کلمات قصار

نہج البلاغہ حکمت 11: عجز و درماندگی

(۱۱) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ

(۱۱)

اَعْجَزُ النَّاسِ مَنْ عَجَزَ عَنِ اكْتِسَابِ الاِِْخْوَانِ، وَ اَعْجَزُ مِنْهُ مَنْ ضَیَّعَ مَنْ ظَفِرَ بِهٖ مِنْهُمْ.

لوگوں میں بہت درماندہ وہ ہے جو اپنی عمر میں کچھ بھائی اپنے لئے نہ حاصل کر سکے، اور اس سے بھی زیادہ درماندہ وہ ہے جو پا کر اسے کھو دے۔

خوش اخلاقی و خندہ پیشانی سے دوسروں کو اپنی طرف جذب کرنا اور شیریں کلامی سے غیروں کو اپنانا کوئی دشوار چیز نہیں ہے۔ کیونکہ اس کیلئے نہ جسمانی مشقت کی ضرورت اور نہ دماغی کد و کاوش کی حاجت ہوتی ہے، اور دوست بنانے کے بعد دوستی اور تعلقات کی خوشگواری کو باقی رکھنا تو اس سے بھی زیادہ آسان ہے۔ کیونکہ دوستی پیدا کرنے کیلئے پھر بھی کچھ نہ کچھ کرنا پڑتا ہے، مگر اسے باقی رکھنے کیلئے تو کوئی مہم سر کرنا نہیں پڑتی۔ لہٰذا جو شخص ایسی چیز کی بھی نگہداشت نہ کر سکے کہ جسے صرف پیشانی کی سلوٹیں دور کر کے باقی رکھا جا سکتا ہے اس سے زیادہ عاجز و درماندہ کون ہو سکتا ہے۔

مقصد یہ ہے کہ انسان کو ہر ایک سے خوش خلقی و خندہ روئی سے پیش آنا چاہیے، تاکہ لوگ اس سے وابستگی چاہیں اور اس کی دوستی کی طرف ہاتھ بڑھائیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button