منظوم نہج البلاغہ خطبہ 23
حسد سے باز رہنے اور عزیز و اقارب سے حسن سلوک کے بارے میں

منظوم ترجمہ: شاعر نہج البلاغہ مولانا سلمان عابدیؔ
وہ کم ہو یا زیادہ جس کی جو قسمت میں ہوتا ہے
وہ بوندوں کی طرح بارش کی گردوں سے اترتا ہے
لہذا گر کوئی دیکھے کسی بھائی کی دولت کو
یا اس میں پائے اہل و نفس کی افراط و وسعت کو
تو وہ اس کی فراخی سے شکستہ دل نہ ہو جائے
( یہ چیزیں دیکھ کر وہ صورت بسمل نہ ہو جائے )
کہ جب تک بندہء مسلم میں وہ پستی نہیں ہوتی
جو کھل جائے تو اس کے تذکرہ سے آنکھیں ہوں نیچی
تو گویا اس جواری کی طرح ہے وہ کہ جو اکثر
جوئے کا پھینک کر پانسہ جو پہلے مرحلے ہی پر
توقع رکھتا ہے اس جیت کی جو نفع والی ہو
ضرر جو ہوچکا ہے پہلے اس کی بھی تلافی ہو
یہی ہے حال اس مسلم کا جس کا ‘ قلب روشن "ہو
خیانت کی نجاست سے منزہ جس کا دامن ہو
یا داعئی اجل آجائے تو جو کچھ ہے پیش رب
یہاں کی چیزوں سے بہتر ہے اس کے واسطے وہ سب
یا رزق رب ملے تو مال اور اولاد بڑھ جائے
اور اس کا دین بھی باقی رہے عزت بھی رہ جائے
یقینا مال اور اولاد تو دنیا کی کھیتی ہے
عمل جو نیک اور اچھا ہے وہ عقبی کی کھیتی ہے
کہیں ان دونوں کو مالک کبھی کردیتا ہے یکجا
لہذا تم ڈرو اتنا ڈرایا ہے تمہیں جتنا
کرو پیدا خدا کا خوف ایسے دل میں تم اپنے
کہ عذر و معذرت کرنے کی نوبت ہی نہ پھر آئے
عمل انجام دو لیکن عمل کو بے ریا رکھو
فقط اللہ کی خاطر سدا انجام دو اس کو
کہ جو بھی غیر کی خاطر عمل کو موڑ دیتا ہے
خدا بھی اس کو غیر اللہ پر ہی چھوڑ دیتا ہے
میں رب سے منزل شہداء کی رکنیت کا سائل ہوں
میں اس سے ولیوں کی اور نبیوں کی صحبت کا سائل ہوں
اے لوگو دیکھو کوئی کتنا ہی سرمایہ کو رکھ لے
وہ مستغنی تو ہوسکتا نہیں اپنے قبیلے سے
اور ان لوگوں کے ہاتھوں اور زبانوں کی حمایت کا
سدا محتاج رہتا ہے مدد اور ان کی نصرت کا
یہی سب سے زیادہ اس کے پشتیبان ہوتے ہیں
پریشانی کے دافع بھی یہی ہر آن ہوتے ہیں
بہ ہنگام مصیبت مہربانی بھی یہ کرتے ہیں
شفیقوں کی طرح شفقت رسانی بھی یہ کرتے ہیں
زبان خلق پر جس کا بھی ذکر خیر ہوتا ہے
وہ اس زر سے ہے بہتر جس کا وارث غیر ہوتا ہے
قرابت داروں کو محتاج پا کر تم میں سے کوئی
نہ باز آئے کبھی امداد و نصرت کرنے سے ان کی
مدد کو روک لینے سے نہ کوئی چیز بڑھتی ہے
نہ صٓرف و خرچ کرنے سے کوئی بھی چیز گھٹتی ہے
قبیلے کی مدد سے ہاتھ جو بھی روک لیتا ہے
بہت سے ہاتھ رک جاتے ہیں خود اس کی حمایت سے
وہ جس کی بھی طبیعت میں ذرا سی نرمی ہوتی ہے
تو لوگوں میں سدا اس کی محبت باقی رہتی ہے
ختم شد





