مقالات

نہج البلاغہ کے اردو ترجمے

مولانا مقبول حسین علوی

نہج البلاغہ کی اہمیت و عظمت کے لیے سید رضیؒ کے دو جملے نقل کر دینا ہی کافی ہیں ۔ آپ فرماتے ہیں:

”عَلَیْهِ مَسْحَةٌ مِّنَ الْعِلْمِ الْاِلٰهِیْ، وَ فِیْهِ عَبْقَةٌ مِّنَ الْكَلَامِ النَّبَوِیِّ“
امام علیہ السلام کے کلام سے علمِ الٰہی کی شعائیں پھوٹتی ہیں اور کلامِ نبویؐ کی خوشبو اُبھرتی ہے۔
(دیباچہ نہج البلاغہ ،ص 81،مرکزافکارِاسلامی)

نہج البلاغہ کے اِس عظیم علمی سرمائے کو سمجھنے اور مستفید ہونے کے لیے ضروری تھا کہ اِسے اُردو زبان میں ڈھالا جائے۔ اُردو زبان منقبت و قصائد و مرثیہ و سلام کے اَدبی پہلو سے بہت غنی زبان ہے۔ بڑی بڑی صاحبِ علم و فن شخصیات نے اس پر کام کیا، لکھا اور پڑھا۔ نہج البلاغہ یعنی امیر المؤمنین امام علیہ السلام کی چھوڑی ہوئی یہ علمی میراث جسے سید رضیؒ نے جمع کیا اُردو زبان افراد کی دسترس سے باہر تھی۔ دیر سے ہی سہی مگر آخر کار اُردو تراجم کا ایک سلسلہ شروع ہوا اور اب تک کافی ترجمے ہو چکے ہیں۔ اس تحریر میں ان ترجموں کا تعارف مقصود ہے۔

”نہج البلاغہ کے اُردو ترجمے“ کے عنوان سے چند مقالے دیکھے جس میں نہج البلاغہ کے کسی ایک حصہ کے ترجمہ کو مکمل ترجمہ کہا گیا تو کہیں نہج البلاغہ کے متعلق کوئی مضمون لکھنے والے کو مترجم ظاہر کیا گیا۔ اس کی تفصیل ان شاء اللہ پیش کی جائے گی۔

مختلف ادوار میں برصغیر میں نہج البلاغہ پر کام ہوتا رہا مگر وہ کام بھی عربی یا فارسی میں ہونے کی وجہ سے اُردو زباں افراد کے لیے زیادہ جاذب نہ بن سکا۔ بر صغیر میں نہج البلاغہ پر ہونے والے کام کو ”جناب مولانا ڈاکٹر شہوار حسین نقوی صاحب“ نے بڑی محنت و تفصیل سے اکٹھا کیا اور 505 صفحات پر مشتمل کتاب تحریر فرمائی۔ ”شارحینِ نہج البلاغہ (بر صغیر)“ نہج البلاغہ سے متعلق انجام پانے والے مختلف کاموں کو اس کتاب ہی سے جانا جا سکتا ہے۔ آپ کے پیش نظر اس تحریر میں فقط نہج البلاغہ کے تراجم کا تذکرہ کیا گیا ہے۔

(1) نیرنگِ فصاحت اُردو ترجمہ نہج البلاغہ۔
مترجم جناب مولانا سید ذاکر حسین اختر بھریلوی

یہ اُردو کا مکمل پہلا ترجمہ کہا جا رہا ہے۔ اِس کا تذکرہ علامہ مفتی جعفر حسینؒ نے اپنے ترجمہ کے مقدمہ میں کیا ہے۔ مفتی صاحبؒ لکھتے ہیں: ”لیکن اُردو دان طبقہ نہ اصل کتاب سے مستفید ہو سکتا ہے اور نہ شرحوں تک اس کی رسائی ہے۔ اس لئے ضرورت تھی کہ ضروری تشریحات کے ساتھ اس کا صحیح اور سلیس اردو میں ترجمہ ہو جائے۔ یوں تو اردو میں اس کے متعدد ترجمے ہو چکے ہیں مگر ’’نیرنگ فصاحت‘‘ کے علاوہ مکمل ترجمہ اس وقت تک منظرِ عام پر نہیں آیا۔ لیکن اس کے متعلق افسوس سے یہ کہنا پڑتا ہے کہ اس میں بیشتر مواقع پر مطلب کچھ کا کچھ ہو گیا ہے، مگر اردو میں نقش اوّل ہونے کی وجہ سے اس کے فضل اقدمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔“ (حرفِ اول نہج البلاغہ ،صن 40، مرکز افکارِ اسلامی)

مفتی صاحبؒ کا یہ لکھنا کہ ”یوں تو اُردو میں اس کے متعدد ترجمے ہو چکے ہیں“ مگر کون سے ترجمے ہیں یہ بات واضح نہیں ہے۔

مولانا سید ذاکر حسین اختر 1896 میں بھریلی ضلع انبالہ میں پیدا ہوئے اور ظاھراً 1947 میں پاکستان آ گئے اور گوجرہ ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کو اپنا مسکن بنایا اور وہیں 19نومبر 1952 میں وفات پائی اور وہیں دفن ہیں۔

نیرنگِ فصاحت کا جو نسخہ ہمارے پاس ہے وہ ”مطبع یوسفی دھلی“ کا ہے اور اس کے آخر میں یکم فروری 1992ء کی تاریخ لکھی ہوئی ہے ۔ واضح نہیں کہ یہ کون سا ایڈیشن ہے۔

علامہ سید سعید اختر رضوی کی کتاب ”خورشیدِ خاور، تذکرہ علماء ہند و پاک“ میں مولانا ذاکر حسین اختر بھریلوی کے حالات میں اُن کی تصانیف کے تحت لکھتے ہیں:

نہج البلاغہ کا اُردو ترجمہ ”نیرنگِ فصاحت“ کے نام سے کیا جو مطبع یوسفی، دہلی سے شائع ہوا۔ سنہ طباعت درج نہیں ہے لیکن اس کا ایک نسخہ اکتوبر 1910ء میں زنجبار پہنچ چکا تھا جو اب میرے پاس ہے۔ یہ ترجمہ 560 صفحات پر مشتمل ہے۔ اس میں عربی متن نہیں ہے۔ (ص 146)

مولانا شہوار نقوی شارحینِ نہج البلاغہ (برصغیر) میں لکھتے ہیں:
آپ نے وقت کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے 2 سال کی مدت میں نہج البلاغہ کا سادہ و سلیس زبان میں ترجمہ کیا جو مطبع یوسفی دہلی سے دوسری بار 1915ء میں بغیر متن عربی شائع ہوا۔ (ص 166)

اِن حوالوں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ موصوف کی تاریخ ولادت جو 1897 لکھی گئی وہ صحیح نہیں ورنہ 1910 میں پہلا ایڈیشن شائع ہوا تو سن 13 سال بنتا ہے۔

شارحینِ نہج البلاغہ میں شہوار حسین نقوی مترجم کے جملات یُوں نقل کرتے ہیں:
” یہی وہ کتاب ہے جس کو اُردو کا لباس پہنائے جانے کے لیے ملک کا ہر خرد و کلاں بے چینی ظاہر کر رہا تھا یہی وہ خواہش تھی جس کے بر آنے کے لیے قوم کے فدائی مذہب کے شیدائی دست بدعا تھے خدا کا ہزار ہزار شکر ہے کہ کامل دو برس کی محنت شاقہ اور تلخ ریاضت کے بعد ہم شیعہ قوم کے سامنے پیش کرنے کی جرأٔت کرتے ہیں ۔“ (شارحینِ نہج البلاغہ،ص 166)

اِس تفصیل لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ نہج البلاغہ کا مکمل اور دستیاب ترجمہ ہی ”نیرنگِ فصاحت“ ہے۔
اس ترجمہ کا معیار کیا ہے اُس کی طرف کچھ اشارہ مفتی جعفر حسین صاحبؒ نے مقدمہ میں کیا ہے ۔ ہمارے پاس جو ایڈیشن ہے اُس کے کل 404 صفحات ہیں۔ خطبات کا عنوان بڑے خوبصورت خط میں واضح لکھا گیا ہے البتہ خطبہ نمبر نہیں لکھا گیا اور پیرا گراف بھی بہت طویل بنائے گئے ہیں۔ کہیں کہیں بریکٹ میں جملات یا الفاظ کی نہایت مفید وضاحت کی گئی ہے ۔

خطبہ نمبر 179 کے بعد خطبات کو ”جلد ثانی“ کا عنوان دیا۔ یہ واضح نہ ہو سکا کہ انہوں نے کس بنیاد پر اسے ”جلد ثانی“ قرار دیا ۔ نہج البلاغہ کو عموماً شیخ محمد عبدہ کے نسخہ کے مطابق چار اجزاء میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ شیخ محمد عبدہ نے خطبہ ایک سو بیس تک پہلا جزء، آخری خطبہ تک دوسرا جزء، خطوط کو تیسرا جزء اور حِکَم کو چوتھا جزء قرار دیا ہے ۔ مفتی جعفر حسینؒ کے ترجمہ کا پہلا ایڈیشن تین الگ الگ جلدوں میں شائع ہوا تھا اور اُس کی تقسیم بھی الگ اعتبار سے تھی۔ موجود ایڈیشنوں میں مکمل نہج البلاغہ ایک ہی کتاب حساب ہوتی ہے اور اُس کے تین حصے بنائے گئے ہیں جو خود سید رضیؒ نے تقسیم کی تھی۔ خطبات، خطوط۔، حِکَم۔

نیرنگِ فصاحت کی اِس اشاعت کے صفحہ 282 سے خطوط کا حصہ شروع ہوتا ہے جسے”جزو ثالث“ لکھا گیا اور ”توقیعاتِ امیرؑ“ کا عنوان دیا گیا۔صفحہ 360 سے حِکَم کا حصہ شروع ہوا جسے ”ملفوظاتِ جنابِ امیرؑ“ کا عنوان دیا گیا۔ اس حصہ میں بھی نہ حکمتوں کے نمبر درج ہیں اور نہ پیراگراف کی ترتیب ہے اس لیے اسے سمجھنا مشکل ہو جاتا ہے کہ کون سا کلمہ کہاں سے شروع اور کہاں پر ختم ہو رہا ہے۔ عربی کے پرانے اکثر نسخے اِسی طرح بغیر نمبروں کے شائع ہوا کرتے تھے۔

اس ترجمے کے بارے میں ایک خوشخبری یہ ہے کہ مولانا ذاکر حسین کے ورثا میں سے بعض نے ایک فاضل و ادیب شخصیت سے اس ترجمہ پر کام کی گزارش کی ہے۔ اگر یہ ترجمہ نئے انداز سے مرتّب ہو جاتا ہے تو ”مرکز افکارِ اسلامی“ اس کی اشاعت میں ہر ممکن تعاون کے لیے آمادہ ہے۔ اس نئی اشاعت سے ان شاء اللّٰہ اُس بزرگوار کی محنت نئے سرے سے قوم تک پہنچ پائے گی۔

ان شاء اللہ
مقبول حسین علوی
مرکز افکارِ اسلامی
28 ستمبر 2025

مرکز افکار اسلامی کے شائع کردہ چند نہج البلاغہ

نہج البلاغہ اردو ترجمہ نہج البلاغہ اردو ترجمہ
نہج البلاغہ اردو نہج البلاغہ اردو ترجمہ و حواشی
نہج البلاغہ اردو ترجمہنہج البلاغہ اردو ترجمہ
نہج البلاغہ انگریزی ترجمہنہج البلاغہ انگریزی ترجمہ

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button