
منظوم ترجمہ: شاعر نہج البلاغہ مولانا سلمان عابدیؔ
جو چیزیں دیکھ لی ہیں تم سے پہلے مرنے والوں نے
وہ تم بھی دیکھتے تو ڈرتے حق سن کر عمل کرتے
مگر وہ ساری چیزیں تو ابھی تم سے ہیں پوشیدہ
بہت ہی جلد ان چیزوں سے اٹھنے والا ہے پردہ
دکھایا جا چکا ہے تم کو سب،گر چشم بینا ہو
سنایا جا چکا ہے تم کو سب ،گر گوش شنوا ہو
ہدایت بھی تمہیں دی جا چکی ہے چاہتے ہو گر
یہ سچ ہے عبرتیں سب آچکی ہیں سامنے کھل کر
تمہیں اتنا ڈرایا جا چکا ہے جتنا کافی ہے
تمہیں دھمکایا اتنا جا چکا ہے جو ضروری ہے
رسولان فلک کے بعد پیغام الہی کا
بشر پہنچانے والا ہے اسی کے ہے یہ سب ذمہ
یوں ہی میری زباں جو کررہی ہے رہنمائی آج
یہ تم تک جارہا ہے گویا پیغام الہی آج
ختم شد





