مکتوبات

نہج البلاغہ وصیّت  ۴۷

(٤٧) وَ مِنْ وَّصِیَّةٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ

وصیت (۴۷)

لِلْحَسَنِ وَ الْحُسَیْنِ عَلَیْھِمَا السَّلَامُ لَمَّا ضَرَبَهُ ابْنُ مُلْجَمٍ لَّعَنَهُ اللّٰهُ:

جب آپ علیہ السلام کو ابن ملجم لعنہ اللہ ضربت لگا چکا تو آپؑ نے حسن اور حسین علیہما السلام سے فرمایا:

اُوْصِیْكُمَا بِتَقْوَى اللّٰهِ، وَ اَنْ لَّا تَبْغِیَا الدُّنْیَا وَ اِنْ بَغَتْكُمَا، وَ لَا تَاْسَفَا عَلٰى شَیْ‏ءٍ مِّنْهَا زُوِیَ عَنْكُمَا، وَ قُوْلَا بِالْحَقِّ، وَ اعْمَلَا لِلْاَجْرِ، وَ كُوْنَا لِلظَّالِمِ خَصْمًا وَّ لِلْمَظْلُوْمِ عَوْنًا.

میں تم دونوں کو وصیت کرتا ہوں کہ اللہ سے ڈرتے رہنا، دنیا کے خواہشمند نہ ہونا اگرچہ وہ تمہارے پیچھے لگے، اور دنیا کی کسی ایسی چیز پر نہ کڑھنا جو تم سے روک لی جائے۔ جو کہنا حق کیلئے کہنا اور جو کرنا ثواب کیلئے کرنا۔ ظالم کے دشمن اور مظلوم کے مددگار بنے رہنا۔

اُوْصِیْكُمَا وَ جَمِیْعَ وَلَدِیْ وَ اَهْلِیْ وَ مَنْۢ بَلَغَهٗ كِتَابِیْ، بِتَقْوَى اللّٰهِ وَ نَظْمِ اَمْرِكُمْ، وَ صَلَاحِ ذَاتِ بَیْنِكُمْ، فَاِنِّیْ سَمِعْتُ جَدَّكُمَا ﷺ یَقُوْلُ: «صَلَاحُ ذَاتِ الْبَیْنِ اَفْضَلُ مِنْ عَامَّةِ الصَّلٰوةِ وَ الصِّیَامِ».

میں تم کو، اپنی تمام اولاد کو، اپنے کنبہ کو اور جن جن تک میرا یہ نوشتہ پہنچے سب کو وصیت کرتا ہوں کہ اللہ سے ڈرتے رہنا، اپنے معاملات درست اور آپس کے تعلقات سلجھائے رکھنا،کیونکہ میں نے تمہارے نانا رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے کہ: «آپس کی کشیدگیوں کو مٹانا عام نماز روزے سے افضل ہے»۔

وَ اللّٰهَ اللّٰهَ فِی الْاَیْتَامِ، فَلَا تُغِبُّوْۤا اَفْوَاهَهُمْ، وَ لَا یَضِیْعُوْا بِحَضْرَتِكُمْ.

(دیکھو!) یتیموں کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہنا، ان کے کام و دہن کیلئے فاقہ کی نوبت نہ آئے، اور تمہاری موجودگی میں وہ تباہ و برباد نہ ہو جائیں۔

وَ اللّٰهَ اللّٰهَ فِیْ جِیْرَانِكُمْ، فَاِنَّهُمْ وَصِیَّةُ نَبِیِّكُمْ، مَا زَالَ یُوْصِیْ بِهِمْ حَتّٰى ظَنَنَّاۤ اَنَّهٗ سَیُوَرِّثُهُمْ.

اپنے ہمسایوں کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہنا، کیونکہ ان کے بارے میں تمہارے پیغمبر ﷺ نے برابر ہدایت کی ہے اور آپؐ اس حد تک ان کیلئے سفارش فرماتے رہے کہ ہم لوگوں کو یہ گمان ہونے لگا کہ آپؐ انہیں بھی ورثہ دلائیں گے۔

وَ اللّٰهَ اللّٰهَ فِی الْقُرْاٰنِ، لَا یَسْبِقُكُمْ بِالْعَمَلِ بِهٖ غَیْرُكُمْ.

قرآن کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہنا۔ ایسا نہ ہو کہ دوسرے اس پر عمل کرنے میں تم پر سبقت لے جائیں۔

وَ اللّٰهَ اللّٰهَ فِی الصَّلٰوةِ، فَاِنَّهَا عَمُوْدُ دِیْنِكُمْ.

نماز کے بارے میں اللہ سے ڈرنا، کیونکہ وہ تمہارے دین کا ستون ہے۔

وَ اللّٰهَ اللّٰهَ فِیْ بَیْتِ رَبِّكُمْ، لَا تُخْلُوْهُ مَا بَقِیْتُمْ، فَاِنَّهٗۤ اِنْ تُرِكَ لَمْ تُنَاظَرُوْا.

اپنے پروردگار کے گھر کے بارے میں اللہ سے ڈرنا۔ اسے جیتے جی خالی نہ چھوڑنا، کیونکہ اگر یہ خالی چھوڑ دیا گیا تو پھر( عذاب سے) مہلت نہ پاؤ گے۔

وَ اللّٰهَ اللّٰهَ فِی الْجِهَادِ بِاَمْوَالِكُمْ وَ اَنْفُسِكُمْ وَ اَلْسِنَتِكُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ.

جان، مال اور زبان سے راہ خدا میں جہاد کرنے کے بارے میں اللہ کو نہ بھولنا۔

وَ عَلَیْكُمْ بِالتَّوَاصُلِ وَ التَّبَاذُلِ وَ اِیَّاكُمْ وَ التَّدَابُرَ وَ التَّقَاطُعَ.

اور تم کو لازم ہے کہ آپس میں میل ملاپ رکھنا اور ایک دوسرے کی اعانت کرنا۔ اور خبردار! ایک دوسرے کی طرف سے پیٹھ پھیرنے اور تعلقات توڑنے سے پرہیز کرنا۔

لَا تَتْرُكُوا الْاَمْرَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ النَّهْیَ عَنِ الْمُنْكَرِ، فَیُوَلّٰى عَلَیْكُمْ شِرَارُكُمْ، ثُمَّ تَدْعُوْنَ فَلَا یُسْتَجَابُ لَكُمْ.

نیکی کا حکم دینے اور برائی سے منع کرنے سے کبھی ہاتھ نہ اٹھانا، ورنہ بدکردار تم پر مسلط ہو جائیں گے۔ پھر دُعا مانگو گے تو قبول نہیں ہو گی۔

یَا بَنِیْ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ! لَاۤ اُلْفِیَنَّكُمْ تَخُوْضُوْنَ دِمَآءَ الْمُسْلِمِیْنَ خَوْضًا، تَقُوْلُوْنَ قُتِلَ اَمِیْرُ الْمُؤْمِنِیْنَ، اَلَا لَا تَقْتُلُنَّ بِیْۤ اِلَّا قَاتِلِیْ، اُنْظُرُوْا اِذَاۤ اَنَا مُتُّ مِنْ ضَرْبَتِهٖ هٰذِهٖ، فَاضْرِبُوْهُ ضَرْبَةًۢ بِضَرْبَةٍ، وَ لَا یُمَثَّلُ بِالرَّجُلِ، فَاِنِّیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰهِ ﷺ یَقُولُ:‏ «اِیَّاكُمْ وَ الْمُثْلَةَ وَ لَوْ بِالْكَلْبِ الْعَقُورِ».

(پھر ارشاد فرمایا:) اے عبد المطلب کے بیٹو! ایسا نہ ہونے پائے کہ تم امیر المومنین علیہ السلام قتل ہو گئے، امیر المومنین علیہ السلام قتل ہو گئے کے نعرے لگاتے ہوئے مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلنا شروع کردو۔ دیکھو! میرے بدلے میں صرف میرا قاتل ہی قتل کیا جائے۔ اور دیکھو! جب میں اس ضرب سے مر جاؤں تو اس ایک ضرب کے بدلے میں ایک ہی ضرب لگانا اور اس شخص کے ہاتھ پیر نہ کاٹنا، کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے کہ: «خبردار! کسی کے بھی ہاتھ پیر نہ کاٹو، اگرچہ وہ کاٹنے والا کتا ہی ہو»۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button