شمع زندگیھوم پیج

162۔ بردباری

اَلْاِحْتِمَالُ قَبْرُ الْعُيُوبِ۔ (نہج البلاغہ حکمت ۵)
تحمل و بردباری عیبوں کا مدفن ہیں۔

انسانی زندگی میں جتنی خطائیں زیادہ ہوتی ہیں اتنا ہی اُس کا مقامِ انسانیت گرتا جاتا ہے اس فرمان میں گناہوں اور خطاؤں کو دفن کر دینے سے مراد یہ ہو سکتی ہے کہ اگر ہو سکے تو گناہوں کو دفن کر دو یعنی گناہ ہو ہی نہیں، دوسرا یہ کہ اگر گناہ ہو تو اس پر پردہ ڈالو۔ انسان جب کسی کی بات یا عمل پر ناراض ہوتا ہے تو غصے میں جرائم کرتا ہے اور اگر غصے کی بجائے تحمل و بردباری کا مظاہرہ کرے تو وہ اس جرم سے بچ جائے گا مثلا کسی نے گالی دی، جواب میں اس نے گالی دی یا تھپڑ مارا اور بات قتل تک پہنچ گئی۔ اس لیے حلم، برداشت اور تحمل سے کام لے تو وہ عیب دفن ہو جائے گا۔ دوسرا معنی یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اگر دوسرے کا قول و عمل آپ کو اچھا نہیں لگا تو اس کی اس بات اور کام کو مثبت معنی دے یعنی آپ نے کسی سے نازیبا الفاظ سنے ہیں تو یہ احتمال بھی ہو سکتا ہے کہ اس نے آپ کو پہچانا نہ ہو۔ یا ممکن ہے وہ آپ سے نہیں کسی اور سے بات کر رہا ہو۔ اس طرح اس احتمال کی وجہ سے اس کے گناہ کو دفن کیا جا سکتا ہے اور احتمال دوسرے کے عیب کے لئے قبر بن سکتا ہے۔

شمع زندگی

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button