مکتوبات

مکتوب (۴۱)

(٤۱) وَ مِنْ كِتَابٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ

مکتوب (۴۱)

اِلٰى بَعْضِ عُمَّالِهٖ

ایک عامل کے نام

اَمَّا بَعْدُ! فَاِنِّیْ كُنْتُ اَشْرَكْتُكَ فِیْۤ اَمَانَتِیْ، وَ جَعَلْتُكَ شِعَارِیْ وَ بِطَانَتِیْ، وَ لَمْ یَكُنْ رَّجُلٌ مِنْ اَهْلِیْۤ اَوْثَقَ مِنْكَ فِیْ نَفْسِیْ، لِمُوَاسَاتِیْ وَ مُوَازَرَتِیْ، وَ اَدَآءِ الْاَمَانَةِ اِلَیَّ، فَلَمَّا رَاَیْتَ الزَّمَانَ عَلَى ابْنِ عَمِّكَ قَدْ كَلِبَ، وَ الْعَدُوَّ قَدْ حَرِبَ، وَ اَمَانَةَ النَّاسِ قَدْ خَزِیَتْ، وَ هٰذِهِ الْاُمَّةَ قَدْ فَتِكَتْ وَ شَغَرَتْ، قَلَبْتَ لِابْنِ عَمِّكَ ظَهْرَ الْمِجَنِّ، فَفَارَقْتَهٗ مَعَ الْمُفَارِقِیْنَ، وَ خَذَلْتَهٗ مَعَ الْخَاذِلِیْنَ، وَ خُنْتَهٗ مَعَ الْخَآئِنِیْنَ، فَلَا ابْنَ عَمِّكَ اٰسَیْتَ، وَ لَا الْاَمَانَةَ اَدَّیْتَ.

میں نے تمہیں اپنی امانت میں شریک کیا تھا، اور تمہیں اپنا بالکل مخصوص آدمی قرار دیا تھا، اور تم سے زیاد ہ ہمدردی، مددگاری اور امانت داری کے لحاظ سے میرے قوم قبیلہ میں میرے بھروسے کا کوئی آدمی نہ تھا، لیکن جب تم نے دیکھا کہ زمانہ تمہارے چچازاد بھائی کے خلاف حملہ آور ہے اور دشمن بپھرا ہوا ہے، امانتیں الٹ رہی ہیں اور اُمت بے راہ اور منتشر و پراگندہ ہو چکی ہے تو تم نے بھی اپنے ابن عم سے رخ موڑ لیا، اور ساتھ چھوڑ دینے والوں کے ساتھ تم نے بھی ساتھ چھوڑ دیا، اور خیانت کرنے والوں میں داخل ہو کر تم بھی خائن ہو گئے۔ اس طرح نہ تم نے اپنے چچازاد بھائی کے ساتھ ہمدردی ہی کا خیال کیا، نہ امانت داری کے فرض کا احساس کیا۔

وَ كَاَنَّكَ لَمْ تَكُنِ اللّٰهَ تُرِیْدُ بِجِهَادِكَ، وَ كَاَنَّكَ لَمْ تَكُنْ عَلٰى بَیِّنَةٍ مِّنْ رَبِّكَ، وَ كَاَنَّكَ اِنَّمَا كُنْتَ تَكِیْدُ هٰذِهِ الْاُمَّةَ عَنْ دُنْیَاهُمْ، وَ تَنْوِیْ غِرَّتَهُمْ عَنْ فَیْئِهِمْ.

گویا اپنے جہاد سے تمہارا مدّعا خدا کی رضا مندی نہ تھا، اور گویا تم اپنے پروردگار کی طرف سے کوئی روشن دلیل نہ رکھتے تھے، اور اس اُمت کے ساتھ اس کی دنیا بٹورنے کیلئے چال چل رہے تھے، اور اس کا مال چھین لینے کیلئے غفلت کا موقع تاک رہے تھے۔

فَلَمَّاۤ اَمْكَنَتْكَ الشِّدَّةُ فِیْ خِیَانَةِ الْاُمَّةِ، اَسْرَعْتَ الْكَرَّةَ، وَ عَاجَلْتَ الْوَثْبَةَ، وَ اخْتَطَفْتَ مَا قَدَرْتَ عَلَیْهِ، مِنْ اَمْوَالِهِمُ الْمَصُوْنَةِ لِاَرَامِلِهِمْ، وَ اَیْتَامِهِمُ اخْتِطَافَ الذِّئْبِ الْاَزَلِّ، دَامِیَةَ الْمِعْزَى الْكَسِیْرَةِ، فَحَمَلْتَهٗ اِلَى الْحِجَازِ رَحِیْبَ الصَّدْرِ بِحَمْلِهٖ، غَیْرَ مُتَاَثِّمٍ مِّنْ اَخْذِهٖ، كَاَنَّكَ ـ لَاۤ اَبَا لِغَیْرِكَ ـ حَدَرْتَ اِلٰۤى اَهْلِكَ تُرَاثًا مِّنْ اَبِیْكَ وَ اُمِّكَ.

چنانچہ جب اُمت کے مال میں بھرپور خیانت کر نے کا موقع تمہیں ملا تو جھٹ سے دھاوا بول دیا اور جلدی سے کود پڑے اور جتنا بن پڑا اس مال پر جو بیواؤں اور یتیموں کیلئے محفوظ رکھا گیا تھا، یوں جھپٹ پڑے جس طرح پھرتیلا بھیڑیا زخمی اور لاچار بکری کو اُچک لیتا ہے، اور تم نے بڑے خوش خوش اسے حجاز روانہ کر دیا، اور اسے لے جانے میں گناہ کا احساس تمہارے لئے سد راہ نہ ہو ا۔خدا تمہارے دشمنوں کا برا کرے! گویا یہ تمہارے ماں باپ کا ترکہ تھا جسے لے کر تم نے اپنے گھر والوں کی طرف روانہ کر دیا۔

فَسُبْحَانَ اللّٰهِ! اَ مَا تُؤْمِنُ بِالْمَعَادِ، اَ وَ مَا تَخَافُ نِقَاشَ الْحِسَابِ؟.

اللہ اکبر !کیا تمہارا قیامت پر ایمان نہیں؟ کیا حساب کتاب کی چھان بین کا ذرا بھی ڈر نہیں؟۔

اَیُّهَا الْمَعْدُوْدُ! كَانَ عِنْدَنَا مِنْ ذَوِی الْاَلْبَابِ كَیْفَ تُسِیْغُ شَرَابًا وَّ طَعَامًا، وَ اَنْتَ تَعْلَمُ اَنَّكَ تَاْكُلُ حَرَامًا وَّ تَشْرَبُ حَرَامًا، وَ تَبْتَاعُ الْاِمَآءَ وَ تَنْكِحُ النِّسَآءَ، مِنْ مَالِ الْیَتَامٰى وَ الْمَسَاكِیْنِ وَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُجَاهِدِیْنَ، الَّذِیْنَ اَفَآءَ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ هٰذِهِ الْاَمْوَالَ، وَ اَحْرَزَ بِهِمْ هٰذِهِ الْبِلَادَ.

اے وہ شخص جسے ہم ہوشمندوں میں شمار کرتے تھے، کیونکر وہ کھانا اور پینا تمہیں خوشگوار معلوم ہوتا ہے جس کے متعلق جانتے ہو کہ حرام کھا رہے ہو اور حرام پی رہے ہو۔ تم ان یتیموں، مسکینوں، مومنوں اور مجاہدوں کے مال سے جسے اللہ نے ان کا حق قراردیا تھا اور ان کے ذریعہ سے ان شہروں کی حفاظت کی تھی، کنیزیں خریدتے ہو اور عورتوں سے بیاہ رچاتے ہو۔

فَاتَّقِ اللّٰهَ وَ ارْدُدْ اِلٰى هٰٓؤُلَآءِ الْقَوْمِ اَمْوَالَهُمْ، فَاِنَّكَ اِنْ لَّمْ تَفْعَلْ ثُمَّ اَمْكَنَنِی اللّٰهُ مِنْكَ، لَاُعْذِرَنَّ اِلَى اللّٰهِ فِیْكَ، وَ لَاَضْرِبَنَّكَ‏ بِسَیْفِی الَّذِیْ مَا ضَرَبْتُ بِهٖۤ اَحَدًا اِلَّا دَخَلَ النَّارَ.

اب اللہ سے ڈرو اور ان لوگوں کا مال انہیں واپس کرو۔ اگر تم نے ایسا نہ کیا اور پھر اللہ نے مجھے تم پر قابو دے دیا تو میں تمہارے بارے میں اللہ کے سامنے اپنے کو سرخرو کروں گا اور اپنی اس تلوار سے تمہیں ضرب لگاؤں گا، جس کا وار میں نے جس کسی پر بھی لگایا وہ سیدھا دوزخ میں گیا۔

وَ اللّٰهِ! لَوْ اَنَّ الْحَسَنَ وَ الْحُسَیْنَ فَعَلَا مِثْلَ الَّذِیْ فَعَلْتَ، مَا كَانَتْ لَهُمَا عِنْدِیْ هَوَادَةٌ، وَ لَا ظَفِرَا مِنِّیْ بِاِرَادَةٍ ،حَتّٰۤى اٰخُذَ الْحَقَّ مِنْهُمَا، وَ اُزِیْحَ الْبَاطِلَ مِنْ مَّظْلَمَتِهِمَا.

خدا کی قسم! اگر حسنؑ و حسینؑ بھی وہ کرتے جو تم نے کیا ہے تو میں ان سے بھی کوئی رعایت نہ کرتا اور نہ وہ مجھ سے اپنی کوئی خواہش منوا سکتے، یہاں تک کہ میں ان سے حق کو پلٹا لیتا اور ان کے ظلم سے پیدا ہونے والے غلط نتائج کو مٹا دیتا۔

وَ اُقْسِمُ بِاللّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ! مَا یَسُرُّنِیْۤ اَنَّ مَا اَخَذْتَ مِنْ اَمْوَالِهِمْ حَلَالٌ لِیْ، اَتْرُكُهٗ مِیْرَاثًا لِّمَنْۢ بَعْدِیْ.

میں ربّ العالمین کی قسم کھاتا ہوں کہ میرے لئے یہ کوئی دل خوش کن بات نہ تھی کہ وہ مال جو تم نے ہتھیا لیا میرے لئے حلال ہوتا اور میں اسے بعد والوں کیلئے بطور ترکہ چھوڑ جاتا۔

فَضَحِّ رُوَیْدًا، فَكَاَنَّكَ قَدْ بَلَغْتَ الْمَدٰى، وَ دُفِنْتَ تَحْتَ الثَّرٰى، وَ عُرِضَتْ عَلَیْكَ اَعْمَالُكَ بِالْمَحَلِّ الَّذِیْ یُنَادِی الظَّالِمُ فِیْهِ بِالْحَسْرَةِ، وَ یَتَمَنَّى الْمُضَیِّـعُ الرَّجْعَةَ، ﴿وَلَاتَ حِيْنَ مَنَاصٍ۝﴾.

ذرا سنبھلو اور سمجھو کہ تم عمر کی آخری حد تک پہنچ چکے ہو اور مٹی کے نیچے سونپ دیئے گئے ہو، اور تمہارے تمام اعمال تمہارے سامنے پیش ہیں، اس مقام پر کہ جہاں ظالم واحسرتا! کی صدا بلند کرتا ہو گا اور عمر کو برباد کرنے والے دنیا کی طرف پلٹنے کی آرزو کررہے ہوں گے۔ ’’حالانکہ اب گریز کا کوئی موقع نہ ہو گا‘‘۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button