منظوم نہج البلاغہ خطبہ 34
اہل شام کے مقابلے میں لوگوں کو آمادۂ جنگ کرنے کے لیے فرمایا

منظوم ترجمہ: شاعر نہج البلاغہ مولانا سلمان عابدیؔ
ملامت کرتے کرتے تھک گیا ہوں حیف ہے تم پر
کہ تم دنیا پہ خوش ہو آخرت کا چین ٹھکرا کر
تمہیں عزت کے بدلے ننگ و رسوائی گوارا ہے
یہ حیرت ناک صورت ہے یہ عبرت کا نظارہ ہے
تمہیں دشمن سے لڑنے کے لئے دیتا ہوں جب دعوت
تو آنکھیں یوں پھراتے ہو کہ جیسے موت کی غفلت
مری ہر بات کا جیسے ہو تم پر بند دروازہ
تمہیں حیرت میں ڈالے دیتا ہے میرا ہر اک جملہ
کہ لگتا ہے تمہارے دل پہ ہے دیوانگی طاری
تمہارا ہر عمل ہے عقل و منطق سے سدا عاری
ہمیشہ کے لئے تم کھو چکے ہو اعتماد اپنا
کوئی ایسا ستوں بھی تم نہیں ، ہو آسرا جس کا
نہ تم میرے لئے عزت کا باعث اور وسیلہ ہو
کہ جس کی کوئی حاجت ہو ضرورت ہو تقاضا ہو
کہ تم ان اونٹوں جیسے ہو کہ جن کے گم ہوں چرواہے
اکٹھا اک طرف سے ہوں بھڑک جاتے ہوں اک جا سے
قسم رب کی برائے جنگ تم ثابت ہوئے بدتر
کہ دشمن سازشیں کرتا ہے تم رہتے ہو چپ اکثر
تمہاری سرحدیں ہر روز ہوتی جارہی ہیں کم
تمہیں غصہ نہیں آتا کبھی ہوتے نہیں برہم
تمہاری سمت سے دشمن کبھی غافل نہیں ہوتا
مگر تم پر ہمیشہ رہتا ہے بیہوشی کا غلبہ
قسم اللہ کی کاہل سدا ہارا ہی کرتے ہیں
( عدو بیہوشیوں کو دیکھ کر مارا ہی کرتے ہیں)
تمہارے بارے میں یہ سوچتا ہوں ، جنگ ہو طاری
مسلط ہو سروں پر موت کی جب گرم بازاری
تو تم ابن ابی طالب سے یوں رہ جاؤگے کٹ کر
کہ جیسے جسم سے کٹ کر الگ ہو تے ہیں فورا سر
اگر دشمن کو کوئی اپنے اوپر اتنا قابو دے
کہ اس کی ہڈیوں سے گوشت اس کا سب اتروا لے
اور اس کی ہڈیوں کو توڑ دے اور کھال بھی نوچے
تو اس کا عجز سمجھو آخری سرحد کو پہنچا ہے
کہ جیسے پسلیوں کے بیچ دل کمزور ہوتا ہے
تمہیں یہ بات ہے منظور تو ہوجاو تم ایسے
مگر میں اس سے پہلے ہی چلاؤں گا وہ تلواریں
کہ جس سے سر کی ساری ہڈیوں کے ریزے اڑ جائیں
قدم اور بازو انسانوں کے کٹ کٹ کر لگیں گرنے
پھر اس کے بعد وہ سب ہو کہ جو معبود حق چاہے
اے لوگو ! دیکھو اک حق ہے مرا تم لوگوں کے اوپر
تمہارا ایک حق اللہ کی جانب سے ہے میرے سر
تمہاری خیر خواہی میں سدا پیش نظر رکھوں
تمہارا حصہ بیت المال میں سے پورا پورا دوں
تمہیں تعلیم دوں تاکہ جہالت میں نہ کھو جاؤ
ادب سکھلاؤں تاکہ با عمل تم لوگ ہو جاؤ
مرا حق یہ کہ تم بیعت کا میری حق ادا کردو
مرے آگے مرے پیچھے بھی دامن خیر سے بھر دو
میں جب آواز دوں لبیک کہہ کر پاس آجاو
میں جب بھی حکم دوں طاعت کرو ہرگز نہ ٹھکراؤ
ختم شد





