شمع زندگیھوم پیج

163۔ خود پسندی

مَنْ رَضِيَ عَنْ نَفْسِهٖ كَثُرَ السَّاخِطُ عَلَيْهِ۔ (حکمت ۶)
جو شخص خود کو بہت پسند کرتا ہے وہ دوسرے کے لئے ناپسندیدہ ہو جاتا ہے۔

انسان جب خود پسندی کے مرض میں مبتلا ہو جاتا ہے تو وہ خود کو دوسرے انسان پر بلند و برتر سمجھتا ہے۔ بات بات میں اپنی برتری کا مظاہرہ کرتا ہے اور دوسروں سے توقع رکھتا ہے کہ وہ اس کو برتری دیں، دوسرے اس کا احترام کریں، اسے سلام کریں، محفل میں اسے بلند مقام پر جگہ دیں اور اس کی مدح و ستائش کریں اور جب اسے لوگوں کی طرف سے وہ کچھ نہیں ملتا تو یہ ان کو ناپسند کرتا ہے اور نفرت کرتا ہے اور لوگ اس کی خود پسندانہ ذہنیت کو دیکھ کر اسے اتنا بھی سمجھنے کو تیار نہیں ہوتے جتنا کچھ وہ ہے چہ جائیکہ وہ سمجھیں جو یہ منوانا چاہتا ہے۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ دونوں طرف کے دلوں میں نفرت و حقارت پیدا جاتی ہے اور اس کا سبب وہ بنا ہے جو خود کو ایسا منوانا چاہتا ہے جو وہ ہے ہی نہیں۔ اس لئے لوگوں کی ناراضی سے بچنا ہے تو انھیں اہمیت دیں وہ خود آپ کو اہمیت دیں گے۔ ابن ابی الحدید المعتزلی جس نے نہج البلاغہ کی مفصل شرح لکھی ہے یہاں ایک واقعہ لکھا ہے کہ کسی مصنف نے ایک کتاب لکھی۔ وہ اس کی بہت تعریف کرتا تھا۔ کسی نے کہا لوگ آپ کی اس کتاب کو اتنی اہمیت نہیں دیتے جتنا آپ قائل ہیں۔ کہنے لگا لوگ جاہل ہیں اس نے کہا تم اکیلے باقی سب لوگوں کو جاہل سمجھتے ہو اور باقی سب لوگ تمہیں جاہل سمجھتے ہیں یعنی خود پسندی نے دوسرے سب لوگوں کی نگاہ میں قابل نفرت بنا دیا۔

شمع زندگی

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button