مقالات

سید الشہداءحضرت امام حسین علیہ السلام کی عزاداری کا ثواب

سید الشہداءحضرت امام حسین علیہ السلام کی عزاداری کا ثواب

علی بن حمزہ کے والد حضرت امام صادق علیہ السلام سے روایت کرتے ہیں:’’انّ البکاء و الجزع مکروه للعبد فی کلّ ما جوع، ما خلا البکاء علی الحسین بن علی (ع) فانّه فیه مأجور‘‘(1) حضرت امام حسین علیہ السلام پر عزاداری کے علاوہ ہر مصیبت میں رونا مکروہ ہے جبکہ امام حسین علیہ السلام رونے کا ثواب ہے۔
حضرت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا سے ارشاد فرماتے ہیں:’’یا فاطمهْ!کلّ عین باکیهْ یوم القیامهْ، الاّ عین بکت علی مصاب الحسین(ع) فإنّها ضاحکهْ مستبشرهْ بنعیم الجنهْ‘‘(2)قیامت کے دن ہر آنکھ روئے گی مگر وہ آنکھ جو حسین (علیہ السلام) پر روتی رہی ہو وہ قیامت کے دن وہ خوشحالی سے مسکرائے جبکہ اسے جنت کی نعمتوں کی بشارت دی جائے گی۔
۔1 – پیغمبر اکرام صلی الله علیہ و آلہ و سلم اپنی بیٹی حضرت زهرا علیانالسلام سے فرماتے ہیں:’’کل عین باکیة یوم القیامة الا عین بکت علی مصاب الحسین فانها ضاحکة مستبشرة بنعیم الجنة‘‘(3)قیامت کے دن ہر آنکھ روئے کی مگر وہ آنکھ جو حسین کے مصائب میں روئی ہو وہ قیامت کے دن خوشحال ہوگا اور جنتی نعمات سے بہرہ مند ہو گا۔
۔۲۔ یہ روایت بھی اختلاف الفاظ کے ساتھ مشہور ہے کہ حضرات معصومین علیہم ‏السلام سید الشہداء علیہ السلام پر رونے کے اجر کے بارے میں ارشاد فرماتے ہیں:’’۔۔۔ من بکی او أبکی مأة ضمنا له علی الله الجنة ۔۔۔‘‘۔’’۔۔۔ و من بکی او ابکی خمسین فله الجنة‘‘ و ’’من بکی او ثلاثین فله الجنة‘‘ و ’’من بکی او ابکی عشرة فله الجنة‘‘ و ’’من بکی او ابکی واحدا فله الجنة، و من تباکی فله الجنة‘‘(4)۔
جو بھی حضرت امام حسین علیہ السلام کی مظلومیت پرروئے اور اپنے ساتھ سو افراد کو بھی رولائے ہم اس کی جنت کے ضامن ہیں۔
جو بھی حضرت امام حسین علیہ السلام کی مظلومیت پرروئے اور اپنے ساتھ پچاس افراد کو بھی رولائے وہ جنتی ہے۔
جو بھی حضرت امام حسین علیہ السلام کی مظلومیت پرروئے اور اپنے ساتھ تیس افراد کو بھی رولائے وہ جنتی ہے۔
جو بھی حضرت امام حسین علیہ السلام کی مظلومیت پرروئے اور اپنے ساتھ دس افراد کو بھی رولائے وہ جنتی ہے؛
جو بھی حضرت امام حسین علیہ السلام کی مظلومیت پرروئے اور اپنے ساتھ ایک شخص افراد کو بھی رولائے وہ جنتی ہے۔
جو بھی حضرت امام حسین علیہ السلام کی مظلومیت پررونے والی حالت اختیار کر لے وہ جنتی ہے۔
۔۳۔ داود ترقی کہتا ہے:میں حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے محضر میں تھاجب حضرت نے پانی مانگا اور جب پانی پی لیا تو حضرت کی آنکھوں سےآنسو جاری ہو گئے اور فرمایا: قاتلیں حسین علیہ السلام پر لعنت
پھر فرمایا جو کوئی بھی پانی پیتے وقت حضرت امام حسین علیہ السلام کو یاد کرے اور ان کے قاتلوں پر لعنت بھیجے ۔خداوندمتعال اس کے نامۂ عمل میں ایک لاکھ نیکیوں کا اضافہ فرمائے گا اس کے گناہ معاف فرمادے گا اس کے درجات میں ایک لاکھ درجات کا اضافہ فرمائے گا وہ اس کی مانند ہو گا جس نے راہِ خدا میں ایک لاکھ غلام آزاد کیے ہوں اور قیامت کے دن خداوندمتعال اسے اطمینان قلب کے ساتھ محشور فرمائے گا۔(5)

حوالہ جات

1۔ بحار الانوار،ج۴۴ص۳۰۲

2۔عباس موسوی مطلق،توجہات امام زمان

3۔حضرت امام صادق علیہ السلام نے عبداللہ بن سنان(جو آپ کے اصحاب میں سے تھے)کے جواب میں جب اس نے آپ اور آپ کے اصحاب کے غمگین ہونے کی وجہ دریافت کی تو فرمایا:کیا تم نہیں جانتے آج ہی کے دن امام حسین علیہ السلام کو شہید کیا گیا تھا۔رجوع فرمائیں،علی ربانی خلخلالی،عزاداری از دیدگاہ مرجعیت شیعہ،قم،مکتب الحسینی،۱۴۰۰ق،ص۳۰۔

4۔مثال کے طور پر زیارت امین اللہ کی دعا جو حضرت امام سجاد علیہ السلام سے منسوب ہے اور زیارت عاشورہ جو حضرت امام باقر علیہ السلام سے منسوب ہے۔

5۔امالی،مجلس۲۷،ص۱۲۸

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button