
منظوم ترجمہ: شاعر نہج البلاغہ مولانا سلمان عابدیؔ
دلوں کی خواہشوں سے فتنوں کا آغاز ہوتا ہے
کہ جن کی پیروی ہوتی ہے ”جن پر ناز ہوتا ہے“
اور ان احکام نو سے جو کہ بے بنیاد ہوتے ہیں
کتاب اللہ سے بالکل الگ ایجاد ہوتے ہیں
اور اس میں لوگ , کچھ لوگوں کی باہم یاری کرتے ہیں
خلاف دین حق ہر وقت وہ ہمکاری کرتے ہیں
اگر باطل میں آمیزش نہ ہوتی تھوڑی بھی حق کی
تو وہ حق کے طلبگاروں پہ رہ سکتا نہ تھا مخفی
اگر حق پاک و خالی ہوتا باطل کی ملاوٹ سے
تو اعداء کی زبانیں بند ہو جاتیں نہ منہ کھلتے
مگر کچھ اس سے اور کچھ اس سے لے لی جاتی ہیں رسمیں
پھر ان دونوں کو گڈ مڈ کردیا جاتا ہے آپس میں
اور اس موقع پہ چھا جاتا ہے شیطاں ولیوں پر اپنے
وہی بچتے ہیں جو احسان رب رکھتے ہیں پہلے سے
ختم شد





