کلمات قصار

نہج البلاغہ حکمت 178: دل کی صفائی

(۱٧٨) وَ قَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ

(۱۷۸)

اُحْصُدِ الشَّرَّ مِنْ صَدْرِ غَیْرِكَ بِقَلْعِهٖ مِنْ صَدْرِكَ.

دوسرے کے سینہ سے کینہ و شر کی جڑ اس طرح کاٹو کہ خود اپنے سینہ سے اسے نکال پھینکو۔

اس جملہ کے دو معنی ہو سکتے ہیں:

ایک یہ کہ اگر تم کسی کی طرف سے دل میں کینہ رکھو گے تو وہ بھی تمہاری طرف سے کینہ رکھے گا۔ لہٰذا اپنے دل کی کدورتوں کو مٹا کر اس کے دل سے بھی کدورت کو مٹا دو، کیونکہ دل دل کا آئینہ ہوتا ہے۔ جب تمہارے آئینہ دل میں کدورت کا زنگ نہ رہے گا تو اس کے دل سے بھی کدورت جاتی رہے گی اور اسی لئے انسان دوسرے کے دل کی صفائی کا اندازہ اپنے دل کی صفائی سے بآسانی کر لیتا ہے۔ چنانچہ ایک شخص نے اپنے ایک دوست سے پوچھا کہ تم مجھے کتنا چاہتے ہو؟ اس نے جواب میں کہا: «سَلْ قَلْبَکَ» : ’’اپنے دل سے پوچھو‘‘۔ یعنی جتنا تم مجھے دوست رکھتے ہو اتنا ہی میں تمہیں دوست رکھتا ہوں۔

دوسرے معنی یہ ہیں کہ اگر یہ چاہتے ہو کہ دوسرے کو برائی سے روکو تو پہلے خود اس برائی سے باز آؤ۔ اس طرح تمہاری نصیحت دوسرے پر اثر انداز ہو سکتی ہے، ورنہ بے اثر ہو کر رہ جائے گی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button