عزاداری کا مقام و اہمیت

جتنا امام حسین علیہ السلام کا مقصد اور ہدف مقدس اور اہم تھا اس کی یاد بھی اتنی ہی اہم اور مقدس ہے۔ یہ یاد جو عزاداری کہلاتی ہے اس کی بنیاد تو اللہ نے اس وقت رکھی تھی جب جناب جبرائیل کو پیغمبرؐ کی طرف بھیجا اور اللہ کے دین کے لیے نبی ﷺ کے نواسے کی قربانیوں کو بیان فرمایا، رسول اللہ ﷺ نے علیؑ و بتولؑ کو اللہ کی دی ہوئی خبر سنا کر عزاداری کو آگے بڑھایا۔
اہلسنت کے عالم مولانا محمد اسحاق صاحب نے لکھا ہے:
اس شہادت کی خبر بذریعہ وحی ملنے کے سب علماء قائل ہیں۔
”مقصد حسین ص 472‘‘
امام احمد ابن حنبل نے روایت لکھی ہے کہ ”جبرائیل آ کر واقعہ کربلا سناتے ہیں پھر پیغمبرؐ علیؑ کو سناتے ہیں“۔
عزاداری یعنی کربلا والوں کے راہِ خدا میں خرچ کی یاد، اللہ سبحانہ نے واقعہ رونما ہونے سے پہلے بیان فرمائی اور انبیاء نے مختلف مواقع پر اس پر گریہ کیا۔ پیغمبر ﷺ نے بارہا اس کی تاکید کی، امیرالمومنینؑ صفین کے موقع پر کربلا سے گزرتے ہوئے زار و قطار روتے ہیں اور واقعہ بیان کرتے ہیں۔ اور کربلا کے واقعہ کے بعد تو اس غم کی یاد منانے کی ہر امامؑ نے تاکید کی۔
امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:
مَنْ قَالَ فِينَا بَيْتَ شِعْرٍ بَنَى اللَّهُ تَعَالَى لَهُ بَيْتاً فِي الْجَنَّةِ
جس نے ہمارے بارے میں ایک شعر کہا اللہ اس کے لئے جنت میں گھر بناتا ہے
(وسائل الشيعة، ج14، ص: 598)
امام صادقؑ اصحاب سے پوچھتے تھے مجلس کرواتے ہوتے ہو۔ فضیل امام صادقؑ کی خدمت میں حاضر ہوتے ہیں آپ پوچھتے ہیں فضیل مجلس کراتے ہو؟ جی ہاں فرزند رسول۔ فرمایا:
«إِنَ تِلْكَ الْمَجَالِسَ أُحِبُّهَا، فَأَحْيُوا أَمْرَنَا يَا فُضَيْلُ، فَرَحِمَ اللَّهُ مَنْ أَحْيَا أَمْرَنَا»
فضیل ہمیں یہ مجالس بہت محبوب ہیں فضیل ہمارے مشن کو زندہ رکھو ،اللہ اس پر رحمت کرے جو ہمارے مشن کو زندہ رکھتا ہے۔
(قرب الإسناد)
امام رضا علیہ السلام نے تو عزادار کے لیے عجیب مقام بیان فرمایا :
”مَنْ تَذَكَّرَ مُصَابَنَا وَ بَكَى لِمَا ارْتُكِبَ مِنَّا كَانَ مَعَنَا فِي دَرَجَتِنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ“ [1]
جس نے ہمارے غموں کو یاد کیا اور ہمارے ساتھ ہونے والے واقعات پر رویا قیامت کے دن ہمارے مقام پر ہمارے ساتھ ہوگا۔
امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:
”نَفَسُ الْمَهْمُومِ لَنَا الْمُغْتَمِّ لِظُلْمِنَا تَسْبِيحٌ۔“۔[2]
ہماری مظلومیت پر غم سے آہ بھرنا تسبیح کا مقام رکھتا ہے۔
خلاصہ اسلام ایک چمن ہے امام حسینؑ نے اس کی حفاظت کی اور عزاداری اس چمن کی آبیاری کرتی ہے۔ اور جیسے اسلام کی بقا میں امام حسین علیہ السلام کا کردار رہا وہی عزاداری کا بقا اسلام میں کردار ہے۔
مولانا محمد اسحاق فیصل آبادی کہتے ہیں: ظالم حکمرانوں کے لئے امام حسین علیہ السلام ایٹم بم کی حیثیت رکھتے ہیں[3]۔
حقیقت یہ ہے کہ حقیقی عزاداری میں بھی وہی قوت ہے اور اس قوت سے بڑے بڑے محاذ فتح ہوئے ہیں ۔
آیت اللہ خمینیؒ نے اس دور میں عزاداری کی طاقت عملاً دکھائی اور بار بار فرمایا:
سید الشہداء کی عزاداری ہی نے آج تک اسلام کا تحفظ کیا ہے۔
ایک اور مقام پر فرماتے ہیں: عزاداری ہمارے مذہب کی بنیاد ہے۔
اور اکثر فرمایا کرتے تھے: محرم و صفر کی قوت سے انقلاب کامیاب ہوا۔
حوالہ جات
[1] – الأمالي (للصدوق) / النص / 73 / المجلس السابع عشر
[2] – الكافي (ط – دارالحديث) ؛ ج3 ؛ ص572
[3] – مقصد حسین ص 452