164۔ لوگوں سے برتاؤ

خَالِطُوا النَّاسَ مُخَالَطَةً إِنْ مِتُّمْ مَعَهَا بَكَوْا عَلَيْكُمْ وَ اِنْ عِشْتُمْ حَنُّوْا اِلَيْكُمْ۔ (نہج البلاغہ حکمت 9)
لوگوں سے یوں میل جول رکھو کہ اگر مرجاؤ تو تم پر روئیں اور زندہ رہو تو تمھارے ملنے کے مشتاق رہیں۔
انسان کے بہترین معاشرتی کردار کے لیے اس جملے میں جامع اصول موجود ہے۔ جو شخص لوگوں کے ساتھ نرمی اور اچھے اخلاق کا برتاؤ کرتا ہے لوگ اس کی طرف دستِ تعاون بڑھاتے ہیں، اس کی عزت و توقیر کرتے ہیں اور اس کے مرنے کے بعد اس کی یاد میں آنسو بہاتے ہیں۔
لہٰذا انسان کو چاہیے کہ وہ اس طرح مرنجان مرنج زندگی گزارے کہ کسی کو اس سے شکایت پیدا نہ ہو اور نہ اس سے کسی کو گزند پہنچے تاکہ اسے زندگی میں دوسروں کی ہمدردی حاصل ہو اور مرنے کے بعد بھی اسے اچھے لفظوں میں یاد کیا جائے۔
Meet people in such a manner that if you die, they should weep for you, and if you live, they should long for you. (Nahjul Balagha Saying 9).




