شمع زندگی

304 ۔ اچھائی کی کمائی

مُرْ اَهْلَكَ اَنْ يَرُوْحُوْا فِي كَسْبِ الْمَكَارِمِ، وَ يُدْلِجُوْا فِي حَاجَةِ مَنْ هُوَ نَائِمٌ۔ (نہج البلاغہ حکمت ۲۵۷)
اپنے عزیز و اقارب کو ہدایت کرو کہ اچھی خصلتوں کو حاصل کرنے کے لیے دن کے وقت نکلیں اور رات کو سو جانے والے کی حاجت روائی کو چل کھڑے ہوں۔

انسان کامل کا ایک نمونہ امیرالمؤمنینؑ کے شاگرد جناب کمیل بن زیاد نخعی ہیں۔ آپؑ نے کمیل سے فرمایا کہ اپنے عزیز و اقارب سے کہو۔ گویا کمیل کے کمال کا حصہ ہے کہ وہ عزیز و اقارب کو حکم دیں کہ وہ بھی اچھے اخلاق کے حصول کی کوشش کریں۔ یعنی گھر کے سربراہ کی ذمہ داری ہے کہ دوسروں کو بھی کمال کی راہ بتائے اور پھر عزیز و اقارب سے یہ بھی کہو کہ وہ سوئے ہؤوں کی حاجت روائی کریں۔ یعنی عزیز و اقارب کے لیے ایک اچھائی یہ ہے کہ وہ دوسروں کی حاجت روائی کریں یعنی خود سازی کے بعد ذمہ داری ہے کہ دوسروں کی بھی راہنمائی کریں۔

دوسروں کی مدد اور مشکلات حل کرنا انسانی کمال کا حصہ ہے۔ پیغمبر اکرمؐ سے پوچھا گیا کہ مکارم الاخلاق کیا ہیں تو فرمایا: مہمان کی عزت، یتیم سے حسنِ سلوک اور ہمسائے کی عزت۔ اسی طرح جن روایات میں مکارم الاخلاق کی تفصیل بیان کی گئی ان میں بھی سچائی، لوگوں سے امید کے بجائے اللہ سے امید، ادائے امانت، صلہ رحمی، مہمان نوازی، بھوکوں کو سیر کرنا، لوگوں کو نیکی کا بدلہ دینا، ہمسایوں کا خیال رکھنا اور دوستوں کی بہتری چاہنا اور ان سب میں سرفہرست حیا ہے۔ ان فضائل میں سے اکثر کا تعلق انسان کی خدمت سے ہے۔

امیرالمؤمنینؑ نے دوسروں کی حاجت روائی کے لیے فرمایا کہ رات کو نکلیں جب وہ سوئے ہوئے ہوں، آپ سے سوال نہ کیا ہو آپ انہیں تلاش کریں، آپ اپنی پہچان نہ کروائیں اور پھر آپؑ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کی سننے کی طاقت تمام آوازوں پر حاوی ہے! جس کسی نے بھی کسی کے دل کو خوش کیا تو اللہ اس کے لیے اس سرور سے ایک خاص لطف خلق کرے گا کہ جب بھی اس پر کوئی مصیبت نازل ہو تو وہ لطف نشیب میں بہنے والے پانی کی طرح تیزی سے بڑھے گا اور مصیبت کو دور کر دے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button