
منظوم ترجمہ: شاعر نہج البلاغہ مولانا سلمان عابدیؔ
وفا داری سدا صدق و صفا کے ساتھ رہتی ہے
مری دانست میں کوئی سپر نہ اس سے اچھی ہے
پلٹنے کی حقیقت کا جسے ہوتا ہے اندازہ
تو وہ غداری اور مکاری پھر ہرگز نہیں کرتا
ہم ایسے دور میں رہتے ہیں اور یہ وہ زمانہ ہے
کہ جس میں مکر کو فہم و فراست سب نے جانا ہے
دیا ہے نام اہل جہل نے اس کو سیاست کا
خدا غارت کرے مارے انہیں ان کو ہوا ہے کیا ؟
وہ انساں جو زمانہ کی ہر اک گردش سے واقف ہے
جو اس کے پیچ و خم اور اس کی ہر سازش سے واقف ہے
تو وہ بھی چال چل سکتا ہے حیلوں کو سمجھتا ہے
سیاست وہ بھی کرسکتا ہے داؤ پیچ رکھتا ہے
مگر امر و نواہی اس کا دامن روک لیتے ہیں
قوانین الہی اس کا دامن روک لیتے ہیں
مگر جس کے لئے دین خدا حائل نہیں ہوتا
تو وہ ایسے مواقع سے کبھی غافل نہیں ہوتا
ختم شد





