شمع زندگی

146۔ راز داری

رَضِيَ بِالذُّلِّ مَنْ كَشَفَ عَنْ ضُرِّهٖ۔ (نہج البلاغہ حکمت 2)
جس نے ہر کسی کے سامنے اپنے دکھ بیان کیے اس نے خود کو ذلّت پر آمادہ کیا۔

انسانی زندگی میں اتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں۔ کبھی صحت تو کبھی مرض، کبھی دولت تو کبھی فقر، کبھی خوشی تو کبھی غم۔ اب اگر دکھوں کا بکھیڑا ہر کسی کے سامنے بکھیر دیا جائے تو اگر وہ دوست ہو گا تو غمگین ہو جائے گا اور دشمن ہو گا تو خوش ہو گا مگر ایک چیز دونوں صورتوں میں ہو گی کہ وہ دوسروں کے سامنے کمزور فرد شمار ہو گا۔ اس لیے اپنے ان دکھوں اور کمزوریوں کو ان کے سامنے پیش کریں جو ان کا حل نکال سکتے ہیں۔

مرض کا حل طبیب سے پوچھے، حق چھن جانے کا شکوہ قاضی سے کرے، فقر سے نجات کے لیے معاشیات کے ماہر سے مشورہ کرے اور ہر کسی کے سامنے اپنا درد بیان کرکے خود کو حقیر بنانے کے بجائے صبر کو ڈھال بنا کر اپنی عزت و کرامت کو بچائے، یہی عقل کی نشانی ہے۔

اگر دکھ بیان کرنے ہی ہوں تو اس اللہ سے بیان کریں جس کے قبضۂ قدرت میں ان دکھوں کو دور کرنا ہے۔

He who discloses his hardships to everyone agrees to humiliation. (Nahjul Balagha Saying 2)

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button