کلمات قصار

نہج البلاغہ حکمت 269: عمل دنیا و عمل آخرت

(٢٦٩) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ

(۲۶۹)

اَلنَّاسُ فِی الدُّنْیَا عَامِلَانِ:

دنیا میں کام کرنے والے دو قسم کے ہیں:

عَامِلٌ عَمِلَ فِی الدُّنْیَا لِلدُّنْیَا، قَدْ شَغَلَتْهُ دُنْیَاهُ عَنْ اٰخِرَتِهٖ، یَخْشٰۤى عَلٰى مَنْ یَّخْلُفُهُ الْفَقْرَ، وَ یاْمَنُهٗ عَلٰى نَفْسِهٖ، فَیُفْنِیْ عُمُرَهٗ فِیْ مَنْفَعَةِ غَیْرِهٖ.

ایک وہ جو دنیا کیلئے سرگرم عمل رہتا ہے اور اسے دنیا نے آخرت سے روک رکھا ہے۔ وہ اپنے پسماندگان کیلئے فقر و فاقہ کا خوف کرتا ہے، مگر اپنی تنگدستی سے مطمئن ہے تو وہ دوسروں کے فائدہ ہی میں پوری عمر بسر کر دیتا ہے۔

وَ عَامِلٌ عَمِلَ فِی الدُّنْیَا لِمَا بَعْدَهَا، فَجَآءَهُ الَّذِیْ لَهٗ مِنَ الدُّنْیَا بِغَیْرِ عَمَلٍ، فَاَحْرَزَ الْحَظَّیْنِ مَعًا، وَ مَلَكَ الدَّارَیْنِ جَمِیْعًا، فَاَصْبَحَ وَجِیْهًا عِنْدَ اللهِ، لَا یَسْئَلُ اللهَ حَاجَةً فَیَمْنَعَهٗ.

اور ایک وہ ہے جو دنیا میں رہ کر اس کے بعد کی منزل کیلئے عمل کرتا ہے، تو اسے تگ و دو کئے بغیر دنیا بھی حاصل ہو جاتی ہے اور اس طرح وہ دونوں حصوں کو سمیٹ لیتا ہے اور دونوں گھروں کا مالک بن جاتا ہے۔ وہ اللہ کے نزدیک باوقار ہوتا ہے اور اللہ سے کوئی حاجت نہیں مانگتا جو اللہ پوری نہ کرے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button