مقالات

اتباعِ اہل بیت نہج البلاغہ میں

فَأَيْنَ تَذْهَبُونَ وَ أَنَّى تُؤْفَكُونَ وَ الْأَعْلَامُ قَائِمَةٌ وَ الْآيَاتُ وَاضِحَةٌ وَ الْمَنَارُ مَنْصُوبَةٌ فَأَيْنَ يُتَاهُ بِكُمْ وَ كَيْفَ تَعْمَهُونَ وَ بَيْنَكُمْ عِتْرَةُ نَبِيِّكُمْ وَ هُمْ أَزِمَّةُ الْحَقِّ وَ أَعْلَامُ الدِّينِ وَ أَلْسِنَةُ الصِّدْقِ فَأَنْزِلُوهُمْ بِأَحْسَنِ مَنَازِلِ الْقُرْآنِ وَ رِدُوهُمْ وُرُودَ الْهِيمِ الْعِطَاشِ.(خطبہ ۸۵)

ترجمہ: اب تم کہاں جا رہے ہو اور تمہیں کدھر موڑا جا رہا ہے؟ حالانکہ ہدایت کے جھنڈے بلند، نشانات ظاہر و روشن اور حق کے مینار نصب ہیں اور تمہیں کہاں بہکایا جا رہا ہے اور کیوں ادھر ادھر بھٹک رہے ہو؟ جبکہ تمہارے نبیؐ کی عترت تمہارے اندر تمہارے اندر موجود ہے جو حق کی باگیں، دین کے پرچم اور سچائی کی زبانیں ہیں، جو قرآن کی بہتر سے بہتر منزل سمجھ سکو وہیں انہیں بھی جگہ دو اور پیاسے اونٹوں کی طرح ان کے سرچشمۂ ہدایت پر اترو۔

امیر المؤمنینؑ کے ان فرامین کی صدائیں نہج البلاغہ کے ذریعہ ہر ذی شعور قریب سے سن سکتا ہے۔علیؑ کا موعظہ تو ہر کسی کے لیے ہے۔اہلسنت عالم شیخ محمد عبدہ نہج البلاغہ کی شرح کے مقدمہ میں لکھتے ہیں:’’علیؑ ایک صاحب انصاف حاکم،شب زندہ دار عابد،محراب میں گریاں ،میدان میں خندان ،غضب ناک سپاہی،شفیق و مہربان سرپرست،دور اندیش حکیم،لائق سپہ سالار،معلم،خطیب،قاضی، مفتی،کسان اور ادیب ہےگویا وہ ایک انسانِ کامل ہے جو بشریت کی تمام دنیاؤں پر چھایا ہوا ہے‘‘۔

محمد عبدہ نے صحیح کہا ہےواقعا علیؑ ایک انسانِ کامل ہیں اور انسان کامل کی نشانی یہ ہوتی ہے کہ وہ دوسروں کو بھی باکمال دیکھنا چاہتا ہے ۔

امیر المؤمنینؑ فرماتے ہیں:

وَ أَنَا أَطْمَعُ أَنْ تَلْحَقَ بِي طَائِفَةٌ فَتَهْتَدِيَ بِي وَ تَعْشُوَ إِلَى ضَوْئِي وَ ذَلِكَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَقْتُلَهَا عَلَى ضَلَالِهَا وَ إِنْ كَانَتْ تَبُوءُ بِآثَامِهَا . (خطبہ۵۵)

ترجمہ: مجھے تو اس کی طمع ہے کہ شاید کوئی گروہ مجھ سے آ کر مل جائے اور میری وجہ سے ہدایت پا جائے اور اپنی چندھیائی ہوئی آنکھوں سے میری روشنی کو بھی دیکھ لے اور مجھے یہ چیز گمراہی کی حالت میں انہیں قتل کر دینے سے کہیں زیادہ پسند ہے ۔ اگرچہ اپنے گناہوں کے ذمہ دار بہر حال یہ خود ہوں گے ۔

امامؑ نے بار بار زور دیا کہ آؤ ہمارے ساتھ مل جاؤ تاکہ ہم آپ کو بھی کمالِ انسانی کی منازل طے کرا دیں۔

ایک مقام پر آپؑ کا دعوت الی الحق دینے کا انداز دیکھیں:

انْظُرُوا أَهْلَ بَيْتِ نَبِيِّكُمْ فَالْزَمُوا سَمْتَهُمْ وَ اتَّبِعُوا أَثَرَهُمْ فَلَنْ يُخْرِجُوكُمْ مِنْ هُدًى وَ لَنْ يُعِيدُوكُمْ فِي رَدًى فَإِنْ لَبَدُوا فَالْبُدُوا وَ إِنْ نَهَضُوا فَانْهَضُوا وَ لَا تَسْبِقُوهُمْ فَتَضِلُّوا وَ لَا تَتَأَخَّرُوا عَنْهُمْ فَتَهْلِكُوا. (خطبہ۹۵)

ترجمہ: اپنے نبیﷺ کے اہل بیت کو دیکھو، ان کی سیرت پر چلو، اور ان کے نقش قدم کی پیروی کرو۔ وہ تمہیں ہدایت سے باہر نہیں ہونے دیں گے ۔ اور نہ گمراہی و ہلاکت کی طرف پلٹائیں گے اگر وہ کہیں ٹھہریں ، تو تم بھی ٹھہر جاؤ اور اگر وہ انہیں تو تم بھی اٹھ کھڑے ہو۔ ان سے آگے نہ بڑھ جاؤ، ورنہ گمراہ ہو جاؤ گے اور نہ (انہیں چھوڑ کر) پیچھے رہ جاؤ ورنہ تباہ ہو جاؤ گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button