شمع زندگی

77۔ میل جول

قَارِنْ اَهْلَ الْخَيْرِ تَـكُنْ مِنْهُمْ وَ بَايِنْ اَهْلَ الشَّرِّ تَبِنْ عَنْهُمْ۔ (نہج البلاغہ وصیت ۳۱)
نیکوں سے میل جول رکھو گے تو تم بھی نیک ہو جاؤ گے، بُروں سے بچے رہو گے تو اُن کے اثرات سے محفوظ رہو گے۔

انسان پر معاشرے کے اثرات ایک مسلم حقیقت ہے۔ اگر معاشرے میں موجود اچھے افراد سے اٹھنا بیٹھنا ہوگا تو اُس کے مثبت و مفید اثرات ہوں گے۔ اور اگر معاشرے میں موجود مفسد و شریر لوگوں سے تعلقات ہوں گےتو اُس کا منفی و مضر اثر پڑے گا۔ تجربات بتاتے ہیں کہ مضبوط سے مضبوط آدمی میں بھی یہ اثرات سرایت کر جاتے ہیں۔ مولانا رومی کہتے ہیں:

صحبت صالح ترا صالح کند

صحبت طالح ترا طالح کند

نیک انسان کی صحبت نیک بناتی ہے اور بدکار کی صحبت بدکار بناتی ہے۔

امیرالمومنینؑ نے یہاں اسی چیز کی طرف اشارہ فرمایا ہے کہ انسان معاشرتی مخلوق ہے الگ نہیں رہ سکتا اس لیے اُسے دیکھنا ہے وہ کیسے افراد کے ساتھ ملنا جلنا رکھے۔ اور اس کی جیسے افراد سے نشست و برخاست ہوگی ویسے ہی اُس کی پہچان بھی ہوگی۔ اس لیے مشہور فرمان ہے کہ انسان اپنے دوست سے پہچانا جاتا ہے۔ البتہ اہل خیر و اہل شر کی پہچان بھی لازمی ہے اور اس پہچان کا آسان طریقہ یہ ہے کہ جو دوسروں کے لیے خیر و اچھائی کا سوچے وہ اہل خیر ہے اور جو دوسروں کے لئے بھلائی کی سوچ نہیں رکھتا وہ بھلا نہیں ہو سکتا۔

آپ کسی کے ساتھ بیٹھیں اور وہ آپ کے سامنے کسی تیسرے آدمی کی کمزوریاں بیان کرتا ہے تو سمجھ لیں کہ جب آپ سامنے نہیں ہوں گے تو یہی کچھ آپ کے بارے میں بھی سوچ ہو سکتی ہے۔ گویا یہ اچھی سوچ کا آدمی نہیں اور اگر آپ کی موجودگی میں تیسرے شخص کی اچھائیاں بیان کی جارہی ہیں تو یہی رویہ آپ کے بارے بھی اپنایا جاتا ہوگا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button