے خدا کو دیا۔

The poor man is the messenger of Allah. Whoever denies him, denies Allah and whoever gives to him, gives to Allah. (Saying 304)

۳۱۶:موت محافظ

كَفٰى بِالْاَجَلِ حَارِسًا۔( حکمت ۳۰۶)
موت سے بہتر کوئی محافظ نہیں ہے۔

There is not a watchman better than death. (Saying 306)

۳۱۷:کامیابی کا معیار

مَا ظَفِرَ مَنْ ظَفِرَ الْاِثْمُ بِهٖ، وَ الْغَالِبُ بِالشَّرِّ مَغْلُوْبٌ۔ (حکمت ۳۲۷)
جو گناہ سے کامیاب ہوتا ہے وہ کامیاب نہیں اور جو ظلم و شر سےغالب آ جائے وہ حقیقت میں مغلوب ہے۔

He who succeeds with sin is not successful and he who secures victory by evil is (in fact) defeated. (Saying 327)

۳۱۸:عذر سے بے نیازی

اَلْاِسْتِغْنَآءُ عَنِ الْعُذْرِ اَعَزُّ مِنَ الصِّدْقِ بِهٖ۔ (حکمت۳۲۹)
سچا عذر پیش کرنے سے زیادہ بہتر ہے کہ عذر کی ضرورت ہی نہ پڑے۔

Not needing an excuse is better than presenting a true excuse. (Saying 329)

۳۱۹:اللہ کا حق

اَقَلُّ مَا یَلْزَمُكُمْ لِلّٰهِ اَنْ لَّا تَسْتَعِیْنُوْا بِنِعَمِهٖ عَلٰى مَعَاصِیْهِ۔ (حکمت ۳۳۰)
اللہ کا کم سے کم حق جو تم پر عائد ہوتا ہے یہ ہے کہ اس کی نعمتوں سے گناہوں میں مدد نہ لو۔

The least of your duties to Allah is that you should not make use of His favours in committing sins. (Saying 330)

۳۲۰:بے عملی

اَلدَّاعِیْ بِلَا عَمَلٍ كَالرَّامِیْ بِلَا وَتَرٍ۔ ( حکمت۳۳۷)
عمل کے بغیر دعا کرنے والا ایسا ہے جیسے بغیر چلۂ کمان کے تیر چلانے والا۔

He who prays but does not exert any effort is like the one who shoots without a bow-string. (Saying 337)

۳۲۱:پاک دامنی

اَلْعَفَافُ زِیْنَةُ الْفَقْرِ، وَ الشُّكْرُ زِیْنَةُ الْغِنٰى۔ (حکمت۳۴۰)
عفت و پاکدامنی فقر کی زینت اور شکر دولت مندی کی زینت ہے۔

The beauty of destitution is modesty and virtue, and the beauty of riches is gratefulness.

۳۲۲:بڑی دولت مندی

اَلْغِنَى الْاَكْبَرُ الْیَاْسُ عَمَّا فِیْۤ اَیْدِى النَّاسِ۔ (حکمت۳۴۲)
سب سے بڑ ی دولت مندی یہ ہے کہ دوسروں کے ہاتھوں میں جو ہے اُس کی آس نہ رکھی جائے۔

The greatest wealth is that one should not desire what others possess. (Saying 342)

۳۲۳:خوشامد و حسد

اَلثَّنَآءُ بِاَكْثَرَ مِنَ الْاِسْتِحْقَاقِ مَلَقٌ، وَ التَّقْصِیْرُ عَنِ الْاِسْتِحْقَاقِ عِیٌّ اَوْ حَسَدٌ۔ (حکمت۳۴۷)
کسی کو اُس کے حق سے زیادہ سراہنا خوشامد ہے اور جس تعریف کا حقدار ہے اُس میں کمی کوتاہ بیانی و حسد ہے۔

To praise more than deserved is sycophancy. To praise less than deserved is either because of an inability to speak or envy. (Saying 347)

۳۲۴:بڑا گناہ

اَشَدُّ الذُّنُوْبِ مَا اسْتَهَانَ بِهٖ صَاحِبُهٗ۔ (حکمت۳۴۸)
سب سے سخت گناہ وہ ہے جسے انجام دینے والاہلکا سمجھے۔

The most serious sin is that which the doer considers light. (Saying 348)

۳۲۵:عیب جوئی کا علاج

مَنْ نَّظَرَ فِیْ عَیْبِ نَفْسِهِ اشْتَغَلَ عَنْ عَیْبِ غَیْرِهٖ۔ ( حکمت۳۴۹)
جو اپنے عیوب پر نظر رکھے گا اسے دوسرے کے عیب تلاش کرنے کی فرصت ہی نہیں ملے گی۔

One who examines his own faults will not have the opportunity to find faults in others. (Saying 349)

۳۲۶:رضا

مَنْ رَّضِیَ برِزْقِ اللهِ لَمْ یَحْزَنْ عَلٰى مَا فَاتَهٗ۔ ( حکمت۳۴۹)
جو اللہ کے دیئے ہوئے رزق پر راضی رہے گا وہ نہ ملنے والی چیز پر غمزدہ نہیں ہوگا۔

He who is satisfied with the sustenance Allah provides him will not grieve over what he has missed. (Saying 349)

۳۲۷:موجوں سے مقابلہ

مَنِ اقْتَحَمَ اللُّجَجَ غَرِقَ۔ ( حکمت۳۴۹)
جو اٹھتی ہوئی موجوں میں پھلانگتا ہے وہ ڈوبتا ہے۔

He who plunges into the rising waves drowns. (Saying 349)

۳۲۸:بدنامی

مَنْ دَخَلَ مَدَاخِلَ السُّوْٓءِ اتُّهِمَ۔ ( حکمت۳۴۹)
جو بدنامی کی جگہوں پر جائے گا وہ بدنام ہوگا۔

He who visits places of ill-repute will get a bad reputation. (Saying 349)

۳۲۹:زیادہ بولنا

مَنْ كَثُرَ كَلَامُهٗ كَثُرَ خَطَؤُهٗ۔ ( حکمت۳۴۹)
جو زیادہ بولے گا وہ زیادہ غلطیاں کرے گا۔

He who speaks more will make more mistakes. (Saying 349)

۳۳۰:احمق

مَنْ نَّظَرَ فِیْ عُیُوْبِ النَّاسِ فَاَنْكَرَهَا ثُمَّ رَضِیَهَا لِنَفْسِهٖ فَذٰلِكَ الْاَحْمَقُ بِعَیْنِهٖ۔ (حکمت۳۴۹)
جو لوگوں کے عیب دیکھ کر ناک بھوں چڑھائے اور پھر انہیں اپنے لیے چاہے وہ سراسر احمق ہے۔

He who views the faults of others and disapproves of them, and then accepts them in himself is a complete fool. (Saying 349)

۳۳۱:موت کی یاد

مَنْ اَكْثَرَ مِنْ ذِكْرِ الْمَوْتِ رَضِیَ مِنَ الدُّنْیَا بِالْیَسِیْرِ۔ ( حکمت۳۴۹)
جو موت کو زیادہ یاد رکھتا ہے وہ تھوڑی سی دنیا پر خوش رہتا ہے۔

He who remembers death a lot is satisfied with a little of the world. (Saying 349)

۳۳۲:قول و عمل

مَنْ عَلِمَ اَنَّ كَلَامَهٗ مِنْ عَمَلِهٖ قَلَّ كَلَامُهٗۤ اِلَّا فِیْمَایَعْنِیْهِ۔ (حکمت۳۴۹)
جو جانتا ہے کہ اس کا قول اس کے عمل کا حصہ ہے وہ مطلب کی بات کے علاوہ بات نہیں کرتا۔

He who knows that his speech is a part of his actions does not speak except when it has some purpose. (Saying 349)

۳۳۳:بڑا عیب

اَكْبَرُ الْعَیْبِ اَنْ تَعِیْبَ مَا فِیْكَ مِثْلُهٗ۔ (حکمت۳۵۳)
سب سے بڑا عیب یہ ہے کہ اس عیب کو برا کہو جس کی مانند خود تمہارے اندر موجود ہو۔

The biggest fault is to find fault with others regarding that which is present in yourself. (Saying 353)

۳۳۴:بد گمانی سے پرہیز

لَا تَظُنَّنَّ بِكَلِمَةٍ خَرَجَتْ مِنْ اَحَدٍ سُوْٓءًا، وَ اَنْتَ تَجِدُ لَهَا فِی الْخَیْرِ مُحْتَمَلًا۔ (حکمت۳۶۰)
کسی کے منہ سے نکلنی والی بات میں اگر اچھائی کا پہلو نکل سکتا ہو تو اس کے بارے میں بد گُمانی نہ کرو۔

Do not think badly of someone’s remarks if you can find even a little good in it. (Saying 360)

۳۳۵:جھگڑے سے پرہیز

مَنْ ضَنَّ بِعِرْضِهٖ فَلْیَدَعِ الْمِرَآءَ۔ ( حکمت۳۶۲)
جو اپنی عزت بچانا چاہتا ہے اُسے چاہیے کہ جھگڑے سے پرہیز کرے۔

If one wishes to protect his dignity, he should avoid quarrels. (Saying 362)

۳۳۶:جلد بازی و سستی

مِنَ الْخُرْقِ الْمُعَاجَلَةُ قَبْلَ الْاِمْكَانِ، وَ الْاَنَاةُبَعْدَ الْفُرْصَةِ۔ ( حکمت۳۶۳)
امکان پیدا ہونے سے پہلے کسی کام میں جلدی کرنا اور موقع آنے پر دیر کرنا دونوں حماقت میں داخل ہیں۔

To make haste before the proper time or to delay when an opportunity presents, both are stupidity. (Saying 363)

۳۳۷:عبرت

اَلْاِعْتِبَارُمُنْذِرٌ نَّاصِحٌ۔ ( حکمت۳۶۵)
عبرت ناک حوادث ڈرانے اور نصیحت کرنے والے ہیں۔

Learning lessons provides warning and counsel. (Saying 365)

۳۳۸:بہترین ادب

كَفٰۤى اَدَبًا لِّنَفْسِكَ تَجَنُّبُكَ مَا كَرِهْتَهٗ لِغَیْرِكَ۔ ( حکمت۳۶۵)
تمہارے نفس کی اصلاح و آراستگی کے لئے یہی کافی ہے کہ جن چیزوں کو دوسروں کے لیے برا سمجھتے ہو ان سے خود بھی بچ کر رہو۔

It is sufficient for improving your self that you avoid what you consider bad for others. (Saying 365)

۳۳۹:بڑا شرف

لَا شَرَفَ اَعْلٰى مِنَ الْاِسْلَامِ۔ ( حکمت۳۷۱)
اسلام سے بلندتر کوئی شرف نہیں۔

There is no distinction higher than Islam. (Saying 371)

۳۴۰:عزت و بزرگی

لَا عِزَّ اَعَزُّ مِنَ التَّقْوٰى۔ ( حکمت۳۷۱)
تقویٰ و پرہیز گاری سے زیادہ با وقار کوئی عزت و بزرگی نہیں۔

There is no honour greater than God-consciousness. (Saying 371)

۳۴۱: اسبابِ گاہ

اَلْحِرْصُ وَ الْكِبْرُ وَ الْحَسَدُ دَوَاعٍ اِلَى التَّقَحُّمِ فِی الذُّنُوْبِ ۔ ( حکمت۳۷۱)
حرص، تکبر اور حسد گناہوں میں کود پڑنے کے اسباب ہیں۔

Greed, pride, and jealousy are reasons for falling into sin. (Saying 371)

۳۴۲:بخل

اَلْبُخْلُ جَامِـعٌ لِّمَسَاوِی الْعُیُوْبِ۔ (حکمت۳۷۸)
بخل تمام برے عیوب کا مجموعہ ہے۔

Miserliness contains all other vices. (Saying 378)

۳۴۳:زبان کی حفاظت

فَاخْزُنْ لِسَانَكَ، كَمَا تَخْزُنُ ذَهَبَكَ۔ ( حکمت۳۸۱)
اپنی زبان کی اسی طرح حفاظت کرو جس طرح اپنے سونے چاندی کی حفاظت کرتے ہو۔

Guard your tongue as you guard your gold. (Saying 381)

۳۴۴:گفتگو میں احتیاط

لَا تَقُلْ مَا لَا تَعْلَمُ، بَلْ لَّا تَقُلْ كُلَّ مَا تَعْلَمُ۔ ( حکمت۳۸۲)
جو نہیں جانتے اسے نہ کہو، بلکہ جو جانتے ہو وہ بھی سب کا سب نہ کہو۔

Do not say what you do not know. Actually, do not even say all of what you do know. (Saying 382)

۳۴۵:پرکھے بغیربھروسا

وَ الطُّمَاْنِیْنَةُ اِلٰى كُلِّ اَحَدٍ قَبْلَ الْاِخْتِبَارِ عَجْزٌ۔ ( حکمت۳۸۴)
پرکھے بغیر ہر ایک پر بھروسا کر لینا عجز و کمزوری ہے۔

Trusting everyone without being tested is weakness. (Saying 384)

۳۴۶:سچی طلب

مَنْ طَلَبَ شَیْئًا نَّالَهٗ ا َوْ بَعْضَهٗ۔ (حکمت۳۸۶)
جو شخص کسی چیز کو حاصل کرنا چاہے وہ سب یا کچھ پا لے گا ۔

Whoever is in search of something will get all or some of it. (Saying 386)

۳۴۷:شخصی کردار

من فاتہ حسب نفسہ لم ینفعہ حسب ابائہ (حکمت۳۸۹)
جسے ذاتی شرف و منزلت حاصل نہ ہو اسے آباؤ اجداد کی منزلت کچھ فائدہ نہیں دیتی۔

Whoever does not achieve personal honor and position can not benefit from his forefathers’ attainments. (Saying 389)

۳۴۸:کلام سے پہچان

تَكَلَّمُوْا تُعْرَفُوْا، فَاِنَّ الْمَرْءَ مَخْبُوْٓءٌ تَحْتَ لِسَانِهٖ۔ (حکمت۳۹۲)
بات کرو تاکہ پہچانے جاؤ، کیونکہ آدمی زبان کے نیچے پوشیدہ ہے۔

Speak so that you may be known, since man is hidden under his tongue. (Saying 392)

۳۴۹:بات کا اثر

رُبَّ قَوْلٍ اَنْفَذُ مِنْ صَوْلٍ۔ ( حکمت۳۹۴)
بہت سے کلمے حملہ سے زیادہ اثر و نفوذ رکھتے ہیں۔

Many a spoken word is more effective and piercing than an attack. (Saying 394)

۳۵۰:دو دن کی دنیا

اَلدَّهْرُ یَوْمَانِ: یَوْمٌ لَّكَ، وَ یَوْمٌ عَلَیْكَ؛ فَاِذَا كَانَ لَكَ فَلَا تَبْطَرْ، وَ اِذَا كَانَ عَلَیْكَ فَاصْبِرْ۔ (حکمت۳۹۶)
زمانہ دو دنوں پر منقسم ہے۔ ایک دن تمہارے موافق ایک تمہارے مخالف۔ جب دن موافق ہو تو اتراؤ نہیں اور جب مخالف ہو تو صبر کرو۔

The world is divided into two types of days; there are days which are for you and days which are against you. When the day is for you, do not be proud and when it is against you, then have patience. (Saying 396)

۳۵۱:تکبر

ضَعْ فَخْرَكَ، وَ احْطُطْ كِبْرَكَ، وَ اذْكُرْ قَبْرَكَ۔ ( حکمت۳۹۸)
فخر و سربلندی کو چھوڑو، تکبر و غرور کو مٹاؤ اور قبر کو یاد رکھو۔

Put aside your pride, give up arrogance, and remember your grave. (Saying 398)

۳۵۲:اخلاق کا سردار

اَلتُّقٰى رَئِیْسُ الْاَخْلَاقِ۔ ( حکمت۴۱۰)
تقویٰ تمام خصلتوں کا سرتاج ہے۔

God-consciousness is the chief of all character traits. (Saying 410)

۳۵۳:حِلم

اَلْحِلْمُ عَشِیْرَةٌ۔ ( حکمت۴۱۸)
حلم و تحمل ایک پورا قبیلہ ہے۔

Forbearance is (like having) a tribe. (Saying 418)

۳۵۴:نیکی کو کم نہ سمجھو

اِفْعَلُوا الْخَیْرَ وَ لَا تَحْقِرُوْا مِنْهُ شَیْئًا۔ (حکمت۴۲۲)
اچھے کام کرو اور تھوڑی سی بھلائی کو بھی حقیر مت سمجھو۔

Do good and do not regard any part of it small. (Saying 422)

۳۵۵:اصلاحِ باطن

مَنْ اَصْلَحَ سَرِیْرَتَهٗۤ اَصْلَحَ اللهُ عَلَانِیَتَهٗ۔ ( حکمت۴۲۳)
جو اپنے باطن کی اصلاح کر لیتا ہے اللہ اس کے ظاہر کو درست کر دیتا ہے۔

Whoever sets right his inner self, Allah sets right his outer self. (Saying 423)

۳۵۶:عہدہ و حکومت

اَلْوِلَایَاتُ مَضَامِیْرُ الرِّجَالِ۔ (حکمت۴۴۱)
عہدہ و حکومت لوگوں کے لیے آزمائش کا میدان ہے۔

Positions of power are testing grounds for people. (Saying 442)

۳۵۷:پاکیزہ خصلت

اِذَا كَانَ فِیْ رَجُلٍ خَلَّةٌ رَآئِقَةٌ فَانْتَظِرُوْۤا اَخَوَاتِهَا۔ ( حکمت۴۴۵)
اگر کسی آدمی میں ایک پاکیزہ خصلت ہو تو ویسی ہی دوسری خصلتوں کے متوقع رہو۔

If a man shows a pure quality, wait for others like it. (Saying 445)

۳۵۸:نا شکری

مَنْ عَظَّمَ صِغَارَ الْمَصَآئِبِ ابْتَلَاهُ اللهُ بِكِبَارِهَا۔ (حکمت۴۴۸)
جو شخص ذرا سی مصیبت کو بڑی اہمیت دیتا ہے اللہ اسے بڑی مصیبتوں میں مبتلا کر دیتا ہے۔

Whenever someone makes much of small misfortunes, Allah tries him with greater ones. (Saying 448)

۳۵۹:عزتِ نفس

مَنْ كَرُمَتْ عَلَیْهِ نَفْسُهٗ هَانَتْ عَلَیْهِ شَهْوَتُهٗ۔ (حکمت۴۴۹)
جس کی نظر میں خود اپنے نفس کی عزت ہوگی وہ اپنی نفسانی خواہشوں کو بے وقعت سمجھے گا۔

He who respects his own self will consider his desires to be insignificant. (Saying 449)

۳۶۰:مذاق کا نقصان

مَا مَزَحَ امْرُؤٌ مَّزْحَةً اِلَّا مَجَّ مِنْ عَقْلِهٖ مَجَّةً۔ (حکمت۴۵۰)
کوئی شخص ہنسی مذاق نہیں کرتا مگر یہ کہ اسی قدر اپنی عقل کا ایک حصہ الگ کر دیتا ہے۔

A man does not joke without separating a part of his intellect. (Saying 450)

۳۶۱:غیبت

اَلْغِیْبَةُجُهْدُ الْعَاجِزِ۔ (حکمت۴۶۱)
پیٹھ پیچھے برائی کرنا کمزور کی آخری کوشش ہوتی ہے۔

Backbiting is the last defence of the weak. (Saying 461)

۳۶۲:خود فریبی

رُبَّ مَفْتُوْنٍۭ بِحُسْنِ الْقَوْلِ فِیْهِ۔ (حکمت۴۶۲)
بہت سے لوگ اپنے بارے میں تعریف سے فریب میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔

Many a man gets into mischief because of being spoken about well. (Saying 462)

۳۶۳:اہلِ علم کی ذمہ داری

مَاۤ اَخَذَ اللهُ عَلٰۤى اَهْلِ الْجَهْلِ اَنْ یَّتَعَلَّمُوْا حَتّٰۤى اَخَذَ عَلٰۤى اَهْلِ الْعِلْمِ اَنْ یُّعَلِّمُوْا۔ (حکمت۴۷۸)
اللہ نے جاہلوں سے اس وقت تک سیکھنے کا عہد نہیں لیا جب تک جاننے والوں سے سکھانے کا عہد نہیں لیا۔

Allah did not make it obligatory on the ignorant to learn until after He made it obligatory on the learned to teach. (Saying 478)

۳۶۴:بُرا بھائی

شَرُّ الْاِخْوَانِ مَنْ تُكُلِّفَ لَهٗ۔ (حکمت۴۷۹)
بدترین بھائی وہ ہے جس کے لئے زحمت اٹھانا پڑے۔

The worst brother is he for whom formality has to be observed. (Saying 479)

۳۶۵:دوستی کی حفاظت

اِذَا احْتَشَمَ الْمُؤْمِنُ اَخَاهُ فَقَدْفَارَقَهٗ۔ (حکمت ۴۸۰)
جب مومن اپنے کسی بھائی کو شرمندہ کرے تو یہ اس سے جدائی کا سبب ہوگا۔

When a believer shames his brother, this will lead to parting from him. (Saying 480)

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button