شمع زندگی

۱۵۶۔ تسلیم و رضا

نِعْمَ الْقَرِینُ الرِّضَی۔ (نہج البلاغہ حکمت 4)
تسلیم و رضا بہترین ساتھی ہے۔

انسان کی زندگی میں دوست اس کی پہچان کا ذریعہ ہوتا ہے اور اچھے دوست کو امیرالمومنین امام علی علیہ السلام نے بھی بار بار قیمتی الفاظ سے یاد فرمایا ہے۔ اس فرمان میں آپؑ نے تسلیم و رضا کو بہترین دوست کے عنوان سے پیش کیا ہے۔ اچھا دوست وہ ہوتا ہے جس سے انسان کو سکون قلب ملے اور وہ مشکلات میں اس کا سہارا بنے اور اس میں روحِ امید کو زندہ رکھے۔

تسلیم و رضا ان تمام صفات کی حامل ہے۔ انسان کو اپنی ضروریات کے حصول کے لئے پوری محنت کرنی چاہیے اور تقدیر کا فیصلہ سمجھ کر بیٹھ نہیں جانا چاہیے۔ جب انسان اپنی کوشش سے کچھ حاصل کر لے تو اب اس پر راضی رہے اور موقع کا انتظار کرے جب مزید محنت کرکے کچھ بہتر حاصل کر سکے اور جو اس کے بس میں نہیں اس پر آہ و زاری نہ کرے، محنت کے بعد جو حاصل ہو اس پر مطمئن رہے اور جو چیز اسے حاصل نہیں اے کاش ہوتی اور جو حاصل ہے اس پر ”کاش نہ ہوتی“ میں وقت نہ گزارے۔

The best of companions is submission to Allah’s will. (Nahjul Balagha Saying 4)

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button