کلمات قصار

نہج البلاغہ حکمت 291: تعزیت

(٢٩۱) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ

(۲۹۱)

وَ قَد عَزَّى الْاَشْعَثَ بْنَ قَیْسٍ عَنِ ابْنٍ لَّهٗ:

اشعث ابن قیس کو اس کے بیٹے کا پرسا دیتے ہوئے فرمایا:

یَاۤ اَشْعَثُ! اِنْ تَحْزَنْ عَلَى ابْنِكَ فَقَدِ اسْتَحَقَّتْ مِنْكَ ذٰلِكَ الرَّحِمُ، وَ اِنْ تَصْبِرْ فَفِی اللهِ مِنْ كُلِّ مُصِیْبَةٍ خَلَفٌ.

اے اشعث! اگر تم اپنے بیٹے پر رنج و ملال کرو تو یہ خون کا رشتہ اس کا سزا وار ہے اور اگر صبر کرو تو اللہ کے نزدیک ہر مصیبت کا عوض ہے۔

یَاۤ اَشْعَثُ! اِنْ صَبَرْتَ جَرٰى عَلَیْكَ الْقَدَرُ وَ اَنْتَ مَاْجُوْرٌ، وَ اِنْ جَزِعْتَ جَرٰى عَلَیْكَ الْقَدَرُ وَ اَنْتَ مَاْزُوْرٌ.

اے اشعث! اگر تم نے صبر کیا تو تقدیر ِالٰہی نافذ ہو گی اس حال میں کہ تم اجر و ثواب کے حقدار ہو گے، اور اگر چیخے چلائے جب بھی حکم قضا جاری ہو کر رہے گا، مگر اس حال میں کہ تم پر گناہ کا بوجھ ہو گا۔

یَاۤ اَشعَثُ! ابْنُكَ سَرَّكَ وَ هُوَ بَلَآءٌ وَّ فِتْنَةٌ، وَ حَزَنَكَ وَ هُوَ ثَوَابٌ وَّ رَحْمَةٌ.

تمہارے لئے بیٹا مسرت کا سبب ہوا، حالانکہ وہ ایک زحمت و آزمائش تھا اور تمہارے لئے رنج واندوہ کا سبب ہوا، حالانکہ وہ (مرنے سے) تمہارے لئے اجر و رحمت کا باعث ہوا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button